Today ePaper
Rahbar e Kisan International

افسانہ . کھا گیے حسن کی نزاکت کو

Articles , Snippets , / Sunday, December 14th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
وہ جسے پیدا ہوتے ہی طعنوں تشنوں کی سولی پہ. لٹکا دی گءی تھی، اور پھر ہر میدان زندگی میں کم حیثیت سمجھ کے زندگی کے ہر میدان میں ناکامیاں شاید اس کا منہ چڑاتیں، لڈیاں بھنگڑے ڈالتیں، اسے خواہ مخواہ کی اذیت میں مبتلا کر تیں، اس کی نیندیں اڑ جاتیں، وہ جلے پاوں کی بلی کی طرح ادھر سے ادھر چکراتی پھرتی نہ روح سکون پاتی نہ بدن کو قرار آتا، وہ جون ایلیا کے اس شعر کی من وعن تفسیر تھی.
بے چینیاں سمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بن سکا تو میرا دل بنا دیا
خدا جانے اس کی طبیعت میں اتنی بے سکونی، بے چینی،بے قراری کیوں تھی? ماہ جبین اس کا نام تھا، نازک اندام، نازک بدن، ہری کنچوں جیسی چمکدار آنکھیں، چھوٹی سی ناک جس میں لونگ کے لشکارے کی اپنی ہی کشش تھی جیسے کہ کشش ثقل ہو، جیسے کوی پنج وقت نمازی سجدے میں ہی سکون پاتا ہو بالکل ایسے ہی مہ جبین کی لونگ کا لشکارا حسن کے دیوانوں کے لیے جاے امن و سکون تھا، پروانے اس لونگ کے لشکارے کی چمک ہی سے سیر ہو جاتے،اس کے قدرتی سنہرے بال ریشم کے لچھوں جیسے تھے جن کے آپس میں الجھ جانے کا تو سوال ہی پیدا نہ ہوتا تھا، کھلکھلاتے ہوے آپ نے بہت سی خواتین کو دیکھا ہو گا اور خواتین کی اداے حسن کو چار چاند لگانے میں
ان کی مسکراہٹ کا کردار کافی زیادہ ہوتا ہے لیکن مہ جبین کی مسکراہٹ اتنی شاندار تھی کہ ایک جادو نگری کا کھلا دروازہ تھی، مسکراتی ہوی مہہ جبین کسی حسینہ کی ٹوٹی ہوی انگڑائی جیسی تھی،آدھی روتی ہوی، آدھی مسکراتی ہوی مہ جبین کی قاتل ادا مسکراہٹ اس کے حسن کا غرور تھی، دودھیا رنگت والی مہ جبین ایک شاہکار تھی جسے اللہ تعالیٰ نے شاید بڑی فرصت سے اپنے ہاتھوں سے بنا یا تھا، اور جب مہ جبین جب چلتی تھی تو کاینات تھم جاتی تھی، رب کاینات کی اتنی بیش بہا نعمتوں کے ساتھ ساتھ اس کے دو ہاتھ، دو بازو، دو پاوں ،دو ٹانگیں، بینای سنای کی نعمتوں سے مالا مال مہ جبین کی روح جس روگ کا شکار ہو کے لمحہ بہ لمحہ فنا کی منزل کی طرف رواں دواں تھی وہ اس کی سیاہ بختی کہ وہ پیدا تو ایک شریف گھرانے میں ہی ہوی تھی، مذہبی گھرانے میں جنم لینے والی مہ جبین کو اس کی ماں، دادی اور پھپھی، خالہ نے اسے اپنے گھرانے کے سارے ریتی رواج رٹو طوطے کی طرح رٹا دیے تھے اور مہ جبین اپنے حسن دلربا کو تین گز دوپٹے اور حیا کی آنچل میں سمیٹے ہوے بڑی شان سے زندگی جی رہی تھی مگر کبھی کبھی ہمارے لیکھ ہمیں آزمائش کی ان غلام گردشوں میں لے جاتے ہیں جس کا کبھی ہم نے گمان بھی نہیں کیا ہوتا، تو مہ جبین کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا اس کی جماعت میں ایک نیی لڑکی آی جس نے پوری جماعت کی لڑکیوں کو ایک طرف رکھ کے صرف اور صرف ماہ جبین ہی سے دوستی کی بات گھروں تک پہنچی، ماہ جبین اس سہیلی کے بھای کی مہندی میں شرکت کے لیے گھر والوں کی اجازت ہی سے گءی تھی، مگر پھر واپس گھر نہ پہنچ پای اور طوایف کے کوٹھے پہ پہنچ گءی، ایک مذہبی گھرانے کی بچی کو جب طوایف گیری کرنی پڑ گءی تو سوچیے اس کی نسوانیت کہاں کہاں سے ٹوٹی ہو گی، وہ کہاں کہاں سے زخمی ہوی ہو گی تو ایسا ہی کچھ مہ جبین کے ساتھ بھی ہوا، وہ زمانے اور بالخصوص اس دنیا کے تھپیڑے کھا کھا کر پتھر ہی تو ہو گءی تھی، لیکن اس کا بدن اتنی زبوں حالی برداشت کر کے بھی موم ہی کا رہا، ہاں دل نادان پتھر کا ہو گیا تھا، ایسے ہی ایک سنگیت کی محفل میں نواب صاحب کو چاے پیش کرتے ہوے مہ جبین کے ہاتھوں سے چاے، چاے دانی سے چھلک گءی، نواب صاحب کے اندر کا بے غیرت مرد فورا سے بھی پہلے باہر آ گیا، مظلوم ،مسکین اور نمانی عورت پہ برستے اور گرجتے ہوے بولا پہلی عورت دیکھی ہے جس کے ہاتھ سے چاے بناتے ہوے چاے چھلکی ہے اب ان نواب صاحب کو کون مای کا لعل آ کر بتاتا کہ گردش زمانہ کی سختیاں اور آزمایشیں مہ جبین ہی نہیں تمام دنیا کی خواتین کے حسن کی نزاکت کو کھا گییں ہیں ، اب بیچاری خواتین کن کن محاذوں پہ اپنے حسن کی نزاکت اور اداوں کو سنبھال کر رکھیں؟
کھا گیے حسن کی نزاکت کو
کھا گیے حسن کی نزاکت کو
عشق اور عشق کی مہارت کو
دام بڑھنے لگے نرتکی کے پھر
لوگ سمجھے صرف تجارت کو
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. naureen1@icloud.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International