بزرگوں کے ساتھ حُسن اخلاق سے پیش آنا چاہئے۔ مذاکرے میں ڈاکٹر صادق، جاوید نسیم کا خطاب
حیدرآباد: اکتوبر (پریس نوٹ)
قاری فیض صدیقی کے بموجب گذشتہ اتوار کو ادارہ ادبِ صادق و بزمِ مزاحِ صادق کے جلسوں محفل افسانہ اور طرحی و غیر طرحی مشاعروں کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔ اَدبی اجلا س کی صدارت کلکتہ کے معروف شاعر و معلم علی شاہد دلکش(کوچ بہار گورنمنٹ انجینئرنگ کالج، مغربی بنگال) نے کی۔ مہمانانِ خصوصی کلکتہ کے ممتاز شاعر و ادیب، یو ٹیوب اور ٹی وی ادا کار جاوید نسیم، زاہد ہریانوی، تجمل گلریز، گوند اکشے اور محترمہ ڈاکٹر ممتاز سلطانہ تھیں جب کہ ادبی اجلاس کی نظامت ڈاکٹر صادق نے کی۔ مشاعرے کی کامیاب نظامت جناب شکیل حیدر نے کی۔ جلسے کا آغاز زاہد ہریانوی کی قرأت کلام پاک اور ڈاکٹر صادق کی طرحی نعتِ پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر صادق نے خیر مقدمی و تعارفی تقریر کی جبکہ قاری فیض صدیقی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ پر تکلّف عشائیہ اور چائے نوشی کے بعد جلسۂ کا آغاز ہوا اور فی البدیہ مذاکرہ کا عنوان جناب جاوید نسیم کی ایماء پر ”عصرِ حاضر میں بزرگ شخصیتوں سے ان کے گھر والوں کا ردِ عمل“ رکھا گیا جس کو ڈاکٹر صادق، سجّاد مکرم و جاوید نسیم کلکتہ نے مخاطب کیا۔ مجموعی تاثر یہ تھا کہ آج کل گھر کے بزرگوں کو (جنھوں نے اپنی جوانی گھر اور اولاد کی بہتر زندگی کے لئے وقف کردیا تھا) پیرانہ سالی میں اُنھیں بری طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے جو کہ اسلامی اور دنیوی دونوں نقطۂ نظر سے بالکل غلط ہے۔ بزرگوں کے ساتھ حُسن ِ اخلاق سے پیش آنا بہت ضروری ہے ورنہ اُن کی دل آزاری ہوگی اور انکے لواحقین کی آخرت خراب ہو گی۔ خاص طور پر شریک حیات کا رویہ بالکل مثبت ہونا چاہئے۔ ورنہ وہ اپنی زندگی کو بوجھ سمجھ کر کہیں خود کشی نہ کرلیں یا اُن میں خودکشی کرنے کا رحجان ذہن میں نہ آ جائے۔ ڈاکٹر صادق نے یہ تجویز رکھی کہ ان کو قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھایا جائے کہ وہ اپنے بزرگوں کے ساتھ اپنا رویہ فوری بدلیں کہیں آخرت میں ان کی پکڑ نہ ہوجائے۔ اس کے بعد محفلِ افسانہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ ڈاکٹر صادق نے اپنا افسانہ ”اُلٹے مطالبات“ بغیر تحریر دیکھے زبانی پیش کر کے خوب داد و تحسین حاصل کی۔ تالیوں کی گونج میں اُن کو بھرپور داد دی گئی۔ آخر میں بزرگ و معتبر شاعر عزیز احمد اثر کے زیرِ صدارت ادارہ “اِدب صادق” کا اور ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق کی صدارت میں بزم مزاحِ صادق کا طرحی مشاعرہ منعقد ہوا۔ شکیل حیدر نے نظامت کی نیز مرسلہ کلام بھی سنایا۔ حسب ذیل شعراء نے کلام پیش کیا۔ عزیز احمد اثر، ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق، زاہد ہریانوی،شکیل حیدر، علی شاہد ؔ دلکش(کلکتہ)، جاوید نسیم(کلکتہ)، گوند اکشئے، محترمہ ڈاکٹر ممتاز سلطانہ، ثناء الماس باوزیر، گوند اکشئے مھالے اچل پوی، اکبر چنوری، شارق اعجاز، تنویر پھول و دیگر نے کلام پیش کیا۔
مہمان شاعر و ادیب علی شاہد ؔ دلکش(کلکتہ) نے اپنی تخلیقات سے محفل کی ادبی رونق میں اضافہ کیا۔ انھوں نے منتظمین کی کچھ الگ فرمائش پر ایک تضمینی غزل بر مصرعہ کیف بھوپالی بھی پڑھی جس کا اسلوب اور رنگ جداگانہ تھا۔ شرکاء و حاضرین نے محظوظ ہو کر خوب خووووووب داد و تحسین اور دعاؤں سے نوازا۔ بعد نماز مغرب رات بارہ بجے تک کامیاب ادبی اجلاس چلا۔ عشائیہ کی ضیافت کے بعد سب اپنے اپنے گھر کی جانب رواں ہوئے۔
رپورٹ: پریس ریلیز/ خواجہ آصف فرید، حیدرآباد
Leave a Reply