تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

امتیاز احمد انصاری کی “حیرت انگیز اور دلچسپ سچائیاں” ایک مطالعہ

Articles , Snippets , / Friday, September 6th, 2024

دنیائے ادب میں ادب اطفال بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ادب اطفال بچوں کی ذہنی تربیت کرتا ہے۔ بچوں کے اندر شعور اور بیداری لاتا ہے اس لحاظ سے بچوں کی ذہن سازی کا کام کسی طور آسان نہیں ہے۔ادب اطفال بڑی ذمہ داری کا کام انجام دیتا ہے۔وہ شعراء و ادباء جو ادب اطفال پر لگن و محنت سے کام کر رہیں ہیں ان کی یہ خدمت قابل قدر اور لائق تحسین ہے۔بچوں کے ادب لکھنے کے لئے شاعر یا ادیب کو بچہ ہونا پڑتا ہے بچہ ہونے سےمراد ایک پختہ عمر کے تجربات اور مشاہدات کو بلائے تاک رکھ کر ان کے ساتھ اٹکھیلیاں کرنی ہوتی ہے اور اس کھیل کے دوران جو باتیں ان کے دل و دماغ میں سمونے کی ہوتی ہیں وہ سمو دیتے ہیں۔بچوں کی زبان ،بچوں سا چلبلا پن اور نئی باتیں جاننے اور سمجھنے کی للک ان تمام خوبیوں کے ساتھ شعراء و ادباء بچوں کی تخلیق کرتے ہیں۔یہ نقطہ بھی ذہن میں رکھنا ہوتا ہے کہ بچوں کا ادب صرف بچوں کے لئے نہیں ہوتا۔میں نے ذاتی طور پر یہ محسوس کیا ہے کہ ایسی بے شمار باتیں اور جانکاریاں ہمارے پاس نہیں ہوتیں جن کو ہم کبھی اہم گردانتے ہی نہیں اور جب ان سے سابقہ پڑتا ہے تو شرمندہ ہو جاتے ہیں۔ادب اطفال میں چھوٹی چھوٹی باتیں اتنے دلچسپ پیرائے میں نظر آتی ہیں کہ پختہ عمر کے لوگ بھی ان دلچسپ حقیقتوں کو جاننے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔بچوں کے ادب میں یہ خصوصیت بھی پائی جاتی ہے کہ وہ خشک نہیں ہوتا اور اگر خشک موضوع بھی ہو تو مصنف یا شاعر اسے اپنی ہنر کاری سے سرسبز کردیتا ہے۔اسلوب کے ساتھ تصاویر اور عناوین قاری میں پڑھنے کی چاہت پیدا کردیتے ہیں۔ایسا ہی ایک ادیب جس نے بچوں کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے ان کے دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دنیائے ادب میں ایک تحفے کے ساتھ حاضر ہوئے ہیں جنہیں امتیاز احمد انصاری کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔امتیاز انصاری شہر آسنسول کا بے حد مشہور و معروف نام ہے۔ کالے ہیروں کے شہر کا ایک قیمتی ہیرا ہے۔ان کا تعلق درس و تدریس سے ہے اس لئے یہ بچوں کی نفسیات کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں۔انہوں نے کئی درسی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ان کی ادبی و سماجی سرگرمیاں ان کی مصروفیت کا آئینہ ہے۔ایک شخص میں کئی شخصیات موجود ہیں’ ایک شاعر،ایک ادیب ،ایک معلم،ایک ناظم ،ایک نامہ نگار ،بچوں کا ماہنامہ “مفہوم “کے مدیر اعزازی بھی ہیں۔ان کی شخصیت کے کئی گوشے ہیں اور سبھی قابل ستائش ہیں۔ان کی حالیہ ادبی تصنیف “حیرت انگیز اور دلچسپ سچائیاں” بلاشبہ حیرت انگیز حقائق پر مبنی ہے۔ ادب اطفال پر ان کی یہ تصنیف قاری کے لئے ایک قیمتی تحفے سے کم نہیں۔
اس مجموعے میں جو مضامین شامل ہیں وہ قاری کے لئے معلومات کا خزانہ ہے۔مصنف نے موضوعات کے انتخاب میں نہایت باریک بینی سے کام لیا ہے اور ایسے موضوعات کو حیطۂ تحریر میں لایا ہے جن کے تعلق سے دلچسپ حقائق جاننے کی خواہش ہوتی ہے۔اس مجموعے میں 27 مضامین شامل ہیں جن میں مختلف جانوروں ،پھلوں ، صحت مند غذاؤں ،قدرتی آفات ،جسمانی اعضاء ،سائنس اور صحت سے جڑے موضوعات ہیں۔یہ موضوعات آج کے جدید طرز تعلیم کی ضرورت ہیں۔نہایت ضروری ہے کہ بچے ان موضوعات کو پر لطف طریقے سے سمجھیں اور اپنے معلومات میں اضافہ کریں یہ مجموعہ ان کے درسی تقاضوں کو پورا بھی کرے گا اور عام معلومات میں اضافے کا سبب بھی بنے گا۔
” پانی ” جس کا دوسرا نام زندگی کہہ سکتے ہیں۔موصوف نے پانی کی اہمیت سائنسی نظرئے سے بتاتے ہوئے اس پر حاصل سیر گفتگو کی ہے۔انسانی جسم میں پانی کی اہمیت بتاتے ہوئے وہ اس کے تحفظ کی ضرورت بھی بیان کرتے ہیں پھر ایمان کو تازگی بخشتی قرآن کریم کی ایک مقدس آیت کا ترجمہ بھی پیش کیا ہے۔
“ہم نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا ،پھر تم ایمان کیوں نہیں لاتے۔”

