تحریر۔فخرالزامان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!انسانی کردار کی پہلی درسگاہ گھر ہوتا ہے۔بچوں کے لیے ماں شفقت کا سائبان اور والد شجر سایہ دار کی حیثیت رکھتا ہے۔اس لیے بچوں کو گھر میں والدین کی طرف سے بھرپور پیار٬محبت اور شفقت ملنی چاہیے۔بچوں کو گھر میں اچھی اور مثالی تربیت ملے تو ان کے رویہ و کردار میں تبدیلی رونما ہوتی ہےاور کردار کی تعمیرکا عمل مکمل ہوتا ہے۔گھر کا اچھا ماحول ہی بچوں کی کردار سازی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔بچوں کی عادات و اطوار کی بہتری اور مثبت رنگ دینے کے لیے مثالی ماحول بہت ضروری ہے۔گھریلو رویے کس قدر اثر انداز ہوتے ہیں ؟یہ سوال بہت اہم ہے۔اس کا جائزہ لیا جاۓ تو ماہرین نفسیات اور ماہرین تعلیم کی آراء کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔جن گھروں میں برداشت اور سکون کا ماحول پایا جاتا ہے وہاں ایک آس اور امید نمایاں ہوتی ہے۔زندگی گویا مسکراتی محسوس ہوتی ہے۔جن گھروں میں والدین کے آپس میں اختلافات پاۓ جاتے ہیں وہاں گھریلو ماحول بچوں کی پرورش اور ذہنی نشوونما میں خاطر خواہ ترقی نہیں ہو پاتی۔جب ایک شوہر اور بیوی اپنی انا ٬ذاتیات اور انفرادیت کے خول میں گرفتار رہتے ہیں ان کے رویے گھریلو ماحول پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔دوریاں اور فاصلے بڑھنے سے زندگی اور تلخ ہوتی ہے۔جس گھر میں اسلامی طرز زندگی ہو اور تعلیمی ماحول ہو وہاں زندگی مسکراتی ہے اور محبتوں کے پھول کھلتے ہیں۔بچے جو پھول ہوتے ہیں ان کے رنگ اور روپ میں نکھار پیدا ہوتا ہے اور عادات و اطوار میں ایک خوبصورت چلن پیدا ہوتا ہے۔اس لیے خواہشات کی تکمیل کی بجاۓ بچوں کی کردار سازی پر توجہ مرکوز کی جاۓ تو بہت مثبت اور اچھے اثرات پیدا ہوتے ہیں۔گھر چونکہ تشکیل معاشرہ میں اہم کردار ہوتا ہے۔اس لیے اس پر بھرپور توجہ دی جاۓ۔اچھی عادات اور خصوصیات بچوں کو قابل فخر مسلمان اور شہری بناتی ہیں۔میانہ روی٬اعتدال پسندی٬استقامت٬اور استقلال جیسی خوبیوں سے بچوں کی سیرت سازی اور کردار سازی میں معاونت کرتی ہیں۔جس گھر میں میانہ روی اور اعتدال نظر آتا ہو وہی سماج میں فعال ہوتا ہے اور تعمیری کردار بھی ادا کرتا ہے۔اصلاح کا عمل ہر گھر میں جاری رہنا چاہیے۔گھروں میں تلاوت قرآن مجیداور سیرت کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ عقیدہ توحید٬نماز٬روزہ٬زکوٰة اور حج کی اہمیت اجاگر کی جاۓ۔رزق حلال اور آداب زندگی کی تعلیم دی جاۓ۔بنیادی دین کی باتیں اور اخلاق حسنہ سکھاۓ جائیں اس سے گھر جنت کا گہوارہ بنتا ہے۔قوت برداشت اور صبروتحمل سے بچوں پر توجہ دینے سے ایک خوشگوار کیفیت پیدا ہوتی ہے۔اسلامی اقدار اور اسلامی اصولوں سے بچوں کو آگاہ کرنا چاہیے۔والدین کا رویہ اور طرز عمل بچوں پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ہر وہ معاشرہ اور سماج جو صبر٬قناعت٬اخوت٬اور ایثار کی خوبیوں سے آراستہ ہو وہاں زندگی خوشگوار ہوتی ہے۔عہد حاضر کے تقاضے یہی ہیں کہ گھریلو ماحول پر جس حد تک ممکن ہو توجہ دی جاۓ۔امن اور تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے بچوں کی گھریلو تعلیم وتربیت اہم کردار ادا کرتی ہے۔والدہ چونکہ بچوں کی ابتدائی تعلیم کے لیے اولین معلمہ ہوتی ہے اس لیے اس کا مثبت اور تعمیری کردار اہم تصور ہوتا ہے۔سادہ زندگی کے اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں۔بچوں کو صبر اور سخاوت کے فوائد بتانا چاہیے۔والد چونکہ کفالت کا امین ہوتا ہے تاہم اس کی ذمہ داریاں بھی بہت اہم ہوتی ہیں۔ایک اچھا گھر اچھے ماحول کا امین ہوتا ہے۔اس سے سماج اور معاشرہ پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔بچوں کو اس بات کا احساس بھی دلایا جاۓ۔بقول شاعر:-
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply