تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
تعلیم کی لطافت اور رعنائیوں کا ذکر جب بھی ہوتا ہے تو ماہرین تعلیم کا نقطہ نظرکھل کر سامنے آتا ہے ۔ ماہرین تعلیم کے مطابق تعلیم سیکھنے اور سکھانے کا مسلسل عمل ہے جس سے انسان کے فکرو شعور میں اضافہ ہوتا ہے اور علم کے موتیوں کی چمک سے زندگی کے روپ میں انقلاب رونما ہوتا ہے۔زندگی کی زینت و خوبصورتی میں اضافہ ہونے سے انداز زندگی بدل جاتے ہیں اور طرز حیات کے نگینے جگمگاتے ہیں۔ انسان کا مقام و مرتبہ علم اور تعلیم کی زینت سے بلند ہوتا ہے اور چہروں پر تازگی نمایاں نظر آتی ہے۔ علم کے کرشمے انسانیت کی تکریم اجاگر کرتے ہیں۔ادب و احترام کے زاویے فروغ پاتے ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے اچھی تعلیم کیسے ممکن ہوتی ہے ؟اس سوال کا جواب یہی کہ اچھا ماحول پیدا کیا جاۓ۔اچھا ماحول ہی تو اچھی تعلیم کا ضامن ہے ۔اس ضمن میں معاشرے میں رہنے والے ہر فرد کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔دیانت داری سے عہدہ براء ہونا ضروری ہے۔تعلیم سےانسانی اقدارکے فروغ سے ,محبت اور الفت کی فراوانی پیدا ہوتی ہے ۔,تعلیم کے زیور سے انسان کی خوابیدہ صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوتا اور دلکشی پیدا ہوتی ہے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ الفاظ کی مٹھاس,لہجوں کا درست استعمال ,کردار کی تعمیر,سیرت سازی,تہذیب و تمدن کے اجالے,فکروفن کے پیمانے,ذوق و شوق کے ولولے,خیالات میں کشادگی,جذبات میں روانی,احساسات میں اضطراب,حیات میں لگن,دعاؤں میں اخلاص,عبادات میں میانہ روی,معاملات میں اعتدال,فکروشعور میں تنوع,عمل میں تحریک,اور بے شمار خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔انسان کے اندر کی دنیا میں تبدیلی اور کام کا جذبہ بیدار ہوتا ہےاور تکمیل حیات انسانی کا مقصد پورا ہوتا ہے۔
زندگی کا مفہوم اور وصف بھی تعلیم کے عمل سے پختہ تر ہوتا ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ تعلیم کے چراغ روشن ہونے سے ہی تاریکیوں میں اجالے پیدا ہوتے ہیں۔عزت و آبرو کے کے دریچوں میں رونق پیداہوتی ہے۔ہمدردی,مساوات ،اخوت، اتحاد، بھائی چارہ,عدل کے تقاضے,حسن سلوک کی اہمیت,درد شناسی کے موتی بھی تعلیم سے حاصل ہوتے ہیں۔عشق کے بحر میں ہیجان,دریاۓ الفت میں روانی,مقام شوق میں بلندی اور انسانی اقدار میں چمک بھی تو تعلیم کے اعجاز ہنر سے ہے۔جب تعلیم پر بھر پور توجہ ہو تو تعلیمی ادارےاور ,درسگاہیں,مساجد ،مدارس علمی گہوارے بنتے ہیں۔ جب تعلیم با مقصد ہو تو تحریک علم پیدا ہوتی ہے۔ اس ضمن میں دیکھنا یہ ہے کہ اللہ کا قرآن کیا پیام دیتا ہے؟
ترجمہ:۔بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے آپ کو نہ بدل ڈالے(الفرقان )
قوموں کی سوچ اور فکر تبدیل کرنے کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے۔انسان کے لیے تعلیم لازمی ہے۔تعلیم تو ایسا زاویہ خیال دیتی ہے جس سے زندگی کے روپ بدل جاتے ہیں۔بقول شاعر:۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا
افراد معاشرہ کی فکری سوچ سے ہی شجر سے کونپلیں پھوٹتی ہیں۔کلیاں چٹکتی ہیں۔تبسم فروشی سے باغ دل میں رونق پیدا ہوتی ہے۔گویا انسان کے اندر عالمگیر تبدیلی تعلیم کے جوہر سے پیدا ہوتی ہے۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا فرمان ہے”
علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے“۔علم کی شمع اندھیروں کا خاتمہ کرتی اور جہالت کے بحر ظلمات میں اجالا کرتی ہے۔اس لیے زیادہ توجہ تعلیم پر دینے کی ضرورت ہے۔تعلیم کے گوہر نایاب سے ہی حسن خیال کی رعنائی میں اضافہ ہوتا ہے۔شرح خوندگی میں اضافہ تو وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔یہ بات اچھی طرح معلوم ہونی چاہیے کہ یقین محکم,عمل پیہم,محبت فاتح عالم سے ہی زندگی کے روپ میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔نفرت,عداوت,شقاوت جیسے مذموم جذبات کے مضر اثرات سے تعلیم آگاہ کرتی ہے۔فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی کے اصول تعلیم وضع کرتی ہے۔عصر نو کی ضرورت بھی ہے کہ تعلیم پر توجہ دی جاۓ۔ اور اچھا ماحول پیدا کیا جاۓ۔جب تعلیم عام ہو گی تو برائیوں سے پاک معاشرہ اور سماج ہو گا۔اچھا ماحول بھی تو فروغ تعلیم سے پیدا ہوتا ہے۔ ہر فرد کے کردار کی ضرورت ہے۔قوم کے معماران کی بہتر تعلیم وتربیت انقلاب کی پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔
ٹحریر۔فخرالزمان سرحدی
گاؤں ڈِنگ,پوسٹ آفس ریحانہ
تحصل و ضلع ہری پور
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply