rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
سواری کا تصور بہت ہی پرانا ہے۔انسان اپنی سہولت کے لیے کسی جانور پر سوار ہو کر سفر کرتے تھے۔گھوڑا،گدھا، اونٹ اور چند دیگر جانور سواری کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔سواری کے لیے گھوڑاایک بہترین جانورتھا۔گھوڑوں پر سوار ہو کر جنگیں لڑی جاتی تھیں۔ترقی کرتا انسان جانوروں کی بجائےگاڑیوں تک آپہنچا ہے۔پہیہ کی ایجاد بہترین ایجاد ثابت ہوئی۔سائیکل،موٹر سائیکل،کار،ہیلی کاپٹر اور جہاز وجود میں آئے اور ان سواریوں نےانسان کی کافی مشکلات کم کیں۔گاڑیوں وغیرہ کے لیےتیل ضروری عنصر ہے۔پٹرول اور ڈیزل کے ذریعےگاڑیاں چلائی جا رہی ہیں۔اب ترقی کر کے الیکٹرک گاڑیاں مارکیٹ میں لانچ ہو رہی ہیں۔اس تبدیلی کو انقلابی ایجاد کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔الیکٹرک کاریں اور گاڑیاں متعارف ہو رہی ہیں اور دعوے کیے جا رہے ہیں کہ یہ بہت ہی مفید ثابت ہوں گی۔ٹیسلا اور چینی کمپنی ای وی برانڈذکی بدولت بیٹری اور بغیربیٹری کے چلنے والی گاڑیاں پوری دنیا میں اپنی جگہ بنا رہی ہیں۔الیکٹرک گاڑیاں ایندھن بھی نہیں جلاتیں،جس کی وجہ سے دھواں نہیں نکلتا۔دھواں جو ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب بنتا ہے،الیکٹرک گاڑیاں ماحول دوست ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ ان گاڑیوں سے دھواں نہیں نکلتا۔یہ گاڑیاں بجلی پر چارج ہوں گی اور ان گاڑیوں کے لیے چارجنگ سٹیشن بنانے پڑیں گے۔گھروں میں بھی چارج کی جا سکیں گی۔ایک جدید الیکٹرک کار ایک بار چارج کرنے کے بعد محتاط اندازے کے مطابق 200 سے 250 میل(400 کلومیٹر)کا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔ان گاڑیوں میں تیل کی سہولت بھی موجود ہے،اگر چارجنگ ختم ہو جائےیاکوئی اور مسئلہ پیدا ہو جائے تو تیل پر بھی یہ گاڑیاں چل سکتی ہیں۔کچھ گاڑیاں ایسی ڈیزائن کی جا رہی ہیں جن میں تیل استعمال نہیں کیا جا سکتا وہ صرف بجلی کی مرون منت ہوتی ہیں۔الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں گرم ہونے کی صورت میں وینٹیلیشن اور واٹر کولنگ کا نظام بھی سامنے لایا گیا ہے۔الیکٹرک گاڑیوں کوزیادہ فائدہ مند بنانے کے لیےمزید تبدیلیاں بھی کی جارہی ہیں۔ہائیبرڈ گاڑیوں کی نسبت الیکٹرک گاڑیاں زیادہ آرام دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔اس بات کے بھی امکانات موجود ہیں کہ الیکٹرک گاڑیاں 400 سے 500 میل تک بھی ایک بار چارج ہونے کے بعد سفر کرنے کے قابل ہو جائیں۔الیکٹرک گاڑیوں میں چارجنگ زیادہ سٹور کرنے کے لیے بھی کام ہو رہا ہے۔ٹیسلا کمپنی کی گاڑیاں مقابلے میں دوسری گاڑیوں کی نسبت زیادہ پائیدار ثابت ہو رہی ہیں۔جو گاڑیاں بطور ایندھن گیس استعمال کرتی ہیں،وہ گاڑیاں زیادہ خطرناک ہوتی ہیں،کیونکہ گیس سلنڈر پھٹ سکتا ہےاور اس طرح جانی و مالی نقصانات زیادہ ہوتے ہیں۔الیکٹرک گاڑیاں گیس کو بطور ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں کی نسبت کم خطرناک ہیں،بلکہ خطرے کا امکان نہ ہونے کا برابر ہے۔بجلی پر چلنے والی گاڑیاں تیل کو مارکیٹ سے ختم کر دیں گی،کیونکہ تیل کی نسبت بجلی سستی ہے۔تیل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کی ضرورت پوری دنیا میں محسوس ہو رہی ہے۔