از قلم عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک چوہا کسی جنگل میں رہتا تھا اور ہمیشہ کڑھتا رہتا کہ یہاں تو کوئی آزادی ہی نہیں ہے ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں جنگل کا بادشاہ ناراض نہ ہو جائے ، اور شیر کی ہر طرف دہشت ہے شیر جو کہتا ہے ماننا پڑتا ہے ۔ یہ بھی کوئی زندگی ہے نہ ماحول اچھا ہے نہ شیر کی انتظامیہ اچھی ہے۔ بس سب لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں ۔ لیکن لومڑی کی وزارت اطلاعات میں سب کچھ اچھا ہی دکھایا جاتا ہے ۔ اور ہم سب معصوم جانوروں سے جنگل کی ترقی کے نام پر جو ٹیکس لیا جاتا ہے ، وہ جانوروں کی فلاح و بہبود کے بجائے تمام عہدیدار خود بانٹ کر کھا لیتے ہیں۔ شیر چیتا لومڑی اور گیدڑ نے اتحاد بنا کر سب کو جبرا” خاموش کیا ہوا ہے ۔
اب چوہے نے سوچا تمام مظلوم جانوروں کو اکٹھا کر کے بھالو کی عدالت میں کیس کیا جائے ، کہ ہمیں ان کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلائی جائے ۔ چوہا تمام جانوروں کے پاس گیا لیکن شیر کے خلاف جانے کی کسی کی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی۔ ہرن نے ڈرتے ڈرتے کہا بھائی چوہے تم تو بل میں گھس جاؤ گے شیر ہمیں تو زندہ نہیں چھوڑےگا ۔ اور یہ خونی اتحاد ہمارے گوشت پر خوب پارٹی کریں گے ، تب تو تم بچانے بھی نہیں آؤ گے۔
چوہا بولا نہیں اب اتنا بھی اندھیر نہیں ہے ہم بھالو کی عدالت میں کیس کریں گے اور ایسا کچھ ہوا تو بھالو پولیس چیف ہاتھی کو کہے گا وہ ہمیں بچانے آئے گا اور بھالو عدالت کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں دے کر ہمیں اس حکومت سے نجات دلا دے گی۔
اسی طرح چوہا سب جانوروں کے پاس گیا اور ان کو تسلی دی کہ بھالو بہت منصف جج ہے اس لئے ہمیں انصاف بھی ملے گا اور ہماری حفاظت بھی ہو جائے گی۔
اب سب نے ایک میٹنگ بلائی تاکہ اس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔
سب جانور مقررہ وقت پر چوہے کے بل کے پاس جمع ہو گئے۔ چوہے نے سب سے خطاب شروع کیا،
میرے پیارے جنگل واسیو آپ کے علم میں ہے کہ ہم پرکھوں سے اس جنگل میں رہتے آئے ہیں لیکن جیسے ہمارے آباء و اجداد اس خونخوار اتحاد کا شکار ہوتے رہے ہیں ، ہم بھی ہو رہے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ جنگل میں بھی کوئی قانون رائج ہو اور ہمیں عزت سے جینےطکا حق دیا جائے ۔
جانوروں نے خوب تالیاں بجائیں اور ایک دھمال مچا دیا ۔
چوہا پھر گویا ہوا ،
اب فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم یہ ظلم سہتے رہیں یا اس ظلم کے خلاف احتجاج کریں ۔
سب جانوروں نے یک زبان ہو کر کہا کہ اب انقلاب آئے گا اور چوہا ہمارا نجات دہندہ ہے ۔ اب ہم قانونی جنگ چوہے کے سنگ لڑیں گے۔ اب سے جو چوہے کا فیصلہ ، وہ ہمارا فیصلہ ہے ۔
