rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
بقول شاعر:-
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا(اقبالؒ)
محترم افتخار نتھی میو صاحب محبت کرنے والے اور انسانیت کا درد دل میں پنہاں رکھنے والے ہیں۔آپ کی قلمی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی و سماجی خدمات ایک روشن کتاب ہیں۔ان پر کچھ کہنا تو میری کچھ بساط نہیں لیکن موصوف کی طرف سے ایک منشور ملا جو ایک سیاسی جماعت کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔یہ انتہائی خوش آٸند ہے۔بقول شاعر:-
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
وہ کونسا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا
ابتداء کالم کی علامہ اقبالؒ کے شعر سے کی ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالٰی اس قوم کی حالت تبدیل فرماتا ہے جس کے ارادے بلند اور عزائم پختہ ہوں۔اس ضمن میں موصوف افتخار نتھی میو بانی و مرکزی صدر ”احساس عوامی لیگ پاکستان“نے ایک تنظیم کا قیام عمل میں لایاجو اب سیای جماعت بننے جا رہی ہے۔موصوف نے جس جذبہ اور حسن خیال سے یہ اتنا بڑا کارنامہ کر دکھایا بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔سوچ بدلنے اور زندگی بدلنے کے لیے ایک ایسی سعی و کوشش ہے جو خدمت انسانیت کے لیے سنگ میل ثابت ہو گی۔ایمان٬اتحاد٬تنظیم کے مطابق مثبت کوشش ہے۔بقول شاعر:-
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
افراد ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا
موصوف ایک جذبہ اور ذوق خدمت انسانیت لیے ملک کے گوشے گوشے میں منشور اور اغراض و مقاصد پیش کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔یہ بہت بڑا کام ہے۔حالانکہ بقول شاعر:-
زندگی انسان کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں
اس لیے زندگی کے سفر میں انسان کو انسانیت کی بھلاٸی اور خدمت کے لیے اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔جب سےموصوف نے ”احساس عوامی لیگ پاکستان“کے قیام کا اعلان کیا اور منشور جاری کیا ہے تو ”چار سو پھولوں کا انبار نظر آتا ہے“کے مصداق خوشی و مسرت کے پھول کھلتے محسوس ہوتے ہیں۔کیوں نہ ہو زندگی تو وہی کارآمد ہوتی ہے جو بقول شاعر:-
”کسی درد مند کے کام آ“
کے مصداق بسر ہو۔مجھے اس لیے بھی افتخار نتھی میو سے لگاؤ ہے جن کی ہستی ایک دردمند انسان کی زندہ مثال ہے۔اور ان کی حیثیت تو ایسی ہے۔بقول شاعر:-
مجھے اس لیے بھی پسند ہیں درد مند لوگ
جو خود ٹوٹ جاتے ہیں کسی کا دل نہیں توڑتے
موصوف افتخار نتھی میو نے منشور میں جن باتوں کا ذکر کیا ہے ان پر کچھ عرض کرنا بھی ضروری خیال کرتا ہوں۔تاکہ اس حقیقت سے آگاہی ہو پاۓ کہ آخر ”احساس عوامی لیگ پاکستان“کے قیام کےاغراض و مقاصد کیا ہیں؟اس بات سے تو آگاہی ہر فرد حاصل کر لیتا ہے میڈیا کا عہد ہے۔تاہم ایک نظر سرسری جائزہ کے لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ آخر موصوف کا مقصد حیات کیا ہے؟یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان جنت کا گہوارہ اور امن کی علامت ہے۔دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح ”احساس عوامی لیگ پاکستان“ کے پلیٹ فارم سے موصوف ایک خدمت عظیم کی تمنا لیے میدان میں آۓ ہیں۔ایک تڑپ اور جذبہ سے سرشار ملک و قوم کی خدمت کے حسن خیال سے میدان میں آۓ ہیں۔دل کی بات منشور کی صورت میں عوام الناس تک پہنچانا چاہتے ہیں۔اس منشور کے مطابق نظام مصطفٰےؐ کے لیے جدوجہد کرنا٬اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم پر اجاگر کرنا٬پاک فوج کے کرداراور اہمیت کو اجاگر کرنا اور پاک فوج کے شہداء کی تکریم کے لیے سیمینار منعقد کرنا٬عدالتی نظام میں اصلاحات کرنا.1906کے فوجداری قوانین اور 1908کے سول مقدمات کے قوانین میں ترمیم کرنا٬پارلیمنٹ کی خود مختاری٬سپرمیسی اور مضبوطی کے لیے اقدامات کرنا٬عوامی مفاد میں پالیسیاں بنانے کے لیے قانون سازی کرنا.٬پارلیمنٹ٬عدلیہ٬اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا کے آئینی مینڈیٹ اور آئینی حدود کا احترام کرنا۔عوام الناس کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق صحت کی سہولیات فراہم کرنا۔تعلیم کو فروغ دینا ٬غریب طلباء و طالبات کو اعلٰی معیار کی فری تعلیمی سہولت فراہم کرنا۔ہر صوبے ٬ڈسٹرکٹ اور تحصیل میں صحافیوں کے لیے پریس کلب کی جگہ اور عمارت فراہم کرنا۔آئین کی بالادستی ٬قانون کی حکمرانی اور عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی۔ایف۔اے٬بی۔اے٬ایم۔اے کے ذہین طلباء و طالبات کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنا۔سول مقدمات کا فیصلہ 6مہینے اور فوجداری مقدمات کا فیصلہ 3مہینے میں کروانے کے لیے قانون سازی کرنا۔سینٹرل گورنمنٹ اور اوقاف کی زمینوں پر عوام الناس کے لیے فلاحی سرگرمیوں کا انتظام کرنا۔مساجد اور مدارس کو فری بجلی فراہم کرنے کو یقینی بنانا۔شادی میں جہیز کی ڈیمانڈ کا خاتمہ٬جہیز کی بنیادی اور ضروری اشیاء کی حد کو قاٸم کرنا۔خود مختار اور خارجہ پالیسی کا قیام۔پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے اقدامات کرنا۔کسانوں کو جدید سہولیات کے مطابق سہولت فراہم کرنا ۔بیوہ عورتوں کو زکوٰة کی فراہمی۔سرکاری اداروں سے کرپشن کا خاتمہ اور میرٹ کو یقینی بنانا۔کاروبار کے لیے آسان شرائط پر بغیر سود کے قرضہ جات کی فراہمی۔اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ۔اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ اور اوورسیز پاکستانیوں کے قوانین میں آسانیاں پیدا کرنا۔قومی اور صوبائی اسمبلیاں قانون سازی کا فورم ہیں۔تمام اداروں میں پیچیدہ قوانین میں عوام الناس کے لیے آسانیاں پیدا کرنا منشور میں شامل ہے۔یہ بہت بڑی کاوش ہے۔اتنا جامع اور بہترین منشور اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ قابل تعریف ہے۔عائشہ افتخار نتھی صاحبہ مرکزی چیئر پرسن شعبہ خواتین ونگ بھی اس کوشش کا اہم حصہ ہیں۔یہ بہت بڑے حوصلے اور ہمت کا کام ہے۔اللہ کریم کامیابی نصیب فرماۓ اور ثابت قدمی کا جذبہ عطا فرماۓ۔
زندگی کا راز بھی تو یہی ہے کہ انسانیت کی خدمت کی جاۓ۔ایک شعر جو اقبالؒ کا تراشا ہوا شگفتہ پھول ہے۔ان کے نام:-
تیری رحمتوں پہ ہے منحصر٬میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہ التجا٬نہ مجھے شعور نماز ہے(اقبالؒ)
Leave a Reply