تازہ ترین / Latest
  Friday, January 17th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

اپنی غربت کو مٹانے کے لیے

Articles , Snippets , / Friday, January 17th, 2025

کبھی غور فرمائیے گا کہ بھلے انسانی جسم کو سن کر دینے والی یخ ٹھنڈی برفیلی ہوایں اور روح کو منجمد کر دینے والی کٹیلی فضائیں ہوں, یا پھر انسانی بدن کو آگ کے شعلوں پہ پگھلا دینے والی شدید ترین گرم رت ہو نہ ہی کھیتوں میں برہنہ سر کام کرنے والے اپنے کام کاج کو روک کے کسی شجر سایہ دار کی پناہ میں روانہ ہوتے ہیں اور نہ ہی کھلے میدان میں سڑکوں، بیابانوں اور میدانوں میں کام کرنے والے ہاری اور مزدور، اور نہ ہی سرد ترین موسم میں یہ مزدور اور غریب غربا اپنی اپنی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر ہاتھ تاپنے یا گرم لحافوں کی تاک میں دایں سے بایں ہوتے ہیں اور ایلیٹ کلاس کے ششکوں کو سلام کہ انتہائی ٹھنڈک میں ہیٹر اور انورٹرز اور شدید گرمی میں آے سی اور پنکھے ان کی تن آسانی کو بڑھاوا دینے کے لیے موجود تو ہوتے ہیں مگر اپنے کام کاج کو وہ بھی ہر طور مکمل کرکے ہی دم لیتے ہیں. کیا شے ہے، کس چیز کی لگن ہے جو انسانی وجود کو ہر طرح کی سختی برداشت کرنے کے لیے آمادہ کر لیتی ہے. ایک ہی دھن ہے، ایک ہی لگن ہے جو انسان کو ہر وقت بھاگ دوڑ پہ. اکساتی ہے کہ کہیں وہ شکست خوردہ وجود بن کر دنیا کے لیے نشانہ عبرت نہ بن جاے کہیں اسے برداری، محلے میں روپے پیسے کی کمی یا عدم دستیابی سے کسی قسم کی تضحیک کا سامنا نہ کرنا پڑے، کہیں بیٹی کی شادی میں جہیز کم نہ ہو جاے یا کہیں بیٹے کی شادی میں بری کے جوڑے کم نہ پڑ جایں، کہیں دولہن کے غرارے، شرارے اور لہنگے اس کی پسند سے مات نہ کھا جایں زیور اور رسم و رواج کہیں جگ ہنسائی اور شریکے برادری میں نشانہ تضحیک نہ بن جائیں ارے اور تو اور ہمارے ہاں تو فوتگیوں پہ بھی شریکے برادری کا منہ بند کرنے کے لیے دعوت طعام کا اہتمام عین اس وقت شروع کر دیا جاتا ہے جب ہمارے پیارے نے ابھی چند لمحے پہلے ہی داعی اجل کو لبیک کہا ہوتا ہے. مردہ ابھی اپنے آخری سفر پہ تیاری کے مراحل میں ہی ہوتا ہے کہ فوتگی پہ آنے والے مہمانوں کے لیے دیگوں کے منہ کھول دیئے جاتے ہیں. حیف صد حیف
اور سمیرا کا اکلوتا بیٹا وسیع اللہ اسی غربت کی چھاوں میں پیدا ہوا تھا اور اسی غربت کے ساے میں پل کر جوان ہوا تھا اسے پتا تھا تھا کہ بھوکے پیٹ والے کا نہ تو کوئی رشتہ دار ہوتا ہے نہ کوی یار بیلی اس نے اپنے والدین کے لاکھ زور لگانے پہ بھی پڑھای ادھوری چھوڑ کے باہر جانے کی ایک ہی رٹ لگا دی باپ کی پیلیاں اور ماں کے گہنے دونوں بک گیے، رو دھو کے پچیس تیس لاکھ کی خطیر رقم کا بندوبست ہوا پیسے ایجنٹ کے حوالے کر کے خوشحال مستقبل کے سپنے دیکھنے والوں نے جوان بیٹے بپھرے ہوے سمندر کے حوالے کر دیئے.
ہاے یہ نگوڑی غربت بھی ناں کتنی جوانیاں نگل گءی، کتنے خوابوں کا سر لے گءی، نہ ہی غربت ختم ہوی نہ خوابوں کو تعبیریں ملیں. ایجنٹ اپنی تجوریوں کے منہ بھرتے رہے اور جوان بیٹے منزل مقصود پہ پہنچنے سے پہلے ظالم سمندروں میں بے یارو و مددگار مرتے رہے. آنکھیں ایک عرصے سے یہ واہیاتی دیکھ رہی ہیں لوگ کسی نہ کسی طریقے سے اپنے آپ کو رہن رکھ کے باہر جانے کے جتن کرتے ہیں پاونڈز اور ڈالرز کماتے ہیں، بڑے بڑے محلات بناتے ہیں کروڑوں روپے لگا کر شادیاں، بربادیاں کرتے ہیں اور پنڈ کے باقی غریب غربا کو ترغیب دینے کے لیے ایک جیتی جاگتی دعوت گناہ کہ آو تم بھی گھر والوں کے اثاثے بیچو اور جا کے مڈل مین اور ایجنٹوں کی بے جا زیادتیوں کا شکار ہو کے ان سے ہتھوڑے کھا کے سمندر برد ہوتے جاو اور مردے بن بن کے وآپس اپنے وطن لوٹ جاو، اپنے باقی اہل وطن کے لیے، نشانہ عبرت بنو مگر سچ تو یہ ہے کہ جاہل اور گونگی، بہری عوام صرف اور صرف امیر ہونا چاہتی ہے، بڑے بڑے بنگلے بنانا چاہتی ہے، مگر کاش کہ یہ عوام ڈنکی لگانے کی بجاے پڑھ لکھ کے سیدھے سبھاو سے اور با عزت طریقے سے باعزت روزگار کمانے کے لایق ہوں تاکہ پوری دنیا میں بار بار ہم نشانہ عبرت نہ بن پاییں، کبھی تین سو پچاس، کبھی ایک سو پچاس اور کبھی پچاس ہم کب تک اپنے آپ کو قربان کرتے رہیں گے؟؟ کب تک ہم بے یارو مددگار اور بے سرو سامان رہیں گے، آخر کب تک؟؟؟؟؟
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Naureen drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International