rki.news
حسرتیں اب نہیں ہیں گوارہ مجھے
اب نہ مانگو خدا سے دوبارہ مجھے
اِک میرے پیار کی سودے بازی ہوٸی
پھر قرضے کی مانند اتارہ مجھے
اور میں مٹتا گیا ریزہ ریزہ ہوا
رفتہ رفتہ میں پھر سدھارہ مجھے
عشق کی لہروں میں میں ڈوب گیا
ذوق کی پیاس نے پھر ابھارہ مجھے
پہلےچاھت کی کڑیوں سے جکڑےرکھا
چھوڑ کر اُس نے واپس پکارہ مجھے
میں اِدھر کا رہا نہ اُدھر کا رہا
زندگی توُ نے ہس ہس کے مارا مجھے
دل یہ ماضی سے لپٹا رہا تھا مگر
جسم کرتا رہا پھر اشارہ مجھے
مزمل اسلم ساحل
ملتان
پنجاب
Leave a Reply