Today ePaper
Rahbar e Kisan International

انڈیا کوروسی تیل نہ خریدنےکاامریکی حکم

Articles , Snippets , / Sunday, August 10th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

یہ واضح ہے کہ ہر ملک دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کرنے پر مجبور ہے،کیونکہ کوئی بھی ملک اپنے شہریوں کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتا۔موجودہ دور میں تیل کی اپنی اہمیت ہے،کیونکہ یہ فضائی سفر سے لے کرزمینی سفر کے لیے بھی ناگزیر ضرورت اختیار کر چکا ہےاور انسانوں اور اشیاء کی نقل و حرکت کے لیے بھی اپنی اہمیت ثابت کر چکا ہے۔ہو سکتا ہے مستقبل میں تیل کی موجودہ اہمیت برقرار نہ رکھ سکےاور ایندھن کے لیے دوسرے ذرائع استعمال کر لیے جائیں۔اس وقت تیل کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔تیل کےمالک ممالک بہت زیادہ امیر ہیں،لیکن ایران میں تیل ہونے کے باوجود بھی اس کی معیشت کمزور ہے کیونکہ پابندیوں کی وجہ سے وہ تیل دوسرے ممالک کو فروخت نہیں کر سکتا۔اسی طرح روس بھی تیل فروخت کر کےاپنی معیشت کو مضبوط بنا رہا ہےاور تیل کے خریداروں میں سب سے بڑا ملک بھارت ہے۔روس اور یوکرین تنازع کی وجہ سےانڈیا پر امریکہ کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ روسی تیل خرید رہا ہےاور اس طرح تیل کی خریداری کر کےیوکرین کے خلاف روس کی مدد کی جا رہی ہے۔امریکی صدر نےروسی تیل کی خریداروں کو وارننگ دی ہے کہ ان پرٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا۔انڈیا پر بھی 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دیا گیا ہے۔امریکہ کی طرف سےمسلسل انڈیا پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری بند کر دے لیکن انڈیا تیل کی خریداری کو جاری رکھے ہوئے ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حقیقت سے مایوس ہیں کہ بھارت روس سے تیل خرید رہا ہے حالانکہ دوسرے تیل فروخت کرنے والے موجود ہیں۔اس بات کی اطلاعات ہیں کہ مودی حکومت نے بھارتی آئل ریفائنرز کو روسی تیل کی خریداری بند کرنے کی ہدایات جاری نہیں کیں۔اس کا مطلب ہے کہ انڈیا امریکی دباؤ کو اہمیت نہیں دے رہا،ورنہ خریداری بندہوچکی ہوتی۔ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف سٹاف نے روس کے ساتھ بھارت کی تیل کی تجارت پر “فوکس”سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ بھارت بنیادی طور پر روسی تیل کی خریداری میں چین کے ساتھ کھڑا ہوا ہےاوریہ ایک حیران کن حقیقت ہے۔بھارت اگر چین کے ساتھ تجارتی لین دین کر رہا ہے تو یہ عمل امریکہ سمیت کئی ممالک کے لیے تشویش میں اضافہ کر سکتا ہے۔انڈیا ماسکو سےسستے داموں تیل خرید رہا ہے،حالانکہ کئی ممالک امریکی دباؤ کی وجہ سے مہنگا تیل خریدنے پر مجبور ہیں۔انڈیا اگر باز نہ آیا تو اس پرمزید ٹیرف لگ سکتا ہےاور معاشی پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔
اصل سوال یہ ہے کہ کیا انڈیا امریکی دباؤ کو برداشت کر سکے گا یا نہیں؟ایک اور سوال بھی ہے کہ روس اور یوکرین تنازعہ اگر ختم ہو گیا(اس تنازعے کےاختتام کےامکانات بڑھ چکے ہیں)تو کیا پھر بھی روسی تیل فروخت ہو سکے گا یا نہیں؟اس وقت روسی تیل کی خریداری ہو رہی ہےاور اس کا مطلب ہے کہ فی الحال انڈیا امریکی حکم نامے کو نظر انداز کر رہا ہے۔لیکن مستقل طور پر امریکی دباؤ کو نظر اندازکرنا بہت ہی مشکل ہے،کیونکہ امریکہ انڈیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گا۔