تازہ ترین / Latest
  Saturday, March 15th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ایران کاجوہری پروگرام اورعالمی پابندیاں

Articles , Snippets , / Thursday, February 27th, 2025

ایران پر امریکہ کی جانب سے سخت پابندیاں لگی ہوئی ہیں اور ایران کوشش کر رہا ہے کہ اپنے معاملات درست کر لے۔ایران اپنے راستے ڈھونڈنے کے لیےیورپی ممالک،رووس اورچین کے علاوہ دیگر کئی ممالک سےبات چیت کر رہا ہے،تاکہ مسائل حل ہو سکیں۔ایران کا جوہری توانائی پروگرام امریکہ سمیت کئی ممالک اپنے کنٹرول میں لانا چاہتے ہیں یا تباہ کرنےکی خواہش رکھتے ہیں۔اس سلسلے میں ایران کو مسلسل دباؤ کا سامنا ہےکہ جوہری توانائی کا مسئلہ فوری حل ہو جانا چاہیے۔حال ہی میں امریکہ شدید دباؤ ڈالنے کے لیےمزید پابندیوں میں اضافہ کر چکا ہے۔تمام پابندیاں ایرانی معیشت کو کمزوری کا شکار کر رہی ہیں۔ایران چین اور روس کے ساتھ سفارتی اور دیگر تعلقات بڑھا رہا ہے۔گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اورروسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نےپریس کانفرنس کی ہے۔کانفرنس کے دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ تہران دباؤ اور دھمکیوں کے تحت اپنے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ جاری رہے گا امریکہ کے ساتھ کوئی مذاکرات کا امکان نہیں۔لاروف کے ساتھ ایرانی جوہری پروگرام پرقریبی مشاورت کی ہے،ہماری ٹیمیں مسلسل رابطے میں ہیں اور رابطے جاری رہیں گے۔ہم نے مسٹر لاروف کو تین یورپی ممالک کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ہے۔عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ تہران اپنے شراکت داروں روس اور چین کے ساتھ ہم آہنگی جاری رکھےگا۔ہم نے ایرانی جوہری پروگرام کے معاملے پر بات چیت کی ہے اورماہرین رابطے میں ہے۔اپنے موقف کو زور دے کر واضح کیا کہ ہم دباؤ،دھمکیوں یا پابندیوں کےتحت کسی بھی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ماسکوکویقین ہے کہ ایران جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کے حل کے لیے سفارتی اقدامات ابھی بھی میز پر ہیں۔لاروف نے یہ بھی کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ سفارتکاری کا راستہ اب بھی موجود ہے،اس سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔روس اور ایران کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں بات کرنا درست عمل ہے۔اس بارے میں یقین کرنا چاہیے کہ جلد ہی مثبت حل نکل آئے گا۔جوہری پروگرام کے بارے میں ایران واضح کر چکا ہے کہ یہ پروگرام مثبت مقاصد کے لیے ہے۔امریکی دعوے کے مطابق ایرانی جوہری پروگرام جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ایران پربہت زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیےامریکہ نے حال ہی میں زیادہ پابندیاں لگا دی ہیں۔تہران واضح کر رہا ہے کہ ان دباؤ یا دھمکیوں کی ہمیں کوئی پرواہ نہیں۔تہران کی چین اور دیگر قوتوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔مذاکرات یا بات چیت سےمسائل اکثر اوقات حل بھی ہو جاتے ہیں۔
