اے میرے مکتب کے ساتھیو!
کہ بیتے چار سالوں کا سفر،
اب چند پل کا ٹھہرا،جو پل بھی بیتے
جو وقت گزرا،
کہ اب وقت بچھڑنے کا آن پہنچا یے!
دل اب اداسی طاری کیے بیٹھا ہے!
یہ چودہ سو ساٹھ دنوں کا کارواں اب اپنے اپنے سفر کی طرف رواں ہے۔
کہ پھر شاید،
یہ حیات ہمیں نا ملانے پائے؟
کہ چلو اپنا رختہ سفر سمبھال کر اپنی منزلوں کی جانب چلتے ہیں،
کہ دل تم سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہے!
تمہاری منزلوں کے اختتام پہ
وہ تمام آرزوئیں تمہارے قدم سے قدم ملائیں،
کہ جن کا خواب تم کبھی سجایا کرتے تھے!!
اچھا چلتی ہوں میرے دل کے قریب دوستوں،،
کہ تم شاد رہو!
تم صدا سلامت رہو!
از قلم مر یم سعدیہ
Leave a Reply