Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اورنگزیب عالمگیر پر ہندو انتہا پسندوں کا وار

Articles , Snippets , / Friday, March 14th, 2025

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ یوگی تازہ بیان میں کہہ رہا ہے کہ اورنگزیب کی تعریف صرف پاگل ہی کر سکتے ہیں اور کسی کو یہ نام نہیں رکھنا چاہئے ۔ یہ بات یوگی کو بی جے پی کی تیسری باری یعنی دس سال گزرنے کے بعد یاد آئی ہے ، جس سے یہ بات تو طے ہے کہ یوگی کو اصل تکلیف اورنگزیب عالمگیر کی شخصیت یا نام سے نہیں ہے ، بلکہ اصل مسئلہ حالیہ انتخابات میں اتر پردیش میں لوک سبھا کی نشستوں میں کھائی شکست کے آفٹر شاکس کو کم کرنا ہے اور مستقبل قریب میں ہندوتوا کے نام پر ووٹ بٹورنا اور حکومت مضبوط کرنا ہے ۔ اندازہ لگائیں کہ اگر سال 1707 ء میں فوت ہوئے اورنگزیب عالمگیر سے کوئی 2025 میں دشمنی کا دعویٰ کرے تو عام آدمی کس کو پاگل سمجھے گا ؟ ۔ 318 سال لگے بی جے پی کو یہ سمجھنے میں اور تب جا کر انہیں یاد آیا کہ اورنگزیب عالمگیر اصل میں ہندو دشمن تھا لیکن اورنگزیب عالمگیر کے 49 سالہ دور حکومت میں اور اس کے بعد 318 سال تک کسی کو نہ اس دشمنی کا پتہ چلا نہ احتجاج ہوا ۔ ایک بار ٹھنڈے دل سے اس دعویٰ پر غور بھی کر لیتے ہیں ۔ اورنگزیب عالمگیر جس نے 49 سال حکومت کی ہے ، اگر کوئی واقعی دشمن ہوتا تو اگر اس کو 5 سال بھی حکومت مل جاتی تو وہ اپنے دشمن کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹا دیتا ، لیکن یہ کیسا دشمن تھا جو ہندؤں کو دربار میں شامل بھی کرتا تھا اور ان کو اعلیٰ عہدے بھی بانٹتا تھا ، جس نے دور بادشاہت میں مندر بھی بنوائے اور اس کا دور ختم ہونے کے بعد بھی ہندؤں کی اکثریت ہندوستان میں قائم رہی ، تو سمجھ آ جاتا ہے کہ اصل مسئلہ صرف اور صرف بی جے پی کے سروائیول کا ہے اور اس کے لئے اس کو ہندوتوا کارڈ کی بہت ضرورت ہے۔ اسی لئے اپنی گرتی ساکھ کو بچانے کے لئے بی جے پی بھارت میں تاریخی شخصیات کو سیاسی اور مذہبی نظریات کی بنیاد پر جانچنے اور انہیں مخصوص رنگ دینے کا رجحان بڑھاتی نظر آ رہی ہے ، اس سارے ڈرامے کا تازہ شکار مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر (1658ء – 1707ء) اسی رجحان کا سب سے نمایاں نشانہ بن گئے ہیں ۔ بی جے پی اور ہندو قوم پرست حلقے انہیں ایک ظالم اور متعصب حکمران کے طور پر عام ہندؤں کے سامنے پیش کر رہے ہیں ، جبکہ تاریخ کے اوراق پلٹنے پر یہ حقیقت سب پر عیاں ہو جاتی ہے کہ اورنگزیب عالمگیر ایک انصاف پسند بادشاہ تھا ۔ کئی مؤرخین کے مطابق وہ ایک سخت گیر بادشاہ تھے اسی لئے انصاف پسند اور باصلاحیت بادشاہ تھے ۔ بھارت میں ان کے خلاف بڑھتی نفرت نہ صرف تاریخ کی مسخ شدہ تشریح نافذ کرنے کی ناکام کوشش ہے جس پر ہندوستانی میڈیا بھی مکمل تعاؤن کر رہا ہے ، بلکہ اس کے پیچھے سیاسی مقاصد بھی کارفرما ہیں۔ ایسے میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس بدلتے بیانیے میں ایک دانشمندانہ ، علمی اور عملی کردار ادا کریں تاکہ تاریخ کو غیر جانبدارانہ انداز میں پیش کیا جا سکے اور تاریخ کو مسخ ہونے سے بچایا جا سکے ۔ اورنگزیب عالمگیر مغل سلطنت کے چھٹے بادشاہ تھے ، جنہوں نے 1658ء میں اپنے والد شاہجہان کو معزول کرکے اقتدار سنبھالا اور 1707ء میں انتقال تک تقریباً 49 سال تک بادشاہت کی ، جس میں سلطنت اپنی جغرافیائی وسعت کے عروج پر پہنچ گئی ۔ انہوں نے شمالی ہند سے لے کر دکن تک فتوحات حاصل کیں اور مغل سلطنت کو جنوبی ہندوستان تک پھیلایا ۔ وہ سادگی ، دیانت داری اور مذہب سے گہری وابستگی کے باعث مشہور تھے ، اسی وجہ سے انہیں ایک نیک دل بادشاہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے ۔ اب ایک ایجنڈے کے تحت اورنگزیب عالمگیر کو ظالم حکمران کے طور پر دکھا کر مسلمان حکمرانوں کو منفی کردار میں پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، تاکہ سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے ۔ اورنگزیب عالمگیر کے عہد میں مندروں کے انہدام ، جزیہ کے نفاذ اور بعض سخت قوانین کی جھوٹی کہانیاں گھڑ کر اور ان کو بنیاد بنا کر انہیں فرقہ پرست حکمران کے طور پر پیش کئے جانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے ، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ کئی مندروں کو جاگیریں عطا کرتے رہے اور ان کے دربار میں ہندو امراء اور وزراء کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ اب بھارتی تعلیمی نصاب اور میڈیا میں اورنگزیب عالمگیر کی شخصیت کو ایک سازش کے تحت جان بوجھ کر منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ بعض ہندو انتہا پسند تنظیمیں اور مخصوص میڈیا ہاؤسز ان کے خلاف ایک مخصوص بیانیہ چلا رہے ہیں تاکہ فرقہ واریت کو ہوا دی جا سکے ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تاریخ کا گہرا مطالعہ کریں اور مستند حوالوں کی روشنی میں اورنگزیب عالمگیر کے حقیقی کردار کو اجاگر کریں ۔ اس سلسلے میں تحقیق ، کتابوں ، اور سیمینارز کے ذریعے اس تاریخی سچائی کو عام کیا جا سکتا ہے ۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے ، جس کے ذریعے تاریخ کے درست حقائق عام کیے جا سکتے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اورنگزیب عالمگیر کے مثبت پہلوؤں پر مبنی تحقیقی مواد تیار کریں اور اسے عام کریں ۔اس سلسلے میں ہندو، سکھ اور دیگر برادریوں سے مکالمہ بھی بہت ضروری ہے تاکہ انہیں تاریخ کو غیر جانبدارانہ انداز میں دیکھنے کی ترغیب دی جا سکے ۔ اس سے نہ صرف تاریخی سچائی سامنے آئے گی بلکہ سماجی ہم آہنگی بھی بڑھے گی ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں میں تاریخ کی درستگی کے لیے کوشش کریں اور عدالتوں میں ان نصابی مواد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں جو تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں ۔ اورنگزیب عالمگیر کے خلاف نفرت محض ایک تاریخی بحث نہیں بلکہ ایک سیاسی ہتھیار بن چکی ہے ، جس کا مقصد مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ علمی ، قانونی اور سماجی سطح پر کریں ، تاکہ تاریخ کو صحیح تناظر میں دیکھا جا سکے ، ہندوستان میں مسلمان حکمرانوں کی کردار کشی کو روکا جا سکے ، اور تاریخ کو محفوظ کیا جا سکے ۔ یہ تمام مسلمانوں کا کام ہے جس کے لئے خواب غفلت سے جاگنا ہوگا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International