rki.news
کسی کو روکھی سوکھی روٹیاں ورثے میں ملتی ہیں
مقدر میں کسی کے کوٹھیاں تحفے میں ملتی ہیں
مری ماں کا جو چہرہ جب کبھی آتا ہے نظروں میں
بہت ہی خوبصورت ہستیاں رستے میں ملتی ہیں
میں جب بھی پڑھنے بیٹھا ہوں محبت کی کہانی کو
ہزاروں دلربا اٹکھیلیاں قصے میں ملتی ہیں
نہ جانے کیوں گریزاں ہیں قلم کی خوش خطی سے ہم
کہاں اسکول میں اب تختیاں بستے میں ملتی ہیں
مرا سر خود بخود جھک جاتا ہے تعظیم میں ان کی
مری ماں کی کہیں ہم جولیاں رستے میں ملتی ہیں
جنوں تو دیش بھگتی کا رگ و پے میں سمایا ہے
کہاں تک ہجرتوں کی سختیاں رستے میں ملتی ہیں
یہاں تو نیکیاں کر کے بھی دریا برد کیں ہم نے
مگر یہ دور کیا ہے گالیاں بدلے میں ملتی ہیں
محبت کا سفر مہنگا پڑا ہے زیست میں کچھ یوں
تمھارے ہجر کی کب سسکیاں سستے میں ملتی ہیں
کسی کو ناز ہے ناظم کہ لڑکا پیدا ہونے پر
کسی کے بخت اچھے لڑکیاں حصے میں ملتی ہیں
Leave a Reply