Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایرانی صدرکادورہ پاکستان

Articles , Snippets , / Monday, August 4th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

ایران اس وقت گہرے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔بین الاقوامی پابندیاں لگنے کی وجہ سے ایران کی معاشی حالت بہت ہی پتلی ہو چکی ہے۔کچھ عرصہ قبل ایران کی اسرائیل کے ساتھ جنگ بھی چھڑی ہے جو کہ تقریبا 12 دن تک جاری رہی اور اس جنگ کےدوران امریکہ نےبھی ایران پر حملے کیے۔جنگ کا اختتام ہوا اور ایران جو امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں کمزور ہے،لیکن اپنی سلامتی کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوا۔ایران اس وقت عالمی تنہائی کا بھی شکار ہے،اس لیےایران کوشش کررہا ہے کہ اس کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات خوشگوار ہوں۔اب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے دو روزہ پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ایرانی صدر وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان آئے۔یہ دورہ ایران کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل کہاجا سکتا ہے کیونکہ ایران عالمی تنہائی سےنکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان کی طرف سےخاصی گرم جوشی کا مظاہرہ کیا گیا،فقیدالمثال استقبال ہوا اور اکیس توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔اب دو روزہ دورہ مکمل کر کےایرانی صدر مسعود واپس اپنے ملک چلے گئے ہیں۔اتوار کے روزایرانی صدرمسعودپزشکیان اور پاکستانی وزیراعظم میاں شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ایرانی صدرنےمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔غزہ، لبنان اور شام میں جارحیت اسرائیلی مذموم عزائم کا حصہ ہیں،امن کے لیے مسلمان ممالک کو متحد ہونا چاہیے۔پاکستان کےوزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ ایران ہمارا انتہائی برادر اور دوست ملک ہے،ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام نے بھرپور مذمت کی ہے۔ظاہر بات ہےاسرائیل کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ایرانی صدر کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کاحجم 10 ارب ڈالر تک وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔پاکستان اورایران کے درمیان سائنس وٹیکنالوجی،سیاحت،ثقافت،ورثہ،موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنےکے شعبے سمیت مختلف شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمتی یاداشتوں کی دستاویذات کا تبادلہ ہوا۔ایرانی صدر نےاسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران حمایت کرنے پرپاکستانی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے تعمیری کردار ادا کیا۔پاکستان نےپرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا کہ ایران کوپرامن مقاصد کے لیے جوہری قوت حاصل کرنے کا پورا حق ہےاور پاکستان ایران کے حق کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایران بہت سی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے،پاکستان کا تعاون ایران کو مشکلات سے نکال سکتا ہے۔ایران اور پاکستان متحد ہو کر آگے بڑھ سکتے ہیں لیکن بہت سی قوتیں ان کے اتحاد سے خائف ہیں،اس لیے ان کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک اپنا اتحاد برقرار نہ رکھ سکیں۔ایران کو اس مشکل گھڑی میں پاکستانی تعاون کی ضرورت ہے اور پاکستان تعاون کرنے کے لیے تیار بھی ہے۔ایران پاکستانی تعاون سےبہت سی مشکلات پر قابو پا سکتا ہے۔پاکستان کو ایران سے کچھ شکایات بھی ہیں،جیسے بارڈر پر دہشت گردانہ مسائل پیش آتے رہتے ہیں،امید ہے ایران آئندہ اس قسم کےمسائل پیدانہیں ہونےدےگا۔پاکستان خود بھی کئی مسائل کا شکار ہے لیکن ایٹمی قوت ہونے کے ناطے دفاعی لحاظ سے مضبوط ہے،اس لیےمضبوط ایٹمی پاکستان ایران کی مدد کر سکتا ہے۔10 ارب ڈالر تک اگرتجارتی حجم بڑھا دیا گیاتو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی،لیکن کئی قوتوں کے لیےیہ تجارتی حجم ناقابل برداشت ہوگااور وہ کوشش کریں گی کہ یہ تعلقات آگے نہ بڑھ سکیں۔پاکستان اورایران دونوں اسلامی ریاستیں ہیں،مشترکہ مذہب ہونے کی وجہ سےدونوں ایک دوسرے کی مدد کر کے بہت آگے بڑھ سکتے ہیں۔
پاکستان اور ایران مل کر بہت سے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں.تجارت کا حجم بڑھایا بھی جا سکتا ہے اورمشترکہ دفاعی نظام بھی بنایا جا سکتا ہے۔ماضی میں ایران اور پاکستان کےدرمیان تیل کا معاہدہ بھی ہوا تھا،لیکن وہ معاہدہ پائیہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا،حالانکہ اس معاہدے پر بہت زیادہ خرچ بھی ہو چکا ہے۔اگر تیل کی تجارت شروع کر دی جائےتو ایران بھی سنبھل سکتا ہے اور پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔امریکہ نہیں چاہے گا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھیں۔دونوں ممالک بہتر مستقبل کے لیے ایک دوسرےسے تعاون کریں۔دہشت گردی کا مسئلہ بھی پاکستان اور ایران مل کرحل کر سکتے ہیں۔ایرانی صدر کےدورے کے دوران جو معاہدے ہوئے ہیں یا تجارتی حجم بڑھانے کاذکرکیاگیا ہے،ان پر عمل درآمد مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔اگر یہ صرف رسمی دورہ تھا اورمعاہدے بھی رسمی طور پر ہوئے تو یہ دورہ بےکار کہا جا سکتا ہے۔اگر تجارتی تعلقات بڑھتےہیں تو دونوں ممالک کے لیے بہتر مستقبل منتظر ہوگا۔دورہ کی کامیابی کےبارے میں فی لحال تو کچھ نہیں کہاجاسکتا،لیکن مستقبل میں بہت کچھ واضح ہو جائے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International