rki.news
اسکول ٹیچر سے پاکستان ائر فورس میں ایجوکیشن انسٹرکٹر)۔ (ایجوکیشن انسٹرکٹر سے کمیشنڈ آفیسر)}
ہم نے آپ بیتی کی قسط نمبر 37 میں بیان کیا تھا کہ BSc فائنل سے ہمارا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا۔۔ہمیں جو غم تھا سو تھا لیکن ابا کو بھی اس کا دکھ کچھ کم نہ تھا۔ انہیں ہم سے بڑی امیدیں تھیں۔ ان کی ناراضی بھی اسی وجہ سے تھی۔ ہماری نیت میں کہیں کھوٹ نہ تھا۔ اللہ کو پتہ تھا۔ اسکول کی نوکری جاری تھی۔ کبھی ایک گاؤں تو کبھی دوسرا شہر۔
ایک روز ہمارے ساتھ کے ایک ٹیچر نے پاکستان ائرفورس کا اشتہار دکھایا۔ “ایجوکیشن انسٹرکٹر” مانگے گئے تھے۔ 18 سال کی سینیارٹی کے ساتھ چیف ٹیکنیشین کا رینک۔ اس ٹیچر کا ارادہ ہو یا نہ ہو ہم نے انٹرویو دے دیا اور منتخب بھی ہوگئے۔ ٹرینگ کے دوران ہمارا ایجوکیشنل جمناسٹک کا کورس کام آیا۔کوہاٹ پہلی تقرری ہوئی۔ وہاں کی ادبی محفلوں میں بھی شرکت رہی۔ سال بعد کراچی پوسٹنگ ہوئی۔ اسی دوران ہم نے ایم اے (اردو) اور ایم اے (اسلامک ہسٹری) کی اسناد بھی حاصل کرلیں۔چند سال بعد ائرفورس ایجوکیشن برانچ نے پہلی بار اردو مضمون میں کمیشنڈ آفیسر مانگے۔ ہم نے بھی انٹرویو دیا۔ ٹرینگ شروع ہوئی تو ہمارے ساتھ سول سے گریڈ 17, 18 کے لوگ بھی تھے۔ ٹرینگ مکمل ہونے پر جب رزلٹ نکلا تو پورے کورس میں
Best Allround اور Best in Academics
کے اعزازت اللہ کے کرم سے ہمارے نصیب میں لکھے گئے۔ وقت گزرتا رہا۔ سینئر کمانڈ اسٹاف کورس میں کامیابی کے بعد کراچی یونیورسٹی سے (BSc (War Studies کی ڈگری ملی۔
سب گھر والے ہماری کامیابیوں سے بہت خوش تھے لیکن ابا زیادہ ہی تھے۔ ہم سے جو امیدیں انہیں تھیں وہ ہم نے پوری کر دکھائیں۔ ایک بڑے۔۔۔۔
{(قسط نمبر 42)درس و تدریس۔2008- 1970) ۔ (شاعری: 1962 سے تاحال)۔ (گھر سے باہر فیروز ناطق، گھر میں فیروز خسروؔ)}
1973 میں خیرہور میرس کو خیرآباد کہہ کر ہم نے پاکستان ائر فورس سے ناتا جوڑ لیا۔ پہلی پوسٹنگ کوہاٹ میں بطور ایجوکیشن انسٹرکٹر ہوئی۔ درس و تدریس سے ہمارا گہرا تعلق رہا۔ کل 42 سال ۔( 04 سال سندھ کے تعلیمی محکمے کی نذر۔ 28 سال پاکستان ائرفورس کی ایجوکیشن برانچ میں اور 10 سال ائرفورس سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد، مختلف تعلیمی اداروں میں)
اس تمام عرصے ہم نے دو زندگیاں گزاریں۔ ایک گھر سے باہر جہاں ہم فیروز ناطق ہوتے اور دوسری گھر میں فیروز خسروؔ کی حیثیت سے۔ یہی حال یونیفارم کی نوکری میں رہا۔ سروس کے دوران کسسی نے کہا بھی فیروز صاحب،
“تسی شاعر ھو شعر تو سٹو”، تو ہم نے معذرت کرلی۔ شاعری واٹر کولر نہیں کہ آپ نے ٹونٹی گھمائی شعر نکلنا شروع ہوگئے۔
آفس میں گھر کی باتیں اور گھر میں آفس کی باتیں کبھی نہیں کیں۔ جب کہ اکثر اس کا الٹ دیکھا ہے”
سرکاری اوقات میں گھر کی بات کری
گھر آکر سرکاری باتیں کر ڈالیں
(ف ن خ)
ہم نے اپنے آپ کو اس علت سے بچائے رکھا۔
ہماری شعوری کوشش رہی کہ باہر ہم اپنے کام سے پہچانیں جائیں۔ شکر ہے اللہ کا اس میں کامیاب رہے۔جب ۔گھر سے باہر فیروز ناطق اور گھر میں ہم خسروؔ ہوتے۔ گھر کا نام بھی یہی اور تخلص بھی: جاری
گھر کی دہلیز کا ہر قرض چکایا میں نے
وہ جو طوفان تھا دالان میں آنے سے رہا
(فیروز ناطق خسروؔ) جاری ہے
Leave a Reply