چوہے نے سب جانوروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میری بندر وکیل سے بات ہو گئی ہے وہ کل ہی ہمارا کیس بھالو کی عدالت میں داخل کر دے گا ۔ اب ہمیں عزت سے جینے کا حق خونی اتحاد سے بھالو کا انصاف لے کر دے گا۔ اب ہم بندر کو دعوت سخن دیتے ہیں کہ وہ ہمیں ہمارے حقوق سے آگاہ کرے۔
بندر کھنکھار کر گلا صاف کرتے ہوئے آگے آیا اور گویا ہوا ۔
میرے دوستو ، آپ سب کے علم میں ہے کہ میں آپ سب میں سب سے ذہین ہوں اور خونی اتحاد کی تمام چالیں اچھے سے جانتا ہوں ۔ آج سے آپ سب بے فکر ہو جائیں ۔ میں خونی اتحاد کے خلاف ایسا کیس بناؤں گا کہ اب ان کی کبھی نہیں چلے گی ۔ اب راج ہو گا تو صرف مظلوموں کا۔
تمام جانوروں نے خوب شور مچا کر اور ناچ کر اپنی خوشی کا اظہار کیا ۔
اگلے دن ہی بندر نے بھالو کی عدالت میں خونی اتحاد کی شکایات کر دی کہ ہمیں اس جبرا” قائم حکومت سے نجات دلائی جائے۔
بھالو کو یہ سن کر بہت غصہ آیا کہ اس کے دور انصاف میں انصاف اتنی دور دور ہے ۔ اور اس نے غصے میں حکم دیا کہ خونی اتحاد کو اگلے دن میری عدالت میں پیش کیا جائے ۔ ورنہ یکطرفہ فیصلہ سنا دوں گا ۔
اب خونی اتحاد کو بے حد فکر ہوئی کہ یہ تو ہمارے خلاف کیس ہو گیا ہے ۔ اور بھالو نے تو ہمارے خلاف ریمارکس بھی دے دئیے ہیں ۔ اب بھالو ہمیں نہیں بخشے گا۔
خونی اتحاد نے مل کر فیصلہ کیا ہمارا وکیل بھی تگڑا ہونا چاہئیے ۔ جو جھوٹ کو سچ ثابت کر دے ۔ تو سب مل کر الو کے پاس چلے گئے ۔ اور کہنے لگے الو بھیا ، آپ اتنے مہان ہیں دیکھیں آپ اتنے عقلمند ہیں اور بندر خود کو آپ کے ہوتے ہوئے ذہین کہتا پھرتا ہے ۔ آپ فورا” ہمارے وکیل بن کر بندر کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیں ۔ اور بتا دیں سب کو کہ اصل عقلمند کون ہے۔
الو نے خونی اتحاد کی طرف سے وکالت نامہ بھالو کی عدالت میں جمع کروا دیا ۔ اور بھالو کو بتایا کہ میں معزز عدالت کو بتاؤں گا کہ یہ جھوٹا کیس ہے ، اور میرے موکل بالکل بے قصور اور معصوم ہیں۔
اگلے دن بھالو کی عدالت میں کیس کا آغاز ہوا لیکن یہ کیا الو تو پیش ہی نہیں ہوا بلکہ اپنی اسسٹنٹ چمگادڑ کی ذریعے پیغام بھجوایا کہ یہ ناانصافی بھالو کی عدالت کی طرف سے ہو رہی ہے ۔ اس لئے کیونکہ جج جانبدار ہے ، جج حیران ہو کر پوچھنے لگا کہ کیا ناانصافی کر دی ؟ تو چمگادڑ نے بتایا کہ ہم تو دن کو سوتے اور رات کو جاگتے ہیں تو دن میں عدالتی کاروائی ناانصافی ہے ۔
بھالو نے کہا کہ ہم کسی کے لئے اپنا قانون تبدیل نہیں کریں گے ۔ اور وہی ہو گا جو قانون کے مطابق ہے ۔ لہٰذا کاروائی کا آغاز جانوروں کے وکیل بندر سے شروع کیا جاتا ہے ۔
بندر نے عدالت کو بتایا کہ کیسے خونی اتحاد جنگل میں جانوروں کے شکار میں ملوث ہے ۔ اور جو اس اتحاد کے خلاف بولتا ہے وہ جان سے جاتا ہے ۔ اس لئے آپ سے گزارش ہے کہ جانوروں کی حفاظت کے لئے پولیس چیف ہاتھی سے کہا جائے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ سب جانوروں کی جان محفوظ رہے۔
بھالو نے چمگادڑ سے کہا کہ کل اگر الو نہیں آیا تو ہم یکطرفہ فیصلہ سنا دیں گے۔
اس پر چمگادڑ نے غصے سے کہا کہ اس ناانصافی پر ہم تمام الو اور چمگادڑیں رات کو بھالو کی عدالت کے باہر احتجاج کریں گے۔
بھالو نے کہا اچھا اس پر بھی غور کے بعد کل فیصلہ سنایا جائے گا ، کہ کیس دن کو سنا جائے یا رات کو۔
الو نے شیر کو بتایا کہ رات کے اندھیرے میں چیتے کو بھالو کے پاس بھجوایا جائے۔ اور چیتا جا کر بھالو کو آگاہ کرے کہ زیادہ ہوشیاری نہ دکھاؤ ، ورنہ بھالو کی مچھلی پکڑ کر کھاتے ہوئے ، کی تصویر تمام جنگل میں پھیلا دی جائے گی ۔ اگلے دن بھالو کا رویہ ہی بدلا ہوا تھا۔ بھالو نے بتایا کہ ساری رات سوچنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ اب کاروائی رات کو ہی کی جائے گی ، تاکہ خونی اتحاد کا وکیل بھی پیش ہو سکے۔اور اپنے دلائل دے سکے۔
سارے جانور بشمول بندر حیران رہ گئے کہ ایک رات میں یہ تبدیلی کیسے آ گئی ۔ اور بھالو نے مسکراتے ہوئے کہا کہ قانون اندھا ہوتا ہے ، ہم سب کو انصاف پہنچائیں گے ۔ اور آج رات سے ہی کاروائی کا آغاز ہو گا ۔ اسی دوران خبر آئی کہ کسی نے گواہ ہرن کے بچے کو اٹھا لیا ہے ۔ ہرن نے بہت شور مچایا کہ پولیس چیف ہاتھی کو کہہ کر میرا بچہ بازیاب کرایا جائے۔ بھالو نے ہاتھی کو آرڈر دیا کہ رات تک بچہ بازیاب نہ ہوا تو آپ کی خیر نہیں۔
ادھر خونی اتحاد ہرن کا بچہ کھانے کے بعد اس کی ہڈیاں بارہ سنگھا کے گھر کے پاس ڈال کر چلا گیا ۔ ہاتھی نے آ کر دیکھا کہ ہڈیاں تو بارہ سنگھے کے گھر کے پاس ہیں تو اس نے فورا” بارہ سنگھے کو گرفتار کر لیا ۔ بارہ سنگھا بہت چیخا کہ میں تو صرف پتے کھاتا ہوں گوشت نہیں کھاتا۔ لیکن ہاتھی نے ایک نہ سنی اور بارہ سنگھے کو گرفتار کرلیا۔
رات کو عدالتی کاروائی شروع ہوتے ہی بھالو نے ہاتھی سے ہرن کے بچے کے بارے میں پوچھا ، تو ہاتھی نے بتایا کہ ہم نے مجرم پکڑ لیا ہے ۔ اب بارہ سنگھے کو اس جرم کی پاداش میں خونی اتحاد کے حوالے کر دیا جائے گا تاکہ وہ بارہ سنگھے کو سزا دے کر جنگل کے قانون پر عمل کر سکیں ۔ بارہ سنگھا بہت چیخا لیکن بھالو نے کہا تمام ثبوت تمھارے خلاف ہیں لہٰذا یہی سزا پکی ہے۔
اب الو نے کہا حضور کیس پر بات کریں جو بالکل جھوٹا ہے آپ خود چل کر پورا جنگل دیکھ لیں ہر جگہ امن ہی امن ہے ۔ بندر بہت چلایا کہ رات کو تو آرام ہوتا ہے اس لئے سب امن نظر آتا ہے لیکن بھالو نے کہا ہم ابھی معائنہ کر کے فیصلہ سنائیں گے۔
بھالو نے سارے جنگل کا معائنہ کر کے حکم دیا کہ جانوروں کا مقدمہ جعلی ہے ۔ اور ہمارے عہد انصاف میں ہر کوئی خوش ہے ۔ اور خونی اتحاد خوش اسلوبی سے حکومت کر رہا ہے ، یہ حکومت جاری رکھی جائے ۔ اور تمام جانور بھاگ جائیں ورنہ جھوٹے کیس میں سب کو اندر کر دوں گا۔
صبح خونی اتحاد نے بارہ سنگھے کے ناشتے سے فتح کا جشن منایا ۔ جس میں بھالو کی بھی خوب تواضع کی گئی ۔
سنا ہے تب سے چوہا نظر نہیں آ رہا ۔ کچھ جانوروں سے سنا ہے کہ چوہا شہر بھاگ گیا ہے ، تاکہ باقی زندگی خونی اتحاد کی نظروں سے بچ کر گزار سکے ۔ لیکن پتہ نہیں کیوں جنگلی بلی آج کل بہت خوش خوش پھر رہی ہے ۔
Leave a Reply