rki.news
اے جاتے ہوئے دسمبر
تم بھی چند روز میں چلے جاؤ گے
پھر کسی نئے روپ میں آؤ گے
تمہیں یاد تو کریں گے بہت
تمہاری سرد شامیں یاد آئیں گی
گزرا ہوا ہر پل تمہاری یاد دِلائے گا
پر نئے سال میں نئی اُمید جاگے گی
جو کام ادھورے رہ گئے اس برس
وہ اگلے برس نمٹانے ہیں
ابھی تو تم آئے تھے
جا بھی رہے ہو اتنی جلدی
لمحہ لمحہ بیتا جا رہا ہے
حال تیزی سے ماضی میں بدل رہا ہے
ابھی تو تمہیں ہاتھوں میں تھاما تھا
لیکن سمے تیزی سے سَرک رہا ہے
تم ایک آزاد پنچھی کی مانند اُڑتے چلےجا رہے ہو
چلو تمہارے کچھ پل سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کچھ ایسا کرتے ہیں
جو اس دسمبر کو یاد گار بنادے
کچھ اچھّی سی شاعری کے ساتھ تمہیں وِداع کرتے ہیں
اور ایک نئی ولولہ انگیزی کے ساتھ ایک نئے برس کا انتظار کرتے ہیں۔
ثمرین ندیم ثمر
Leave a Reply