rki.news
رپورٹ: نہال اختر – برلن، جرمنی
برلن میں یکم مئی کو “آوازِ اردو ادب برلن” کے زیراہتمام معروف ناول نگار، شاعر و افسانہ نگار سید کاشف رضا کے اعزاز میں ایک خوبصورت اور یادگار شام کا اہتمام کیا گیا۔ یہ تقریب “تعارفِ کتاب و مصنف” کے سلسلے کی ایک کڑی تھی، جس میں جناب کاشف رضا کے یوبی ایل ایوارڈ یافتہ ناول “چہار درویش اور ایک کچھوا” کے جرمن ترجمے کی اشاعت کے موقع پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
اس منفرد ادبی محفل کا انعقاد برلن کے معروف ریستوران “شیزان” میں کیا گیا جہاں برلن سمیت جرمنی کے مختلف شہروں سے اردو ادب کے چاہنے والے بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ تقریب کا آغاز عشرت معین سیما نے کیا جنہوں نے “آوازِ اردو ادب برلن” کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے اس شام کو کاشف رضا کے نام سے منسوب کیا اور مہمانوں کی آمد پر شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر انور ظہیر رہبر نے اردو ادب کی خوش بختی قرار دیا کہ اردو ناول کو جرمن ادب میں ترجمہ کے ذریعے جگہ ملی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اردو زبان و ادب کی بین الاقوامی پذیرائی کا مظہر ہے۔
کاشف رضا نے اپنے ناول کا منتخب حصہ پڑھ کر سنایا، جس کا جرمن ترجمہ مایا ظہیر نے پیش کیا۔ بعد ازاں کاشف رضا نے ناول کے محرکات اور تخلیقی عمل پر روشنی ڈالی، جس کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس سیشن نے حاضرین کو ناول کے کرداروں، موضوعات اور اس کے جرمن زبان تک پہنچنے کے سفر سے روشناس کرایا۔
تقریب کے دوسرے حصے میں کتابوں کی رونمائی کی گئی، جن میں کاشف رضا کی کتابیں “چہار درویش اور ایک کچھوا” اور شعری مجموعہ “گلِ دوگانہ” شامل تھیں۔ اس کے علاوہ عشرت معین سیما کے افسانوی مجموعہ “خدا کے ہوتے ہوئے” پر بھی گفتگو کی گئی۔ کاشف رضا اور رشی خان نے ان کتب پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
محفل کے تیسرے اور آخری حصے میں مشاعرہ منعقد ہوا جس میں برلن کے مقامی شعرا سمیت کاشف رضا نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے میں عشرت معین سیما، عاصم بشیر، انور ظہیر رہبر، میاں مزمل، رشی خان اور حنیف تمنا نے اپنے خوبصورت اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا اور بھرپور داد وصول کی۔
تقریب کے اختتام پر مہمانوں کی پرتکلف تواضع کی گئی جبکہ کاشف رضا کے ساتھ تصاویر کا خصوصی سیشن بھی منعقد ہوا۔ اس موقع پر حاضرین نے ان کی کتابیں خریدیں اور دستخط کروا کر اس ادبی شام کو یادگار بنا دیا۔
“آوازِ اردو ادب برلن” کی یہ کاوش ایک بار پھر اردو ادب کی خدمت میں سنگِ میل ثابت ہوئی، جس کے لیے انور ظہیر رہبر اور عشرت معین سیما بھرپور خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔
Leave a Reply