Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اجالوں کے نقیب۔تاریک راتوں کے جگنو۔۔

Articles , Snippets , / Wednesday, November 19th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
زندگی کے نخلستان میں بہار پیدا کرنے کے لیے محبت اور الفت ضروری ہے۔نفرت کے کانٹوں سے تو دامن تار تار ہوتے ہیں ۔اچھے اور با اخلاق لوگ تو اجالوں کے نقیب ہوتے ہیں۔ان کے زندہ کردار سے زندگی کے رنگ و روپ دلکشی کا مرقع معلوم ہوتے ہیں۔تاریک راتوں کے جگنو تو خود جل کر اجالوں کی ثروت عام کرتے ہیں۔بقول اقبال:-
جگنو کی روشنی ہے کاشانہ چمن میں
یا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن میں
کلام اقبال میں بھی کیا تڑپ ہے؟کیا امید اور زندگی سے پیار ہے۔گہری نظر سے دیکھا جاۓ تو زندگی وہی شاندار ہوتی ہے جس میں کردار کی جھلک نمایاں ہو۔کیا ہی خوب اقبالؒ نے باغِ سخن میں گل کھلاۓ۔بقول اقبالؒ:-
سن اے غافل صدا میری٬یہ ایسی چیز ہے جس کو
وظیفہ جان کر پڑھتے ہیں طائر بوستانوں میں
بہادری ٬شجاعت٬سے زندہ رہنے والے لوگ تو زندگی کی راہ پر عزم اور حوصلہ سے زندہ رہتے ہیں”شکار مردہ سزاوار شہباز نہیں“کے مصداق زندہ رہنا پسند کرتے ہیں۔اس راز کی حقیقت سے بھی شناساٸی حاصل کرتے ہیں”غلامی سے بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر“حقیقت پسندی کی راہ کے مسافر تو دل کی بات پر یقین رکھتے ہیں۔خواہشات کی غلامی نہیں قبول کرتے بلکہ راہ عشق میں زندگی بسر کرتے نامور ہوتے ہیں۔انسان کا مقام و مرتبہ تو بہت بلند ہے۔اس لیے اس کا کردار بھی تو بہت اہم ہے۔بقول اقبال:-
”گفتار کا غازی تو بنا٬کردار کا غازی بن نہ سکا“
عہد حاضر میں تعلیم تو عام ہے تربیت کا فقدان ہے۔زندگی کے زاویہ خیال میں مسکراہٹ کی ضرورت مسلمہ ہے۔لیکن آج دل کے آبگینے اس قدر گرد آلود ہیں کہ بھاٸی اپنے ہی بھاٸی سے اظہار محبت سے قاصر ہے۔ہمدردی کے پھولوں سے رونق چمن حیات ہے۔اس لیے جدت پسندی کے جنون میں مبتلا نوجوان نسل میں ایک امید پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔بقول شاعر:-
”متاعِ بے بہا ہے درد سوز آرزومندی“
نوجوان نسل کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے۔کہ تعلیم وہی کارآمد ہوتی ہے جس سے رویہ و کردار میں تبدیلی پیدا ہو۔ہمارے آباء کے کارنامے تو آج بھی زندہ ہیں ۔علامہ اقبال کے کلام سخن کے اوصاف کس قدر دل کے اجالوں میں اضافہ کرتے ہیں۔اس لیے نوجوان نسل سے اتنی سی التجا ضرور ہے کہ کچھ وقت کے لیے فلسفہ زندگی اور تعلیم پر غور ضرور کیا کریں۔کتاب دوستی سے نہ صرف علم میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ شعور بھی بیدار ہوتا ہے۔معلم انسانیتؐ کی زندگی روشن مینار اور عملی نمونہ ہے۔اس سے زندگی کے سفر میں آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔قوت برداشت اور فکروعمل سے سوچ اور فکر میں انقلاب آفرینی پیدا ہوتی ہے۔اچھے اور برے میں امتیاز کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔سماج میں تو ایسا بھی ہوتا ہے۔”دکھ سب کے مشترک تھے،مگر حوصلے جداکوئی بکھر گیا تو کوئی مسکرادیا“(پروین شاکر)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International