انڈیا کامحل وقوع اس طرح کا ہےکہ مجبورا امریکہ کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے،کیونکہ انڈیا نے ہمیشہ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی کوشش نہیں کی۔انڈیا اگر امریکہ کی مخالفت کرتا ہے تو امریکہ کی مدد حاصل نہیں ہو سکے گی۔اس لیےامریکی مخالفت،انڈیا برداشت نہیں کر سکے گا۔اگرانڈیا امریکی مخالفت برداشت کر لیتا ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ انڈیا امریکہ کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ہو سکتا ہےکہ کچھ دنوں کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی ہو جائے،تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔بہتر حالات کی وجہ سےانڈیا آسانی سے روسی تیل خرید سکے گا۔30 جولائی کوامریکی صدر نے25 فیصد ٹیرف کا بھی اعلان کر دیا تھا،جبکہ فوجی سازوسامان اور تیل کی خریداری پر بھارت پر جرمانہ بھی عائد کر دیا تھا۔
انڈیا روسی تیل کی خریداری کا دفاع بھی کر رہا ہے۔انڈین وزارت خارجہ نےسختی سے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی درآمدات ضرورت کے تحت ہیں اور اس کا مقصد بھارتی صارفین کے لیے مطلوبہ اور سستی توانائی کی لاگت کو یقینی بنانا ہے۔وزارت خارجہ نے روس سے تیل کی خریداری کو درست عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے مفادات کی خود حفاظت کرے گا۔انڈین وزارت خارجہ کے مطابق،روس یوکرین تنازع کے بعد روایتی سپلائی چین میں خلل پڑنے کی وجہ سے بھارت روس سے تیل خریدنے پر مجبور ہوا۔انڈیا سستے داموں تیل خرید کر اپنی معیشت کو مضبوط کر رہا ہےاور امریکی احکامات کو نظر انداز کر کےیہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ امریکی دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔اب آگے امریکہ کا کیا لائحہ عمل ہوگا،کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن امریکی ساکھ بین الاقوامی طور پرشدید متاثر ہو رہی ہے۔امریکہ اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیےاگر مزید پابندیاں لگاتا ہےتو انڈیا روس یا چین کے ساتھ اتحاد کر کے امریکی مفادات کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔اس لیے امریکہ بھی کوئی سخت قدم اٹھانے سے ہچکچائےگا۔
امریکہ اگر انڈیا کو روسی تیل خریدنے سے نہیں روک سکاتو دوسرے ممالک بھی ان ممالک کے ساتھ تجارتی لین دین کر سکتے ہیں جو امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دوسروں کو دکھانے کے لیےانڈیا پر دباؤ ڈالا جا رہا ہو لیکن سخت قدم اٹھانے سےگریز کیا جا رہا ہو کیونکہ انڈیا بھی امریکہ کا ایک اچھا معاون ہے۔روس کے علاوہ ایرانی تیل کی بھی اگر مارکیٹ میں فروخت شروع ہو گئی تو یہ امریکہ کے لیےایک اور بڑا دھچکا ہوگا۔اس وقت روسی تیل کی فروخت کی وجہ سےکچھ دوسرے ممالک بھی پریشان ہیں،کیونکہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ روس معاشی و عسکری لحاظ سے کمزوررہے۔روس پر پابندیاں لگانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ روس کو مجبور کر کے مذاکرات کی میز پر لایا جائے تاکہ روس یوکرین تنازعہ ختم ہو سکے۔روسی معیشت بھی اس وقت بڑےبحرانوں سے گزر رہی ہےاور تیل کی فروخت اس کی معیشت کو سنبھال رہی ہے۔بہرحال مستقبل میں بہت کچھ واضح ہو سکے گا کہ حقائق کیا ہیں؟ہو سکتا ہےانڈیا پر زبانی کلامی دباؤ ڈالا جا رہا ہواور حقائق کچھ اور ہوں؟


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International