عامرمُعانؔ
بدھو میاں آج بڑے افسردہ نظر آ رہے ہیں ۔ خیر تو ہے ؟ ، ہمارے پوچھنے کی دیر تھی کہ بدھو میاں کہنے لگے ، کتنے سال ہو گئے کوئٹہ شہر میں برف باری ہوئے ، اور تو اور اب تو بارشیں بھی اُس تواتر سے نہیں ہوتیں جیسے کبھی ہوا کرتی تھیں ۔ رم جھم رم جھم کی جھڑی کئی کئی دن اپنی مسحور کن آواز سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھتی تھی ، ساتھ گرم رکھنے اور سردی سے لطف اندوز ہونے کے لئے خشک میوہ جات اور لذیذ کھانے ، گھروں میں سب کو ایک ساتھ بیٹھ کر یادگار لمحات بِتانے کے مواقع فراہم کیا کرتے تھے ۔ کیسے برف باری ہوتے ہی پورا شہر سفید چادر کا لباس اوڑھ لیا کرتا تھا ۔ ہر طرف سفید چاندنی سے بچھی ہوئی نظر آتی تھی ۔ اور ان خوبصورت مناظر میں کوئٹہ کے واسی برف کے مجسمے بنا کر اس کی رونق دوبالا کر دیا کرتے تھے ، ایسے مناظر دیکھنے میں عام ہوتے تھے جہاں پر کہیں تو برف پر روح افزاء ڈال کر کھائی جا رہی ہے ، تو کہیں دوست ایک دوسرے کو گولے بنا بنا کر مار رہے ہیں اور موسم کا خوب لطف اٹھایا جا رہا ہے ۔ یوں سردیوں کا موسم شروع ہونا بھی کوئٹہ کے واسیوں کے لئے ایک نعمتِ خداوندی سے کم نہ تھا ۔ اب دیکھیں سردیاں آ کر گذر رہی ہیں اور ہر طرف سنسانی ہے ، نہ رم جھم کی تان ہے ، نہ برف کی مسکان ہے ، نہ بیٹھکوں میں رونق ہے ، نہ گھر میں پکوان ہے ، سب کچھ روٹھا روٹھا سا لگ رہا ہے ۔ ہم نے بدھو میاں کی بات غور سے سن کر کہا ، بدھو میاں یہ سب کچھ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے۔ اب موسمیاتی تبدیلیاں ہونے سے پرانے موسم روٹھ گئے ہیں ۔ بدھو میاں حیرت سے کہنے لگے روٹھ گئے ہیں ، مگر کیوں روٹھے ، ہم نے تو کچھ کیا بھی نہیں ، بلکہ ہم تو ان موسموں کا خیر مقدم کیا کرتے تھے ۔ ہم نے کہا درست کہا عام انسان نے تو واقعی کچھ نہیں کیا ، لیکن ان بڑے ممالک نے ایک دوسرے کیساتھ ترقی کی دوڑ لگا کر ان موسموں کو بہت ستایا ہے ۔ ان کے موجود سسٹم میں خوب دخل اندازی کی ہے ، جس کی وجہ سے یہ موسم ہم سے روٹھ گئے ہیں ۔ بدھو میاں کہنے لگے روٹھے کو تو منایا جاتا ہے پھر ہم کیوں ان روٹھے موسموں کو منا نہیں رہے ، تاکہ وہ سنہرے دن پھر سے واپس آ جائیں اور ہماری آنے والی نسلیں ان موسموں سے محظوظ ہو سکیں ۔ ہم نے کہا بالکل اس طرف اب توجہ دی جا رہی ہے ، اور پاکستان اپنے موسم میں آئی اس تبدیلی کو اب ہر فورم پر اُٹھا بھی رہا ہے ، تاکہ ان روٹھے موسموں کو منایا جا سکے ۔ گو کہ یہ سب کچھ بہت تاخیر سے ہو رہا ہے لیکن دیر آید درست آید تو ہے ۔ اس سلسلے میں 6 اور 7 فروری کو اسلام آباد میں ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات پر ایک بریتھ پاکستان کانفرنس منعقد کی گئی ہے ، تاکہ دنیا کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ بڑے ممالک نے جو ترقی کے نام پر کھلواڑ کیا ہے اس کا خمیازہ وہ ممالک بھگت رہے ہیں جن کا کردار اس تباہی میں بالکل بھی نہیں تھا ۔ بدھو میاں کہنے لگے یہ تو اچھی بات ہے یہ آواز تو سب تک پہنچنی چاہئیے ، ہمیں ہمارے موسم واپس کریں اور اس کے لئے جو ضروری اقدامات ہیں وہ کئے جائیں ۔ ہم نے کہا اسی لئے بریتھ پاکستان کے نام سے ایک فورم تشکیل دیا گیا ہے ، جس کا مقصد ہی یہی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے ، تاکہ اس کے تدارک کے لئے کوششیں تیز کی جا سکیں ۔ اسی سلسلے میں حال ہی میں ہوئی بریتھ پاکستان کانفرنس کا مقصد بھی یہی تھا کہ پاکستان میں ان موسمیاتی تبدیلیوں سے صحت پر پڑتے اثرات اور ماحول میں ہوتی تبدیلی سے پیدا مسائل پر دنیا کی توجہ مبذول کروائی جائے ۔ کانفرنس میں ماحولیاتی آلودگی ، سانس کی بیماریوں ، اور دیگر صحت کے مسائل پر تحقیق ، آگاہی ، اور پالیسی سازی کے لیے ماہرین، محققین، اور پالیسی میکرز کو یکجا کیا گیا تھا ۔ ماحولیاتی آلودگی خصوصاً فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ موسمی تبدیلی سے پیدا سانس کی بیماریوں دمہ، سی او پی ڈی، اور دیگر سانس کی بیماریوں کے بارے میں تحقیق اور علاج کی جدید تکنیکوں کا جائزہ لیا گیا ۔ ماحولیاتی اور صحت سے متعلقہ حکومتی پالیسیوں میں بہتری کے لیے سفارشات تیار کی گئیں ۔ صحت مند طرز زندگی اپنانے اور آلودگی سے بچاؤ کے لیے عوام کو تعلیم دینے پر زور دیا گیا ۔ بریتھ پاکستان کانفرنس میں طبی ماہرین، ماحولیاتی سائنسدان، پالیسی ساز ، این جی اوز ، سیاستدان ، اور طلبہ نے بھرپور شرکت کی ۔ اس کانفرنس میں ملکی اور بین الاقوامی ماہرین نے اپنے تجربات اور تحقیقات پیش کیں تاکہ آئندہ مرتب ہونے والی حکومتی پالیسی سازی اور عملی اقدامات میں مدد مل سکے ۔ امید ہے کہ یہ کانفرنس پاکستان میں صحت عامہ اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے مثبت اثرات مرتب کرے گی ۔ ماہرین کی تجاویز اور سفارشات حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کو پالیسی سازی میں مدد دیں گی ۔ اس کے علاوہ عوام میں ماحولیاتی اور صحت کے متعلق شعور اجاگر کرنے میں بھی یہ کانفرنس اہم کردار ادا کرے گی ۔ بریتھ پاکستان ایک اہم فورم ہے جو پاکستان میں صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ۔ امید واثق ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے حکومت ، ماہرین ، اور عوام مل کر ایک صحت مند اور ماحولیاتی طور پر محفوظ پاکستان کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے ۔ دعا ہے کہ بریتھ پاکستان اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر سکے ۔ بدھو میاں یہ سن کر دعا کرنے لگے ، یا اللہ ان تمام اغراض و مقاصد میں ہمیں کامیابی عطا فرما تاکہ نا صرف ہمارے روٹھے موسم واپس مل جائیں ، بلکہ ان روٹھے موسموں سے پیدا شدہ حالات سے بھی نجات مل سکے ۔ اور ان ممالک کو بھی عقل ملے کہ وہ اپنی ترقی کے نام پر یہ کھیل بند کریں جس کی سزا نسل در نسل بھگتنی پڑ سکتی ہے ۔
Leave a Reply