Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایران اور اسرائیل کے درمیان شاید فیصلہ کن جنگ شروع ہو چکی ہے۔

Articles , Snippets , / Wednesday, June 18th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

ایران اور اسرائیل کے درمیان شاید فیصلہ کن جنگ شروع ہو چکی ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان باقاعدہ جنگ شروع ہو چکی ہے۔ماضی میں پیشگوئیاں کی جا چکی ہیں کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہوگی۔یہ پیش گوئیاں کوئی نجومی یاجادوگر نہیں بلکہ تجزیہ کار کر رہے تھے،کیونکہ حالات جنگ کی طرف اشارے کر رہے تھے۔ماضی میں کئی دفعہ یوں محسوس ہوتا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہونے والی ہےلیکن شروع نہ ہو سکی۔اسرائیل نے ایران میں اسماعیل ہانیہ کو بھی شہید کر دیا تھا۔علاوہ ازیں کئی دفعہ اسرائیل کی طرف سےایران کو پریشان کیا گیا۔اسرائیل نے ایران کو ہمیشہ اپنے لیے ایک ایساخطرہ سمجھا،جو اسرائیل کی سلامتی کےلیے خطرناک ہے۔اسرائیل نہیں چاہتا کہ ایران جوہری توانائی کا مالک بنے۔اسرائیل ایک لمبے عرصے سے اس جنگ کی منصوبہ بندی کر رہا تھا،جو کہ اب شروع ہوگئی ہے۔اسرائیل گریٹر اسرائیل کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہا ہےاور اپنے مقصد کے حصول کے لیےہر قسم کی کوشش کر رہا ہے۔گریٹر اسرائیل کی خواہش نےصہینیوں کواندھا کر دیا ہےاور اس کے لیےدنیا کا امن تباہ کر رہے ہیں۔گریٹر اسرائیل کے نقشے میں بہت سے ممالک شامل ہیں اور ان ممالک کو گریٹر اسرائیل کاحصہ بنانے کے لیے کافی عرصہ سے کوششیں جاری ہیں۔اسرائیل باقاعدہ منصوبہ بندی سےاپنے مقاصد حاصل کر رہا ہے۔غزہ کو تباہ کرنے کے بعد ایران اور دیگر ممالک کی طرف متوجہ ہو چکا ہے۔اسرائیل نےکچھ دن قبل ایران پر حملہ کر کےجنگ کا اغاز کر دیا ہے اور ایران نےجوابی کاروائی شروع کر دی ہے۔ایران کی طرف سے بھی سخت جواب دیا جا رہا ہےاور اسرائیل کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے۔اسرائیل ایران کے علاوہ یمن،شام اور دیگر علاقوں پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا۔
بظاہر اسرائیل اور ایران کی جنگ نظرآرہی ہے لیکن دیگر قوتیں بھی اس جنگ کا حصہ بن جائیں گی۔امریکہ نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ اس جنگ کا علم تھا لیکن فوجی کاروائی میں حصہ نہیں لیا گیا۔رپورٹس کے مطابق واشنگٹن مجبور ہو کر13ہزار600کلوگرام’بنکر بسٹنگ بم، فراہم کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہےاوران سےاسرائیل کو زیر زمین ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے میں مدد ملے گی۔دیگر اسلحہ بھی اسرائیل کو فرام ہو سکتا ہےاور جدید اسلحے کے ذخائراسرائیل کے پاس پہلے سے ہی موجود ہیں۔اتنا اسلحہ ہونے کے باوجود بھی اس بات کاامکان کم ہے کہ ایران کو شکست دی جا سکے بلکہ ایران کے جوابی رد عمل نے اسرائیل سمیت بہت سوں کو حیران کر دیا ہے۔بہت زیادہ طاقت اور اسلحہ ہونے کے باوجود بھی اسرائیل اگر مقصد حاصل نہیں کر سکتا تو اسرائیل کی اپنی سلامتی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔امریکہ اعلانیہ طور پر بھی شامل ہو سکتا ہے،کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےایک پیغام نشر کیا ہےکہ تمام شہری فوری طور پر تہران خالی کر دیں۔اس پیغام کو واضح طور پر دھمکی سمجھا جا رہا ہے۔اسرائیل کے ساتھ امریکہ یا دوسری ریاست کی شمولیت،اس جنگ کو وسیع پیمانے پر پھیلا دے گی۔اس جنگ میں بہت زیادہ انسان ہلاک ہو سکتے ہیں اور پورا خطہ متاثر ہو جائے گا۔ایران کوشش کر رہا ہے کہ زیادہ جنگ نہ پھیلے،لیکن اگر جنگ جاری رہتی ہےتو اسرائیل کو بھی شکست ہو سکتی ہے۔اسرائیل میں بھی لوگ ہلاک ہو رہے ہیں اور عمارتیں بھی تباہ ہو رہی ہیں۔دوسرے ممالک بھی اسرائیل کی سلامتی کو ترجیح دے رہے ہیں،لیکن اس بات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر پہلے حملہ کیا ہے۔
