rki.news
نہ آنکھوں نے دیکھا نہ چھو کر کہا
دل کو حاصل جو نور ہے وہی طور ہے
نظر سے دور ہے عقل سے ماورا
وہی راہ حق کا پہلا شعور ہے
نہ کوئی صدا نہ ہے کوئی مکاں
مگر ہر طرف اس کا ہی ظہور ہے
دیکھا نہیں پر ہے دل میں بسا
یہی تو ہے حقیقت جو مشہور ہے
جزا و سزا ہے حساب و کتاب
یہ سب عدل کا ایک دستور ہے
بہشت و دوزخ حیاتِ دوام
یہ زندگی کا ہی ایک سرور ہے
دعا میں ہے خوشبوِ یقیں
اس یقیں سے دل مسہور ہے
قدم ڈگمگائیں تو تھامے جو ہاتھ
وہی غیب کی رہنمائی کا نور ہے
سجدے میں ملتا ہے اک خاص کیف
ہر کوئی بندگی کے فخر پر مجبور ہے
مُعین جو رکھتا ہے غَیب پہ کامل ایمان
وہ دنیا کے دلائل سے بہت دُور ہے
چیف سید معین شاہ
Leave a Reply