Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اخلاقی گروٹ کا شکار معاشرہ

Articles , Snippets , / Monday, March 24th, 2025

پاکستانی معاشرہ دنیا کے دیگر معاشروں سے قطعی مختلف اخلاقی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اگر ہم
مشاہدہ کریں تو ہمارے اردگرد اخلاقی گراوٹ کے بدترین مظاہر نظر آتے ہیں جن میں سرِ فہرست عدم برداشت اور انتہا پسندی ہے اور اس کے اہم محرکات میں سوشل میڈیا کا منفی کردار زیادہ نمایاں نظر آتا ہے آج کل سوشل میڈیا ہمارے یہاں آن لائن بدزبانی، غلط معلومات پھیلانا، اور کردار کشی کا مرکز بن چکا ہے جس کے ثمرات فرد میں نظر آنا شروع ہو چکے ہیں۔
گزشتہ دنوں ایک دلخراش واقعہ رونما ہوا جب دیوار پر بنے عبدالستار ایدھی کے پوٹریٹ کو کسی شخص نے پان کی پیک سے رنگین کردیا۔
یہ واقعہ واقعی افسوسناک ہے۔ عبدالستار ایدھی جیسی شخصیت، جنہوں نے اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دی،تھی ، ان کی تصویر کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کرنا پورے معاشرے کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے یہ عمل نہ صرف ایک قومی ہیرو کی توہین ہے بلکہ ہمارے اجتماعی اخلاق اور اقدار پر بھی سوالیہ نشان ہے عبدالستار ایدھی ایک عظیم انسان تھے جنہوں نے ساری زندگی دکھی انسانیت کی خدمت میں گزار دی۔ ان کے پورٹریٹ یا کسی اور یادگار کی بے حرمتی نہ صرف ایک فرد کی توہین ہے بلکہ پوری قوم کے لیے دکھ اور شرمندگی کی بات ہے وہ کسی ایک طبقے یا گروہ کے نہیں بلکہ پورے پاکستان اور انسانیت کے ہیرو تھے یہ رویہ عدم برداشت، شدت پسندی، اور معاشرتی بگاڑ کا ایک علامتی ثبوت ہے جہاں لوگ کسی بھی وجہ سے اپنے غصے اور فرسٹریشن کا اظہار ایسے طریقوں سے کرنے لگے ہیں جو تہذیب اور اخلاقیات کے دائرے سے باہر ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ عناصر دانستہ طور پر اس طرح کی حرکتیں کر کے انتشار اور بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہوں۔ لیکن بحیثیت قوم ہمیں ایسے رویوں کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ جو لوگ واقعی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے ہیں، ان کی عزت و تکریم ہم سب پر لازم ہے۔ایک عظیم انسان کی تصویر کے ساتھ یہ رویہ واقعی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ عبدالستار ایدھی جیسی شخصیت، جنہوں نے ساری زندگی بلا تفریق انسانیت کی خدمت کی،ان کے پورٹریٹ کی بے حرمتی کسی بھی لحاظ سے قابلِ قبول نہیں۔
جمہوریت کا مطلب آزادیٔ اظہار ضرور ہے، لیکن اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ ہم صرف منفی سوچ اپنائیں یا اپنی آزادی کو بدتمیزی، نفرت اور بے حرمتی کے لیے استعمال کریں۔جمہوری اقدار کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر شہری کو رائے دینے کا حق حاصل ہو، لیکن وہ رائے ذمہ داری، تہذیب اور اخلاقیات کے دائرے میں ہونی چاہیے۔ اگر ہر کوئی اپنی ذاتی رنجش، نظریاتی اختلاف یا وقتی جذبات کے تحت قومی شخصیات، قومی اثاثوں یا دوسرے شہریوں کی عزت پر حملہ کرنا شروع کر دے تو یہ آزادیٔ اظہار نہیں بلکہ معاشرتی بدحالی اور انارکی کی علامت سمجھی جائے گی ہمیں اپنی آزادی کا استعمال تعمیری مقاصد کے لیے کرنا چاہیے، مثبت سوچ اپنانی چاہیے، اور اختلاف رائے کو بھی عزت و وقار کے دائرے میں رکھنا چاہیے تاکہ جمہوریت حقیقی معنوں میں ایک بہتر اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد بنے۔
ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت، مقامی انتظامیہ اور عوام کو مل کر اقدامات کرنے چاہییں تاکہ ہمارے قومی ہیروز کی عزت و احترام برقرار رکھا جا سکے میرے نزدیک ایسے واقعات پر معاشرتی رد عمل ضروری ہے تاکہ ہم اپنے قومی ہیروز کی عزت و احترام کو یقینی بنا سکیں کیونکہ ایسے واقعات پر عوامی ردِعمل نہایت اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ ہمارے اجتماعی شعور اور اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر لوگ خاموش رہیں گے تو اس طرح کی بے حرمتی معمول بن سکتی ہے یہ ایک موقع ہے کہ ہم بطور قوم ثابت کریں کہ ہم اپنے محسنوں کی عزت کرتے ہیں اور کسی کو ان کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیں گے دوسرے معنوں میں یہ واقعہ صرف قابلِ مذمت نہیں بلکہ قابلِ مرمت بھی ہے۔ اگر معاشرے میں اس طرح کی حرکات کو نظر انداز کیا جاتا رہا تو یہ ایک خطرناک مثال بن جائے گی۔ عبدالستار ایدھی جیسے قومی ہیرو کی بے حرمتی محض ایک دیوار پر موجود تصویر کی بے حرمتی نہیں بلکہ ہماری اجتماعی اخلاقیات اور سماجی اقدار پر حملہ ہے
ریاست کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس واقعے کی تحقیقات کرے، مجرم کو ڈھونڈ کر قانون کے مطابق سزا دے، اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ ساتھ ہی عوام کو بھی یہ شعور دیا جائے کہ قومی ہیروز اور انسانیت کے علمبرداروں کی عزت کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔

بنتِ پاکستان کے قلم سے
شازیہ عالم شازی کراچی پاکستان


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International