تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

استاد کا احترام اور سماج کے تقاضے

Articles , Snippets , / Wednesday, June 5th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!استاد علم کے چراغ روشن کرتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ بقول شاعر:.
”یہ چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی“
کے مصداق کسی بھی فرد کی کامیاب زندگی کے پس منظر میں اس کے روحانی باپ استاد کے کردار کی جھلک نظر آتی ہے۔لفظ استاد کا مفہوم بہت واضح اور جامع ہے ۔سماج کے تقاضے اس بات کا اشارہ کرتے ہیں کہ خوش نصیب لوگ وہی ہوتے ہیں جن کی تعلیم و تربیت میں ایک اچھے اور فرض شناس استاد کا کردار مثل شمع روشن نظر آتا ہو۔استاد کی تربیت اور طرز تدریس کا کمال ہوتا ہے کہ ایک معصوم سی ہستی جو پھول کی مانند نرم و نازک والدین استاد کے حوالے درسگاہ میں کر دیتے ہیں تاکہ اچھے انسان کے روپ میں شخصیت اور کردار میں نکھار پیدا ہو۔یہ کمال رب کریم نے استاد کو دیا ہے کہ فرش کی پستیوں سے عرش کی بلندیوں تک قوم کے معماران کو پہنچانے میں مخلصانہ کردار ادا کرتا ہے۔عصر نو کے تقاضوں سے ہم آہنگی اور وقت کے بدلتے دھارے میں مسائل حل کرنے اور زندگی بسر کرنے کے قابل بناتا ہے۔قوم کے سرمایہ اور اثاثہ کی بہتر فکروشعور کے آئینہ میں تعلیم و تربیت استاد کا سب سے خوب صورت کارنامہ تصور ہوتا ہے۔بچے چونکہ قوم کی امانت ہوتے ہیں اس لیے اس سرمایہ کی دیکھ بھال اور تعلیم و تربیت استاد کی سب سے اہم ذمہ داری بھی ہے۔اس لیے ہمہ پہلو تعلیم و تربیت وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔استاد تو چمن کا پھول ہوتا ہے جو علم کی خوشبو سے دل و دماغ کو فرحت و انبساط سے مہکاتا ہے۔حقائق کا ادراک کریں تو جہاں تربیت اولاد میں والدین کا کردار مسلمہ ہے تو استاد جیسی ہستی کا شمار بھی محسنوں میں ہوتا ہے جو خون جگر سے علم کے چراغ روشن کرتے اجالے پیدا کرتا ہے۔عمر کے بیشتر حصہ سے علم کے چراغ روشن کرنے اور قوم کے سرمایہ کو سنوارنے والی ہستی مثبت فکروخیال کا امین بن کر زندہ رہتا ہے۔استاد چونکہ قوم کے لیے روشنی کی کرن اور امید ہوتا ہے اس لیے اس کی ذمہ داریاں بھی اہم ہیں۔جب یہ ہستی فرض شناسی اور احساس ذمہ داری سے اپنا مقدس فرض ادا کرتی ہے تو نسل نو کی تقدیر سنور جاتی ہے۔وہ قوم کبھی ترقی نہیں کر پاتی جس کا استاد حقوق کے لیے سڑکوں پر ہو۔ایک مہذب اور متمدن معاشرہ کی تشکیل میں استاد کا کردار مرکزی ہوتا ہے۔اس لیے اس کا احترام بھی ضروری ہے۔تعلیمی ادارے سماج اور معاشرے کی تعمیر میں فعال کردار ادا کرتے ہیں۔استاد کا ہی کمال ہوتا ہے جو اچھے اور برے میں تمیز کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔استاد کا کام تو تاریک دلوں میں اجالا،محبتوں کے پھول اور الفت کے سمن زار ,اچھی خوبیاں پیدا کرنا ہی تو اس کا کمال ہوتا ہے ۔کامیاب لوگ وہی شمار ہوتے ہیں جو استاد کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہیں۔وطن سے محبت,علم کے موتی,فلسفہ ادب و احترام ,ماحول اور انسانیت,استاد ہی سب میں رنگ پیدا کرتا ہے۔بلکہ مزید دیکھیں تو قوت عشق اور علم کی اہمیت کے تقاضے,زندگی اور زندہ رہنے کے تقاضے استاد ہی واضح کرتا ہے۔صحت و صفائی سے حفظان صحت کے اصول بھی استاد ہی نسل نو کو سمجھاتا ہے۔ان حقائق کی روشنی میں جائزہ لیا جاۓ تو استاد کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔استاد نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی تربیت میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔اسی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ قرآن مجید کی روشن تعلیمات اور سیرت رسول کی اہمیت بھی واضح کرتا اور مقام انسانیت کے راز بھی سمجھاتا ہے۔آداب زندگی سکھا کر امن اور چین کی روایات کو فروغ دیتا ہے۔گویا استاد کی ہستی سماج کے تقاضوں کو رونق بخشنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اس لیے اس کا احترام بھی انتہائی اہم ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International