عرب ممالک بھی ان گاڑیوں میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔دعوی کیا جا رہا ہے کہ 2030 تک دنیا میں چلنے والی 50 فیصد گاڑیاں الیکٹرک گاڑیاں ہو گیں۔ اس دعوے کو تسلیم نہ بھی کیا جائے تو کم از کم 2030 تک دنیا بھر میں چلنے والی گاڑیوں میں 30 سے 35 فیصد تک لازما الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی۔بجلی کی زیادہ ضرورت ہوگی ممکن ہے شمسی توانائی کو استعمال میں لایا جائے۔تیل کی کھپت کم ہونے کی وجہ سے ہٹرول اورڈیزل ہت ہی کم قیمت پر دستیاب ہوں گےاور کم قیمت پرخرید کر اس سےبجلی بنائی جا سکتی ہے۔دیگر کئی ذرائع بھی استعمال کر کے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔اگر تمام گاڑیاں بجلی پر چلنا شروع ہو جائیں تو کافی مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ الیکٹرک گاڑیاں اپنے ڈیزائن پر بنیں گی اور موجودہ ڈیزائن والی گاڑیوں کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہو جائے گی۔اس کے لیے ان گاڑیوں کو ری سائیکل کر کےان سے نئی الیکٹرک گاڑیاں یا کچھ اور چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔ایندھن استعمال نہ ہونے کی وجہ سےماحول بھی بہتر ہو سکتا ہے۔سب سے سستی سواری موٹر بائیک ہےاور یہ کم آمدنی والا غریب فرد بھی کسی نہ کسی طریقے سے خرید سکتا ہے۔الیکٹرک بائیکس کے علاوہ الیکٹرک رکشہ اور دیگر گاڑیاں بھی فروخت ہونے کے لیےمارکیٹ میں پہنچائی جا رہی ہیں۔الیکٹرک گاڑیوں کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے دیگر کمپنیاں بھی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کی طرف رجوع کر لیں گی۔بعض تبدیلیاں ایسی ہوتی ہیں جن کو بادل نخواستہ قبول کرنا پڑتا ہے،اگر قبول نہ کیا جائے یا قبول کرنے میں تاخیر کر لی جائے تو بہت سا نقصان پہنچ جاتا ہے،اس لیے جو ممالک یا کمپنیاں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں سستی اختیار کریں گی تو ان کو مارکیٹ سے آؤٹ ہونے میں کوئی نہیں روک سکتا۔فی الحال الیکٹرک گاڑیاں مہنگی ہیں۔مثال کے طور پر ایک گاڑی جو پاکستانی کرنسی میں 80 لاکھ روپے تک آسکتی ہے،اسی قسم اورڈیزائن کی الیکٹرک گاڑی 40 سے 50 لاکھ روپے مہنگی ملتی ہے۔ہو سکتا ہے مستقل میں یہ فرق نہ رہےیا الیکٹرک گاڑیاں بہت سستی ہو جائیں تو ہر فرد الیکٹرک گاڑی یا بائیک وغیرہ خریدنا پسند کرے گا۔الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ کا بھی مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔فلیٹوں میں رہنے والے افرادکےلیےگاڑی چارج کرنا دشوار ہو سکتا ہے کیونکہ دوسری یا تیسری منزل تک گاڑی کولے جانا مشکل ہے،لیکن متبادل ذرائع بھی ہو سکتے ہیں۔اگر ایک گاڑی اسی قیمت پر چارج ہوجس قیمت پر گھر میں چارج ہو سکتی ہے تو چارجنگ پوائنٹ پرچارج کروانا آسان ہوگا۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سولر انرجی پر گاڑیاں منتقل ہو جائیں۔یہ ایسےممکن ہےکہ گاڑیاں اس طرح ڈیزائن کی جائیں کہ سولر انرجی براہ راست حاصل ہو اور وہ انرجی گاڑیاں چلا سکےتو اس قسم کاطریقہ کار انقلابی عمل ہوگا۔اس بات پر ہر ایک لازمی اتفاق کرے گا کہ مستقبل میں الیکٹرک گاڑیوں کی حکمرانی ہوگی اور وہ کم قیمت پرآسانی سے بھی دستیاب ہوں گی۔
Leave a Reply