Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اخلاقی انحطاط کی وجوہات اور سدّ باب

Articles , Snippets , / Wednesday, December 17th, 2025

rki.news

جب ایک بچہ دنیا میں آتا ہے تو اُس کا دل بالکل پاک صاف اور شیشے کی مانند صاف ہوتا ہے اس پر جس طرح کا نقش کرنا چاہیں وہ ہو سکتا ہے. اگر اچھّی عادتوں کا خوگر بنایا جائے اور عمدہ تعلیم و تربیت دی جائے تو وہ دنیا و آخرت میں نیک اور سعادت مند ہو جائے گا اور اگر برائیوں کی تربیت کی گئی تو ویسا ہی نمونہ مِلے گا۔
آج کا المیہ یہ ہے کہ آج تعلیم سے تربیت کو علیحدٰہ سمجھا جا رہا ہے اور جس کے نتیجے میں انسان سازی کا کام رُک گیا ہے ۔ تعلیم کے نتیجے میں انسان پڑھ لکھ تو جاتا ہے لیکن صحیح معنوں میں اخلاقی تربیت نہ ہونے کے باعث ایک اچھّا انسان نہیں بن پاتا اور اس طرح اس کی زندگی اور نتیجتاً معاشرے میں توازن نہیں رہ پاتا ۔ آج معاشرے میں اخلاقی برائیوں کی بڑی وجہ جہالت، غربت اور غیر اخلاقی تربیت ہے۔ بہت سارے معاشرتی امراض اپنی خامیوں کی وجہ سے پروان چڑھتے ہیں۔
غربت کے باعث انسان نہ چاہتے
ہوئے بھی کئی قسم کی اِخلاقی قباحتوں کا مرتکب ہو جاتا ہے ۔ مطلب یہ کہ فقر و فاقہ اور تنگدستی انسان کو اس حد تک مجبور کر سکتی ہے کہ وہ کُفر کی جانب بھی جا سکتا ہے۔

انسان میں اضطراب اور بے چینی
بڑھ جاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو پالنے کی خاطر گنا ہوں اور غیر اخلاقی کاموں کی طرف راغب ہو جاتا ہے ۔ ان حالات میں اچھّے اور بڑے کا فرق ختم ہو جاتا ہے اور اخلاقیات کا خیال آنا بھی محال ہوتا ہے ۔
دراصل اخلاق اور معیشت کا آپس میں گہرا تعلّق ہے ۔ جب تک کسی انسان کی معاشی ضروریات کو پورا نہ کیا جائے تو اُس سے اچھّے اخلاق کی توقع رکھنا بھی مشکل ہے ۔ جب بہت بڑی اکثریت کے لیئے دو وقت کی روٹی بھی مشکل ہو جائے اور طبقات کے درمیان وسائل کی غیر منصفاّنہ تقسیم ہو تو یہ صورت حال کسی بھی معاشرے کے لیئے ایک المیہ ہوتی ہے اور اخلاقی بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔

اخلاقی انحطاط کے اثرات ونتائج

ا۔ سکون و اطمینان سے محرومی
انسان مکمل کرنے میں تو آزاد ہے لیکن اُس کے انجام سے بچنے میں نہیں ۔ لہذا اخلاق کی کمی سے سب سے پہلے اثرات اپنی شخصیت پر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان خود سکون واطمینان کی کیفیت سے محروم ہو جاتا ہے ۔
پھر پھر قانونِ قدرت یہ بھی ہے کہ
که انسان اچھّا یا بُرا جو عمل بھی کرتا ہے اس کا حقیقی بدلہ آخرت میں ملے گا لیکن اس کے اثرات دنیاوی زندگی میں بھی آتے ہیں

ہر جگہ اسی قانون کی کار فرمائی دکھائی دیتی ہے کہ جہاں اور جب بھی کسی فرد یا معاشرے نے اخلاقی اصولوں سے روُ گردانی کی وہاں بالآخر قانونِ مکافاتِ عمل
کے تحت اُس قوم کو نشانِ عبرت بنا دیا گیا۔
اخلاقی انحطاط کا دوسرا اثر انسانی احساسات کے منفی اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
عصرِ حاضر کی مشینی زندگی نے
انسانی احساسات کو بھی مشینی انداز میں ڈھال دیا ہے۔
بقولِ اقبال

؎ “ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروّت کو کُچل دیتے ہیں آلات “

چناچه وفا، خلوص ، اپنائیت اور چاہت وغیرہ کے جذبات مادیت کی نظر ہو جاتے ہیں اور رشتوں سے اخلاص ختم ہونے لگتا ہے۔

* اخلاقی انحطاط کا نتیجہ نفسیاتی امراض ، سماجی جرائم میں اضافے کی صورت میں بھی نکلتا ہے جس کی وجہ سے دنیا کی ایک بڑی آبادی نعمانی امراض کا بھی شکار ہو رہی ہے۔

* جمود اور بے عملی بھی انسان کے اندر اثر کر جاتی ہے۔

یہ تھے چند اخلاقی انحطاط سے پیدا ہونے والے مسائل۔
اب آتے ہیں ان کے سدّباب کی جانب۔

اخلاقی انحطاط سے بچنے کے لئے سب سے غربت، جہالت اور بے روزگاری سے چھٹکارا پانا ضروری ہے تاکہ ہر انسان کو باعزت روزگار مِلے اور وہ ایک مناسب زندگی گزار سکے۔
اور اپنے وجود کو برقرار رکھ سکے ۔ اس لئے کہ اِسی بات پر انسان کی بقا کا انحصار ہے۔

زندگی کو راہِ اعتدال کے ساتھ گزارا جائے اور زندگی کا مقصد ” اخلاقی کمال کے حصول ” کو بنایا جائے۔

بقول راقم
؎ “اخلاق و عمل سے زندگی اچھی گزرتی ہے
اس عالی نُکتے سے زندگی سب کی سدھرتی ہے”

ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International