rki.news
ہم انہیں یاد ،دعاوں میں کیا کرتے ہیں
وہ جو،اب دور ستاروں میں رہا کرتے ہیں
ہم نے کرنی تھیں بہت ان سے ادھوری باتیں
اپنے دکھڑے تھے بہت،تھیں وہ ضروری باتیں
دل کی وہ باتیں فقط، وہ ہی سنا کرتے ہیں
وہ جو ، اب دور ستاروں میں بسا کرتے ہیں
وقت رخصت ، جو اگر تم نے بلایا ہوتا
بڑھ کے سینے سے تجھے ہم نے لگایا ہوتا
ہر گلی اب انہیں ڈھونڈا ہی کیا کرتے ہیں
وہ جو ،اب دور ستاروں میں بسا کرتے ہیں
مرنے والوں کے بھلا ،ساتھ کوئی مرتا ہے
پر تیراغم میرے سینے میں دھواں بھرتا ہے
وجہ جینے کی بھی کچھ دوست ہوا کرتے ہیں
وہ جو ،اب ،دور ستاروں میں رہا کرتے ہیں
ہم انہیں یاد دعاوں میں کیا کرتے ہیں
شاعرہ : فرزانہ صفدر ۔ دوحہ قطر
Leave a Reply