Today ePaper
Rahbar e Kisan International

انجمن محبان اردو ہند قطر کے زیر اہتمام تقريب استقبالیہ اور محفل شعر وسخن

Events - تقریبات , Snippets , / Tuesday, May 6th, 2025

rki.news

کناڈا کے مشہور ومعروف علمى وادبى شخصيت شاعر و ادیب محقق و ماہر اقبالىات جناب ڈاکٹرسید تقی عابدی صاحب کی قطر تشریف آوری کی مناسبت سے انجمن محبان اردو کی جانب سے ایک تقریب بتاريخ 2 مئى 2025 كو ٹريفن ہوٹل (اولڈ سوفيٹل) ميں منعقد ہوئی، اس اہم پروگرام کی ابتداء کرتے ہوئے انجمن کے جنرل سکریٹری جناب عزیز نبیل نے اپنے استقبالیہ کلمات میں باذوق سامعین اور تشنگان ادب کا پرجوش استقبال کیا، پروگرام کی غرض وغایت پر روشنی ڈالی اور اسٹیج کو اردو ادب کی ہمہ آفتاب وماہتاب شخصیات سے سجایا۔ تقریب کی صدارت جناب ڈاكٹر سيد تقى عابدى صاحب نے فرمائی۔ جبکہ مہمانان اعزازی کی نشستوں کو جناب ڈاكٹر نديم جيلانى دانش، اور جناب ڈاكٹر على جاذب نے وقار بخشا اور بانى انجمن جناب ابراہيم خان كمال صاحب نے انجمن كى نمائندگى فرمائى۔

انجمن کے جنرل سکریٹری جناب عزیز نبیل نے صدر محفل جناب ڈاکٹر سید تقی عابدی صاحب کا مختصر تعارف کراتے ہوئے کلیدی خطبہ کے لیے مدعو کیا جس کا موضوع تھا (دور حاضر میں کلام اقبال کی اہمیت و افادیت)، جو انتہائى پر مغز اور وقیع اور اتنا دلچسپ تھا کہ دوران خطبہ تمام حاضرین اس كے سحر ميں گرفتار رہے اور ہمہ تن گوش بنے رہے۔

اس کے بعد شعری سلسلہ شروع ہوا، جس كى نظامت کی ذمہ داری انجمن کے میڈیا سکریٹری نیاز احمد اعظمی نے سنبھالی، پروگرام کے اخیر میں صدر انجمن جناب ندیم ماہر نے تمام مہمانان، شعراء کرام اور معزز ومحترم شخصیات کی تشریف آوری کا بہت بہت شکریہ ادا کیا۔ اس نشست میں تمام ہی شعراء کرام نے بہت عمدہ اور تازہ کلام پیش کىا اور سامعین کرام نے بھی انہیں خوب داد وتحسین سے نوازا۔ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔

ڈاکٹر سيد تقی عابدی
بھٹکے ہوئے منزل پہ پہنچ جائیں گے خود ہی
رستوں سے اگر راہ نماؤں کو ہٹا دو
لوگوں میں فقط عیب نظر آتے ہیں جس کو
اس کو بھی کبھی آئینہ خانہ میں بٹھا دو
خود روشنی پھیلے گی محبت کی زمین پر
اقبال اور رومی کے کچھ اشعار سنا دو

ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش
تم نے سمجھا تھا تھمے گی بس وہیں غزہ کی آگ
سبزہ زاروں تک کہاں پہنچے گی یہ صحرا کی آگ
چشم عبرت دیکھ لیں تاثیر آہ بے کساں
خرمن مغرب جلاتی مشرق وسطى کی آگ

ڈاکٹر علی جاذب
مرے حریف ہیں رازوں سے باخبر میرے
ملول ہوں کہ نہیں دوست معتبر میرے
میں تیرے بعد بھی گھر جلدی لوٹ آتا ہوں
كہ بام و در بھی تو رہتے ہیں منتظر میرے