“دماغ” انسان کے جسم کا پاور ہاؤس ہے۔نظام اعصاب اس کے دم سے کنٹرول ہوتا ہے۔مصنف نے اس کے کام کے ساتھ ، اس کو چست و تندرست رکھنے کے طریقے پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

ریگستان کا جہاز کہا جانے والا جانور” اونٹ” جس کے متعلق بچوں کو معلومات کی کمی یقیناً ہوگی مگر مصنف نے سادے جملوں میں اس جانور کے تعلق سے ڈھیر ساری معلومات فراہم کی ہے۔مصنف کی یہ خوبی ہر مضامین میں نظر آتی ہے کہ وہ سلیس زبان کا استعمال کرتے ہیں جس کو سمجھنے میں قاری کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہوتی اور یہ جتنا آسان لگتا ہے اتنا ہی مشکل کام ہے۔
“انڈا کے فوائد” اور “دودھ۔۔۔۔۔غذا بھی دوا بھی” یہ مضامین بھی دوسرے مضامین کی طرح معلوماتی اور دلچسپ ہیں۔انڈے اور دودھ کی غذائی اہمیت کے ساتھ ادویاتی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔یقین جانئے ان مضامین کے مطالعے سے یقیناً آپ لطف اندوز ہوں گے۔مجھے انڈے کے تعلق سے ایک بات جان کر حیرت بھی ہوئی اور دلچسپ بھی لگی کہ “کلاسیکی موسیقی سننے سے مرغیاں بڑے انڈے دیتی ہیں”.

“مسلم سائنسدانوں کے روشن کارنامے” بہت اہم مضمون ہے۔یہ نہایت ضروری ہے کہ ایسے عظیم لوگوں کے کارناموں کو دنیا کے سامنے رکھا جائے تاکہ نئی نسل بھی ان سے حرارت پاکر ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔سائنس کی طرف ان کا رحجان بڑھے اور اپنے اجداد کے کارناموں سے واقف بھی ہوں اور ان کے کارناموں کی روشنی میں ملک و ملت کے ساتھ اپنا مستقبل بھی روشن کریں۔اس مضمون کے آخر میں ایک نوٹ تحریر ہے جو انتہائی معلوماتی اور حیرت انگیز ہے۔

” یہاں یہ بتا دینا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ دنیا کا پہلا پن ہول کیمرہ مسلم سائنسداں ابن الہشیم کی ایجاد ہے۔اسکے علاوہ پیراسوٹ کا موجد عباس ابن فرناس،شمشی کلینڈر کا موجد عنر خیام ،دیوار گھڑی کا موجد محمد ابن علی فراسانی اور واٹر کلاک انجینئر المادی کی محنتوں اور کاوشوں ہی سے عالم وجود میں آئے ہیں۔”

