rki.news
تحریر:شازیہ عالم شازی
دنیا کی بدلتی ہوئی سیاسی بساط پر پاک افغان تعلقات ہمیشہ مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔افغانستان کی سرزمین پر لڑی جانے والی ہر جنگ کا اثر سب سے زیادہ پاکستان پر پڑا ہے۔ چاہے وہ روسی افواج کی مداخلت ہو یا امریکی جارحیت، پاکستان نے ہر بار اس خطے میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کی۔ لیکن بدقسمتی سے عالمی طاقتوں نے بارہا زمینی حقیقت کو نظرانداز کیا کہ پاکستان اس خطے کی سب سے اہم اور ناقابلِ نظرانداز حقیقت ہے۔آج جب افغانستان ایک بار پھر غیر یقینی کی کیفیت سے گزر رہا ہے، بھارت نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے اس عدم استحکام کو مزید گہرا کرنے کی غلطی کی ہے۔ بھارت نے افغانستان میں قدم جما کر پاکستان کو گھیرنے کی کوشش کی، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جو قوتیں پاکستان کو کمزور سمجھ کر پیش قدمی کرتی ہیں، وہ آخرکار خود پسپا ہوتی ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت، دفاعی صلاحیت، اور عوامی عزم اس خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے والا اصل عنصر ہے۔افغان قیادت کی جانب سے بھی اگر دانشمندی کے بجائے وقتی جذبات پر فیصلے کیے گئے تو اس کے اثرات خود افغانستان پر ہی سب سے زیادہ پڑیں گے۔ ایک پرامن، مستحکم افغانستان دراصل پاکستان کے مفاد میں ہے، اور اسی طرح ایک مضبوط پاکستان، افغانستان کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔لیکن اگر بھارت اس خطے میں اپنی موجودگی کے ذریعے اختلافات کو ہوا دیتا رہا تو یہ آگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
یہ وقت ہے کہ افغان قیادت اور بھارت دونوں حقیقت کا سامنا کریں،پاکستان کو کمزور کرنے کی سوچ دراصل خود ان کے مفادات کے خلاف ہے۔ پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی قوت ہے بلکہ ایک ایسی ریاست ہے جس کی جغرافیائی پوزیشن، دفاعی سوچ، اور سیاسی تجربہ خطے کے استحکام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے عالمی قوتوں کو اب یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان محض ایک ملک نہیں بلکہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ایک فیصلہ کن پل ہے۔ پاکستان کو نظرانداز کر کے کوئی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ خطے میں امن، ترقی اور توازن صرف اسی وقت ممکن ہے جب بھارت اور دیگر طاقتیں اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ پاکستان اس خطے کی ناگزیر حقیقت ہے، اور اس کے بغیر کوئی بھی جنگ، کوئی بھی امن، اور کوئی بھی اتحاد مکمل نہیں ہو سکتا۔
بنتِ پاکستان کے قلم سے
                                     
                                    
                                        
			
	
	
	                                    
                                    
Leave a Reply