یہ جنگ فی الحال فضائی طور پر لڑی جا رہی ہے۔دونوں ممالک ایک دوسرے پرمیزائل پھینک رہے ہیں اور یہ میزائل کچھ ممالک کے اوپرسے گزارکر پھینک رہےہیں۔ہو سکتا ہے فورا یاکچھ عرصے کے بعد زمینی جنگ شروع ہو جائے۔ایران کے کسی پڑوسی ملک کی زمین استعمال کی جا سکتی ہے۔اس صورت میں وہ علاقہ بھی تباہی سے دو چارہوسکتا ہے جوایران کے خلاف استعمال کیا جارہاہو۔یہ جنگ تیسری عالمی جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔اگریہ تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو گئی تو جوہری توانائی کے استعمال کا امکان بڑھ جائے گا۔جوہری توانائی کے استعمال سےغیر معمولی تباہی مچے گی اورغیر معمولی تباہی اسرائیل کو بھی تباہ کر دے گی۔اسرائیل شاید خود بھی لمبے عرصے تک جنگ جاری رکھنے کے حق میں نہ ہو،لیکن بعض اوقات نتائج الٹ بھی ہوتے ہیں۔اسرائیل خود بھی کوشش کرے گا کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر لےآئے۔ایران اگر مضبوطی سے مقابلہ کر رہا ہےتو امکان کم ہو گیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئےگا۔امریکہ کے ساتھ جنگ سے پہلے مذاکرات جاری تھے،لیکن اب وہ مکمل طور پربند ہو چکے ہیں۔ایران کو توقع تھی کہ اسرائیل یا کوئی دوسرا ملک اس پر حملہ کر سکتا ہے،اس لیے اس نے اپنے اسلحے کے ذخیرے میں ہر ممکن کوشش کی کہ اضافہ ہو۔ایران پر جنگ مسلط کی گئی ہے،لیکن بھرپور جوابی کاروائی ایران کی مضبوطی کو ظاہر کر رہی ہے۔ایران حالانکہ معاشی طور پر انتہائی کمزور ملک ہےاور جدید دنیا کا اسلحہ بھی فی الحال اس کی پہنچ سے دور ہے لیکن مقابلہ جاری ہے۔
یہ جنگ فی الحال ایران اور اسرائیل کے درمیان لڑی جا رہی ہے لیکن مستقبل میں دیگر قوتیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔اسرائیل کاساتھ امریکہ،یورپی ممالک یا دیگر ممالک دے سکتے ہیں تو ایران کا بھی چین،روس یا کوئی دوسرا ملک بھی ساتھ دے سکتا ہے۔چین کے بارے میں زیادہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ ایران کا ساتھ دے گا۔چین کے پاس موقع ہے کہ امریکہ کے مخالف کا ساتھ دے،اس طرح وہ امریکہ کوکمزور کر سکتا ہے۔بڑی طاقتوں کی شمولیت اس جنگ کو زیادہ تباہ کن بنا سکتی ہے۔بہرحال اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ جنگ رک جائے۔صرف اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ نہیں رکنی چاہیے بلکہ غزہ کے شہریوں کو بھی جینے کا حق دیا جائے۔ایران پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس کے پاس افزودہ یورنیم ہے،لیکن ایران کا دعوی ہے کہ اس کے پاس افزودہ یررنیم مثبت مقاصد کے لیے ہے۔مثبت مقاصد کے لیےافزودہ یورنیم بین الاقوامی قانون کے مطابق درست ہے۔اگر واقعی ایران اس حد تک یوریم افزودہ کر چکا ہے کہ ایٹم بم بن جائے تو ایران بھی مجبوری کی حالت میں ایٹم بم بناکراس کواستعمال کر سکتا ہے۔فیصلہ کن جنگ شاید شروع ہو چکی ہےاور اس کا انجام شاید ایک کی بدترین شکست ہو۔ایران اگر دباؤ میں آ کر مذاکرات کی میز پر بیٹھتا ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ اپنی آزادی کوکھو چکا ہے۔اگر ایران اس حالت میں مذاکرات شروع کرتا ہےکہ اس پر کسی قوت کادباؤ نہ ہو تو وہ اس صورت میں بہترین مقاصد حاصل کر چکا ہوگا۔یہ جنگ پتہ نہیں کتنی خطرناک ہوگی لیکن بربادی بہت زیادہ ہوگی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International