آم ایک ایسا پھل ہے جس کے پسند کرنے والوں میں ہر عمر کے لوگ ہیں اس کی خوشبو اور اس کا ذائقہ کھانے والوں کو متاثر کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔”پھلوں کا راجہ۔۔۔۔۔آم” لذت اور افادیت دونوں میں مثالی ہے۔موصوف نے ام کے تعلق سے تفصیلات فراہم کی ہے ساتھ ہی ساتھ اس کی ادویاتی پہلؤوں پر اور اس کے اقسام پر بھی خاطر خواہ روشنی ڈالی ہے۔

“باتیں شتر مرغ کی ” کا مکالماتی انداز بہت خوب ہے اور یہ مضمون میں دلچسپی بڑھانے کا باعث بھی بنتا ہے۔استاد اور شاگرد کے درمیان یہ دلچسپ مکالمہ اور ڈرامائی پش منظر قابل تحسین ہے۔
بچے بچپن میں اپنے بڑوں سے جو کہانیاں سنتے ہیں ان میں چاند کا ذکر اکثر ہوتا ہے۔چاند کی فرضی کہانیاں جتنی مشہور ہیں اس سے بھی زیادہ چاند کی حقیقی کہانیاں دلچسپ اور حیرت انگیز ہے۔ مجموعے میں شامل مضمون “چندا ماما” بھی خوب دلکشی لئے ہوئے ہے۔

زمانے کے بدلتے مزاج نے نئے نئے موضوعات پیدا کردیا ہے۔ان سے واقفیت نہایت ضروری ہوگئی ہے۔بڑھتی آلودگی کے پیش نظر خطرات سے آگاہی اور اس سے بچنے کی تدابیر کی جانکاری حاصل کرنی لازمی ہے۔موصوف نے اپنے اس مجموعے میں اس نقطۂ فکر کو اپنی گرفت میں رکھا ہے۔
“عالمی یومِ صحت اور ہماری ذمہ داریاں “،”گلوبل وارمنگ”،”زلزلہ “اسی قبیل کے کارآمد مضامین ہیں جو معلومات کے ساتھ درس کے عصری تقاضوں کو بھی پورا کرتے ہیں۔
مجموعے میں شامل مضامین طالب علموں کی درسی ،مقابلہ جاتی اور عام معلومات کی ضرورتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے رقم کئے گئے ہیں جو مصنف کی بالغ نظری اور وقت کی نبض شناسی کا بین ثبوت ہیں چونکہ موصوف کا تعلق درس و تدریس سے ہے اس بنا پر ان کا براہ راست تعلق طالب علموں سے ہے۔وہ انکی نفسیات کو بہتر سمجھتے ہیں ان کو درپیش مسائل کے مد نظر موصوف نے ایسے ہی مضامین قلمبند کئے ہیں جو کسی نہ کسی طرح ان کے فائدے کی ہیں۔ الیکٹرونک میڈیا کے اس دور میں کتابوں سے دوری ایک عام بات ہوگئی ہے اور یہ دوری ہر عمر کے لوگوں کے ساتھ ہے لہذا ایسی صورتحال میں یہ مجموعہ انہیں کتابوں سے قریب لانے کی ایک سعی کے طور پر بھی دیکھی جانے چاہئے۔کتابوں کو ہاتھ میں لے کر پڑھنے کا لطف پھر سے اٹھایا جاسکے۔ مجموعہ اسم با مسمی ہے۔عناوین دلچسپ اور مضامین بہترین۔مضامین میں دلکشی اور روانی ملتی ہے قاری بغیر اکتاہٹ کے ایک آن میں پڑھ سکتا ہے۔زبان و بیان سادہ اور سلیس ہے۔مضامین کے خاتمے پر کچھ دلچسپ حقائق درج ہیں جو اس مجموعے کو انفرادیت اور جذبۂ ایمانی کو تازگی عطا کرتے ہیں۔

اس قابل قدر مجموعے کے خالق امتیاز احمد انصاری کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ خالق بحر و بر سے دعا ہے کہ ان کا قلم یونہی رواں دواں رہے اور نت نئے موضوعات پر ہمیں ان کی اور بھی تصنیفات دیکھنے کا موقع ملے۔

نسیم اشک
جگتدل ، 24 پرگنہ (شمال)
مغربی بنگال


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International