عتیق انظر
جس کی ہیبت سے سبھی سہمے ہوئے رہتے ہیں
ایک تیر اس کی طرف چھوڑ دیا ہے میں نے
میں رہوں یا نہ رہوں تیرے مقابل آکر
تری طاقت کا بھرم توڑ دیا ہے میں نے

عزیز نبیل
آئیں گے نظر صبح کے آثار ميں ہم لوگ
بيٹھے ہیں ابھی پردہ اسرار ميں ہم لوگ
اک منظر حیرت سے فنا ہو گئی آنكھيں
آئے تھے کسی موسم دیدار میں ہم لوگ

ندیم ماہر
ہر ایک زنجیر سے باہر نکالو
مجھے تصویر سے باہر نکالو
مرا دم گھٹ رہا ہے كاغذوں ميں
مجھے تحریر سے باہر نکالو

احمد اشفاق
زندگی ہے مری مشاق مداری کی طرح
اپنے تھیلے میں کئی کھیل تماشہ رکھے
اس سے ملنا تو بہت سوچ سمجھ کر ملنا
دوستى ميں بھی جو محتاط رویہ ركھے

قیصر مسعود
یہاں سب ہم سے بہتر بولتے ہیں
عبث ہم لوگ قیصر بولتے ہیں
اسی سے اذن گویائى ملا ہے
اسی کا نام لے کر بولتے ہیں

آصف شفیع
آنے جانے کی جو تکرار لگى رہتی ہے
اس سے کچھ رونق بازارلگى رہتی ہے
سو بھى سكتا نہیں سردار قبیلے والا
عمر بھر داؤ پر دستار لگى رہتى ہے

سید شکیل احمد
اس قدر جھوٹ بولتا ہے وہ جیسے سچ کا بدل یہی شے ہو
بس اسی ہى كمین سے گویا سارا عالم شکار ہوتا ہے
وہ سفینہ جو ہے بھنور میں ابھی وہ سفینہ بھی پار ہوتا ہے
کون اس خوش گماں کو سمجھائے یہ جو شمشیر دو دہن اس نے اپنی خاطر ہے بے نیام کیا
اچھے اچھے زمانہ سازوں کو اس نے رسوائے خاص و عام كيا

رضا حسين
كہا بیگم سے شوہر نے بتائیے
جو کی تھى پیار میں پیاری سی باتیں
ہے ان میں کون سی اك بات سچی
کہا بیگم نے اے گڑيا کے ابا
ترا وہ پیار سے کہنا مجھے يہ
اے چندا میں تیرے قابل نہیں ہوں

اشفاق دیشمکھ
اپنی غزلوں سے غزل کوئی چراؤں تو برائی کیا ہے
بند کمرے میں اکیلے ہی ميں گاؤں تو برائی کیا ہے
سچ اگر منہ سے نکل جائے تو ہو جائیں گے جھگڑے گھر ميں
بات معشوقہ كى بیگم سے چھپاؤں تو برائی کیا ہے

اطہر اعظمی
دوسرا راستہ کوئی نکالا جائے
اشک مظلوم بہر حال سنبھالا جائے
کب تلك درد کے لشکر کے رہو گے قیدی
کب تلک آپ کو نیزوں پہ اچھالا جائے گا

اظفر گردیزی
آغاز میں تھا صرف شعور سرور و كيف
سود ابتدائے شوق زياں انتہائے عشق
دل تو تیرے بغیر اماوس کا چاند ہے
اظفر شب فراق کو کیا جگمگائے عشق

راقم اعظمی
صبح ہوتے یہ پرندے جو شجر سے نکلے
خواب آنكھوں میں سجائے ہوئے گھر سے نکلے
اس کو خوشبو کی طرح دل میں بسا رکھا ہے
اب تو مشکل ہے میری جان جگر سے نکلے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International