Today ePaper
Rahbar e Kisan International

بجلی کی بڑھتی قیمتیں

Articles , Snippets , / Wednesday, July 2nd, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

بجلی کی قیمتیں بہت بڑھ چکی ہیں اور مزید بڑھنے کا امکان ہے۔مختلف قسم کے ٹیکسز لگا کر صارفین پر بے تحاشہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔مزید ظلم یہ کیا گیا ہے کہ یونٹوں کو سلیبوں میں تقسیم کر کےبجلی کےبھاری بل بھیج دیے جاتے ہیں۔بجلی کے بیس ٹیرف میں اضافہ کرنےکے علاوہ ہر مہینے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کی صورت میں بھی صارفین سے رقم وصول کی جارہی ہے۔مہنگی بجلی نےغریب عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔کئی وجوہات ہیں کہ بجلی مہنگی کی جا رہی ہے۔مہنگے ذرائع سے بجلی کی پیداوار نےبھی قیمتوں میں اضافہ کیا ہےاورآئی پی پی(انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر)سےکیے گئے مہنگے معاہدے بھی بجلی کو مہنگا کر رہے ہیں۔ان معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی کھپت نہ ہونے کے باوجود حکومت کو آئی پی پی کو ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔اس بجلی کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے،جو حکومت نے استعمال ہی نہیں کی اور یہ کیپسٹی پیمنٹ کہلاتی ہے۔اس کپیسٹی پیمنٹ کی ادائیگی بھی صارفین کو کرنا پڑتی ہے۔آئی پی پی سے معاہدےبے نظیر بھٹو کے دور میں شروع ہوئےاور بعد کی حکومتوں نے بھی معاہدے جاری رکھےاور ان معاہدوں کی سزا عوام بھگت رہی ہے۔بجلی بنانے والی نجی کمپنیاں پاکستانی عوام سے بے تحاشہ سرمایہ سمیٹ رہی ہیں۔سوچنے کی بات ہےکہ جو بجلی حکومت استعمال نہیں کر رہی،لیکن ادائیگی کی جا رہی ہے،ایسے معاہدے کیوں کیےگئے؟اگر ماضی میں ایسے معاہدے کیے جا چکے ہیں تو ان پر نظر ثانی کیوں نہیں کی جاتی؟کون سی رکاوٹ ہے جو اس قسم کے ظالمانہ معاہدےپورے کیے جا رہے ہیں؟آئی پی پیزبجلی کم دے رہی ہیں لیکن منافع زیادہ وصول کر رہی ہیں۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ایک یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ بجلی بنانے والا ایندھن مہنگا ہو گیا ہے۔پاکستان میں مختلف ذرائع سے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔حکومتی تحویل میں چلنے والے واپڈا کے ڈیموں سے پانی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے علاوہ زیادہ بجلی آئی پی پی( انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر)سے پیدا کی جاتی ہے۔پانی کے علاوہ تیل،گیس اور کوئلے کے ذریعےبھی بجلی پیدا ہوتی ہے۔عالمی مارکیٹ میں جب تیل کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو یہاں بجلی مہنگی کر دی جاتی ہے۔افراط زر کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔نجی کمپنیاں اس بجلی کی قیمت بھی وصول کر لیتی ہیں جو استعمال نہ ہوئی ہو۔تصور کیا جائےایک چیزخریدی بھی نہ گئی ہو،لیکن اس کی ادائیگی کی جا رہی ہےاوراس کوکیپسٹی سرچارج کہتےہیں ۔کیپسٹی سرچارج کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔
