Today ePaper
Rahbar e Kisan International

(آپ بیتی قسط نمبر 50 حصہ اول)

Articles , Snippets , / Sunday, June 1st, 2025

rki.news

{(والدہ، والد کا انتقال)۔ (حجِ بیت اللہ اور زیارات کی سعادت)}
“اماں کا انتقال: (09 نومبر 1985)”
9 نومبر 1985 سے پہلے کے 2 دن عجب سی پرہشانی، اداسی اور وحشت میں بسر ہوئے، وجہ سمجھ میں نہیں آتی ۔۔ اکیڈمی سے گھر آتے ہی یہ کیفیت دو چند ہوجاتی۔۔تیسرے دن صبح کراچی سے فون پر والدہ کے انتقال کی خبر ملی۔۔ اہلیہ اور 03 چھوٹے بچوں کے ساتھ بس میں رسالپور سے راولپنڈی کا سفر۔۔ بمشکل چہاز کی بکنگ ۔بذریعہ لاہور -. لاہور۔۔جاکر جہاز کئی گھنٹوں کے لیے ٹھہر گیا کسی بہت اہم شخصیت کی آمد۔۔۔دل شدتِ غم سے پھٹ رہا تھا۔۔ہم دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے اپنے آنسو چھپائے۔۔بچوں کو سلانے میں مصروف۔۔۔کھل کے رو بھی نہیں سکتے تھے۔۔۔خدا خدا کرکے جہاز کو اجازت ملی۔۔۔ صبح منہ اندیھرے کے رسالپور سے چلے ہوئےرات دس بجے کراچی ہہنچے۔۔خیال تھا کہ والدہ کو دفن کردیا ہوگا ہمیشہ سے ان کی وصیت جلد دفن کرنے کی تھی۔۔۔لیکن ہمارا انتظار تھا۔۔جنازہ گاہ میں خواتین و حضرات کا ہجوم اس وقت بھی تھا۔۔ایک ذاکرہء اہلِ بیت کا جنازہ تھا۔۔۔11 بجے شب کے بعد تدفین عمل میں آئی۔۔جس وقت لحد میں اتارا جا رہا تھا تو ہوا کے دوش پر نوحہ و ماتم کی آواز آئی۔۔شاید قریب ہی کہیں مجلسِ امام حسین ٌ منعقد ہورہی تھی۔thnx
“۔آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے”۔۔آمین

والدہ (مرحومہ) کے انتقال پر کہی گئی ایک نظم:

میں چاند اس کو کہوں کہ سورج !
کہ جس کے دم سے ہمارے ذہنوں میں روشنی تھی
تمیز تھی کچھ برے بھلے کی
شعور بستی تھا آگہی تھی !
ہماری راتیں تھیں دن سے زیادہ
حسین و روشن
ہماری راہوں میں تیرگی کا
گزر نہیں تھا
کٹھن ہمارا سفر نہیں تھا !

جو فصل ، فضل خدا سے اُٹھی
اسی کے لطف و کرم کی بارش سے لہلہائی
چمن میں اس کے ہی دم قدم سے
شگوفے پھوٹے خزاں کی رت میں بہار آئی
کلی نے غنچے کا روپ دھارا
جو پائی آغوش مہر والفت
زمیں سے پودے نے سر ابھارا

میں چاند اس کو کہوں کہ سورج !
کہ جس کے بوسوں کی نرم حدت سے
ان رگوں میں لہو کا دریا رواں دواں ہے
ضعیف ہو کر بھی دل جواں ہے
وہ اعتماد اس نے مجھ کو بخشا
کہ اپنے پیروں پہ میں کھڑا ہوں
پہاڑ سر پر مرے گرا ہے!
مگر پہاڑوں سے میں بڑا ہوں !
مجھے سکھایا ہے اس نے جینا
مجھے بتایا ہے غم کا پینا!

مجھے دیا ہے یہ درس اس نے
که زندگی ہے تمہاری بے شک
پہ قرض اس پر ہے دوسروں کا
ہمیشہ اس کا حساب رکھنا
مجھے دیا ہے یہ درس اس نے
کہ دل ہو زخموں سے چور لیکن
لبوں پہ ہر دم سجائے تازہ گلاب رکھنا !

میں چاند اس کو کہوں کہ سورج !
کہ جس کے سر پر
ازل سے تاج جہاں رکھا ہے!
جو اس کی عظمت ہے
اس کے پیشِ نظر خدا نے
ہمیں بتانے کو ماں کہا ہے!

اسی خدا نے جو محترم ہے
فنا نہیں ہے جسے یہاں پر
فقط وہ اُس کا ہی ایک دم ہے
یہ اس کا دم ہے
کہ جس کے دم سے
ہمارے دم میں بھی آج دم ہے!

مرے خدا، ہم کو حوصلہ دے !
تری عدالت میں ہم کھڑے ہیں
گناہ گاروں پہ اب کرم کر
ہمارے حق میں یہ فیصلہ دے
شہید کرب وبلا کے صدقے میں
میری ماں کا حساب سارا تو صاف کردے!
جناب زہراؑ کے واسطے سے
جو قرض تیرا ہے ان کے اوپر
وہ قرض یارب معاف کر دے !!
(آمین)(ف ن خ)
جاری ہے۔۔۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International