کچھ ہی دن قبل روس اور امریکہ کے درمیان بات چیت جاری ہو گئی تھی اور یوکرین روس جنگ بندی کا امکان بن گیا تھا۔اس سے معلوم ہو رہا تھا کہ امریکہ اور روس کے درمیان برف پگھل رہی ہے۔اب روس اور ایران کے مذاکرات امریکہ کس نظر سے دیکھے گا؟امریکہ کی کوشش ہوگی کہ ایران اکیلا رہےاور روس جیسی طاقت اس کا ساتھ نہ دے سکے۔روس کا ایران کے ساتھ تعاون ایرانی مسائل حل کرنے کا سبب بن سکتا ہے،اگر تمام مسائل نہ بھی حل ہوں تو پھر بھی بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔تہران اس بات کی وضاحت کر رہا ہے کہ تین یورپی ممالک کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی۔چین اور روس کےساتھ بھی رابطے ہوئے ہیں اور بعد میں بھی جاری رہیں گے۔ایران ان معاملات کو خوش اسلوبی اور پیچیدگی کے بغیر حل کرنے کا خواہش مند ہے۔ایران کو اپنی اہمیت کا واضح احساس ہےکہ اس کی کمزور پوزیشن امریکہ یادوسرے طاقتور ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔چین اور روس کا اتحاد تہران کو مضبوط کر سکتا ہے۔ایران اگر چینی اور روسی اتحاد کو مضبوط بنانے میں کامیاب ہو گیا تو اس کی طرف بڑھنے والے خطرات کم ہو سکتے ہیں۔اس بات کا امکان موجود ہے کہ روس،چین یا کوئی دوسرا ملک ایران کو مجبور کر دے کہ وہ اپنا جوہری توانائی پروگرام ختم کر دے۔امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے،لیکن ایران کو بھی اچھی طرح علم ہے کہ امریکہ کس موضوع پر بات کرے گا۔اس لیے فی الحال ایران کی طرف کوئی واضح گرم جوشی نہیں دکھائی جا رہی۔ایران اپنےجوہری پروگرام کو روکنے یا ختم کرنے کاکوئی ارادہ نہیں رکھتا۔اگر کوئی بھی ملک ایٹمی اثاثے رکھتا ہے تو اس کو چاہیے کہ ایٹمی قوت کومنفی کی بجائے مثبت مقاصد کےلیے استعمال کرے،لیکن اس پابندی کو ہر ملک قبول کرے۔کوئی بھی ملک آسانی سے ایٹمی قوت کوضائع نہیں کرے گا،کیونکہ موجودہ دور میں ایٹم بم کسی بھی ملک کی سلامتی کے لیےلازمی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔بہرحال ایٹمی ممالک کے درمیان مذاکرات ہونے چاہیے۔غیر ایٹمی ملک بھی کوشش کریں کہ ایٹم کہیں انسانی بربادی کے لیے استعمال ہونا شروع نہ ہو جائے۔
ایران کوپیچیدگیوں سے نکلنے کے لیےسخت جدوجہد درکار ہے۔تہران کو مزید مشکلات معاشی لحاظ سے بہت ہی کمزور کر سکتی ہیں،کیونکہ پہلےسےلگائی گئی پابندیاں ختم ہونے کی بجائےبڑھ رہی ہیں۔عالمی پابندیاں خوراک،صحت اور تعلیم وغیرہ کے لیے بہت بڑے بحران پیدا کر سکتی ہیں۔ایران کو بھی اس بات کا ادراک ہونا چاہیےکہ اگرمسائل کچھ کم ہو سکتے ہیں توکچھ لچک کا مظاہرہ کر دیاجائے۔عالمی تنہائی ایران کے مسائل میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔عالمی تنہائی سے نکلنے کے لیےایران دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کاخواہش مند ہے۔ایرانی تجارت پابندیوں کی وجہ سے مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔کچھ مسائل کے حل کے لیےچند قدم پیچھے ہٹ لیا جائے تو پھر بھی بہتر ہے۔بہرحال ایران کی اپنی پالیسیاں ہیں اور اپنے طریقے سےان مسائل سے نپٹ سکتا ہے۔ایران کا ساتھ دینے والے ممالک اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کو بھی ایرانی تعلق کی وجہ سےشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس کےپڑوسی ممالک خود بھی بڑے بڑے بحرانوں میں گھرے ہوِئے ہیں۔پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات بہتر رکھ کرایران کچھ مشکلات میں کمی کر سکتا ہے۔اسرائیل اور ایران ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور اس بات کا امکان بڑا ہوا ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان جنگ شروع نہ ہو جائے۔عالمی برادری اس بات کو بھی سنجیدگی سے لے کہ پابندیاں بے شمار انسانوں کی زندگیاں متاثر کر رہی ہیں۔پابندیوں سےوسیع پیمانے پر اموات کا بھی خدشہ ہے،کیونکہ خوراک اور ادویات کی کمی سےاموات ممکن ہو سکتی ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International