اشک آنکھوں سے رواں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
دور تک آہ و فغاں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
روشنی سے تھی منور یہ ہماری زندگی
ہر طرف چھایا دھواں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
اس کے سائے میں گزرتے تھے ہمارے روزو شب
زندگی باقی کہاں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
راہ حق پر لا کے ہم کو دین کی سوغات دی
اک عبادت کا نشاں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
سر کو سجدے میں جھکائے رو رہے ہیں شام سے
ہے زمانہ بے کراں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
شام کا پر نور منظر وہ سحر کی دلکشی
خوبصورت یہ سماں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
زندگی باقی رہی تو دیکھیں گے رمضان پھر
ہیں یہ آنکھیں خو فشاں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
کھو گئیں رمضان کی ساری بہاریں دوستوں
اشک ہر سو ہے خزاں اب چھوڑ کر رمضاں چلا
نسیم اشک
جگتدل ،24 پرگنہ (شمال) ،مغربی بنگال
Leave a Reply