تمغہ امتیاز کا حقیقی مستحق راشد صمد خان ہم سے جدا ہوا
راشد صمد خان المعروف ماموُں جاپان میں مقیم پاک برادری کا ایک انمول ہیرا تھا جو گزشتہ روز ہم سے چھن گیا اور آنے والے وقتوں میں اسکا نعم البدل دور دور تک نظر نہیں آتا آٹھ اگست کو کوریا جانے سے ایک دن قبل فون پر بات ہوئی تھی اور خیر و عافیت دریافت کی تھی طبیعت تو ناساز تھی مگر انداز گفتگو ویسا ہی تھا ہنس مکھ اور شوخ جبکہ آخری ملاقات ڈیڑھ ماہ قبل چوہدری نوید کے بیٹے کی شادی میں ہوئی تھی اور راشد مجھے میرے گھر سے اپنی کار میں لیکر گیا تھا شادی کی تقریب کے دوران جب اچانک اس نے مجھ سے کہا کہ ناصر میری پیٹھ میں شدید درد ہے میں واپس جا رہا ہوں تم واپسی کسی اور کے ساتھ چلے جانا بس اس دن سے وہ سنبھل نہ سکا۔
ویسے اکثر و بیشتر راشد سے ملاقاتیں اور فون پر گپ شپ رہتی تھی کہ ہم دونوں ایک ہی کام سے منسلک تھے آن لائن شناختی کارڈ یا پاسپورٹ اپلائی کرتے تھے کسی کو کوئی مسئلہ درپیش ہو تو تبادلہ خیال کرتے رہتے تھے۔
راشد کا تعلق صوفیائے اکرام کے مقدس شہر ملتان سے تھا ایک معزز گھرانے سے تعلق تھانوجوانی میں ہی باپ کے سائے سے محروم ہوگیااسکے باوجود اس نے اعلی تعلیم حاصل کی اور گھر کی ذمہ داریاں اسکے کاندھے پر آن پڑیں اور انھیں پورا کرنے کے لئے جاپان چلا آیا وہ میرا ہم عمر تھا یعنی ساٹھ سال کا تھا اس نے جاپان میں بہترین اور بھرپور زندگی گزاری اپنے جاپانی گھرانے کو پروان چڑھایا چند سال قبل اسکی زوجہ داغ مفارقت دے گئی اور وہ بجھ سا گیا تاہم اسکے تین جاپانی بچوں نے اسکا بہت خیال رکھا راشد صمد سے میرے تعلقات اٹھارہ سال سے تھے پاک برادری کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرتا تھا فلاح و بہبود کے لئے اس نے اپنی زندگی وقف کر رکھی تھی بے لوث اور بلا امتیاز لوگوں کے کام کرتا تھا جاپان بھر میں اسکے عقیدتمندوں کی تعداد موجود تھی اور وہ خود بھی اپنے پرستاروں سے ملنے کے لئے جاپان بھر کا سفر کرتا تھا کوئی قومی تہوار ہو یا مذہبی وہ ہمیشہ ان میں پیش پیش ہوتا تھا گزشتہ سال سے بیمار رہنے لگا اور روز بہ روز اسکی صحت خراب ہوتی چلی گئی مگر اس نے اپنی بیماری سے ڈٹ کر مقابلہ کیا موت اسکے تعاقب میں تھی اور وہ اسکی زد سے نہ بچ سکا اور خاموشی سے اپنے خالق ھقیقی کے حضور حاضر ہوگیا اسکی اچانک موت نے پاک برادری میں غم کی لہر دوڑا دی ہے شاید ہی ایسا کوئی پاکستانی ہو جسکی وفات پر اتنا افسوس ہوا ہو میں شاذ و نادر ہی کسی جنازے میں شرکت کرتا ہوں کیونکہ جنازوں میں نام نہاد لوگ شرکت کرکے مردہ چہروں کی تصاویر اور ویڈیوز بناتے ہیں اور یہ ڈرامے بازیاں مجھے زہر لگتی ہیں تاہم آج راشد کے جنازے میں مجھے شریک ہونا تھا مگر میں اپنے پیاروں کا مردہ چہرہ دیکھنے کی سکت نہیں رکھتا بلکہ اس سے آخری ملاقات والا تر و تازہ چہرہ ہی یادوں میں رکھنے کا قائل ہوں اس لئے اسکے جسد خاکی کو دور سے دیکھا اور دعا کرکے واپس آگیا ، نماز جنازہ میں سارا جاپان امڈ آیا تھا جاپان کی سب سے بڑی مسجد جو کوشیگایا شہر میں قائم ہے جہاں ایک ہزار سے زائد نمازی بیک وقت نماز ادا کرسکتے تھے وہاں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی مسجد کے مرکزی دروازے لوگوں نے کھڑے ہو کر راشد کے لئے دعا میں حصہ لیا راشد کی تجہیز و تکفین کے لئے جسد خاکی کو ایباراکی پریفیکچر میں قائم یاوارامسلم قبرستان میں سپرد خاک کرنے کے لئے اس کے بیٹوں ساتھ ایباراکی روانہ کردیا گیا ہے انکے بیٹوں نے درخواست کی تھی کی تدفین میں انکی فیملی کے لوگ ہی شریک ہونگے ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ راشد صمد خان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور اسکے لواحقین کو یہ صدمہ عظیم برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے
موت کی کس سے رشتہ داری ہے
آج میری تو کل تیری باری ہے
ناصر ناکاگاوا
Leave a Reply