مختلف قسم کے سرچارج لگا کر صارفین پر بوجھ ڈالا جاتا ہے،لیکن صارفین کودیگر ادائگیاں بھی کرنی پڑتی ہیں۔ان ادائیگیوں میں لائن لاسز،چوری کی بجلی کے علاوہ، فری استعمال کرنے والوں کی ادائیگیاں بھی صارفین کو کرنی پڑتی ہیں۔مراعات یافتہ طبقہ بہت سی مراعات سے لطف اندوز ہو رہا ہےاور مزید ہزاروں یونٹ فری بجلی دے کران کو مزید نوازا جا رہا ہے۔بجلی جہاں چوری ہو رہی ہے،اس کو روکا کیوں نہیں جاتایاکہیں بجلی ضائع ہو رہی ہے،تو اس کابندوبست کیوں نہیں کیا جاتا؟جو بجلی فری استعمال کر رہے ہیں،ان سے وصولی کیوں نہیں کی جاتی؟ایک اطلاع کے مطابق صرف واپڈا ملازمین ہی اربوں روپے کی بجلی استعمال کرتے ہیں اور ان کی ادائیگی صارفین کو کرنا پڑتی ہے۔واپڈا کے علاوہ دیگر اداروں کے افراد بھی کھربوں روپے کی بجلی استعمال کرتے ہیں اور ان کی ادائیگیاں بھی غریب عوام کرنے پر مجبور ہے۔دیگر بھی کئی قسم کےٹیکسز یا سرچارج لگا کر وصولیاں کی جاتی ہیں۔اب حکومت نے ٹی وی فیس معاف کر دی ہے،پہلے ٹی وی فیس بھی وصول کی جاتی تھی۔اب بھی اگر ایک بجلی کے بل پر نظر دوڑائی جائے تو کئی قسم کہ ٹیکسز نظر آتے ہیں ۔ایک صارف سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ یہ کس قسم کے ٹیکسز مجھ سے وصول کیے جا رہے ہیں؟مثال کے طور پر کرایہ سروس اور اس طرح دیگر ٹیکسز کے نام پر صارفین ادائیگی کرنے پر مجبور ہیں۔مقررہ تاریخ تک ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔
عام عوام کے بارے میں سوچنا چاہیے کہ ان کو کس طرح ریلیف دیا جا سکتا ہے؟مہنگے ایندھن کی بجائے سستے ایندھن سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہےتوسستے ایندھن سے بجلی پیدا کی جائے۔کسی کو بھی فری بجلی نہ دی جائے،بلکہ صدر سمیت ہر ایک سےبجلی کی قیمت وصول کی جائے۔بعض افرادواپڈا کےملازمین سے ساز باز کر کےبجلی چوری کرتے ہیں۔بجلی چوری میں ملوث ہونےوالےافرادکےعلاوہ،بجلی چوری میں سہولت دینےوالےملازمین کے خلاف بھی سخت قسم کی قانونی کروائی کی جائے۔آئی ایم ایف کی شرائط بھی بجلی کومہنگا کرنے کا سبب بنتی ہیں،ان سے بھی جان چھڑائی جائے۔پاکستان ان ممالک سےگیس یاتیل خریدے،جو سستے داموں فروخت کر رہے ہیں،یوں سستاایندھن بجلی کو سستا کر سکتا ہے۔مہنگی بجلی ہر شعبہ کو متاثر کر رہی ہے۔آج کل کے دور میں بجلی کے بغیر رہنا مشکل ہوگیا ہے۔گھروں میں استعمال ہونے والی تقریبا تمام مشینری بجلی کی مرہون منت ہے۔مثال کے طور پر پنکھے،پانی کی موٹراوراستری وغیرہ سمیت مختلف قسم کی مشینری بجلی کے ذریعے کام کرتی ہے۔اب زیادہ بل عوام کی برداشت سے باہر ہو رہے ہیں۔ایک عام صارف بجلی کا بل ادا کرنے سے قاصر ہو چکا ہے۔ایک غریب فیملی کے لیے ہزاروں روپے کا بجلی بل ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔کئی بیچارے اپنا علاج سمیت کئی ضروریات کو نظر انداز کر کے بجلی کا بل ادا کرتے ہوئے نظرآتے ہیں۔کئی افراد بجلی کی بل کی ادائیگی کے لیے قرض لیتےہیں یاقیمتی چیزیں فروخت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔حکمرانوں نے 200 سے لے کر 300 یونٹ تک فری بجلی دینے کے اعلانات کیےتھے،(حالانکہ عوام نےان اعلانات کو سنجیدگی سے نہیں لیاتھا)لیکن اب انتہائی مہنگی کر دی گئی ہے۔حکومت کوایسی پالیسیاں بنانی ہوں گی جس سےپاکستانی قوم کو سستی بجلی مہیا ہو سکے۔یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ ایک طرف تو ہزاروں یونٹ فری دیے دیےجاتے ہیں اور دوسری طرف ایک عام صارف کو ہر حال میں بجلی کےبل کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے،ورنہ اس کو سزا بھی ہو سکتی ہے۔بعض اوقات اگر کسی وجہ سے ایک عام صارف بجلی کی بل کی ادائیگی نہ کر سکے تو اس کا کنکشن منقطع کر کے میٹر بھی واپڈاوالے اتار لیتےہیں۔پاکستانی قوم بہت پریشانیوں میں پھنسی ہوئی ہے،اس قوم پر رحم کرتے ہوئے کم از کم بجلی تو سستی کی جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International