بزم اردو قطر آسمانِ اردو ادب کی وہ درخشاں کہکشاں ہے جس کی رخشندہ آغوش سے جلا پاکر شعر و سخن کے ہزاروں تابندہ ستارے خوش نما نیلگوں ادبی فلک میں 1959 سے اپنی پوری آب و تاب سے جگمگا رہے ہیں. بزم نے اپنی اسی تابدار ادبی روایت کی ضیاپاشی کو برقرار رکھتے ہوئے حال ہی میں خیال خیمہ میں ایک خوش نما تقریب کا انعقاد کیا جس میں ملیشیا سے تشریف لائے نامور شاعر سید خالد محسن کے مجموعہ کلام ،، ہم کو حنوط کیجیے ،، کی رونمائی کی گئی۔ ساتھ ہی چنندہ شعرا نے اپنے پرتاب شعر و سخن سے اس حسین شام کی دلکشی میں چار چاند لگائے۔ اس یادگار شامِ شعر و سخن کے افقِ صدارت پر بزم کے چیئرمین صاحب اسلوب نثر نگار بالخصوص حسن بیان اور خوبیِ ادا سے بھرپور خاکوں کے تخلیق کار ڈاکٹر فیصل حنیف جلوہ افروز ہوئے۔ جب کہ صاحب کتاب مہمان خصوصی اور بزم کے قابل رکن وسیم احمد نیز قطر کے معروف سماجی کارکن عدیل اکبر نے مہمانانِ اعزازی کے شرف سے اس شام کی زینت بڑھائی۔ بزم کے قابل صدر اور اس پروقار تقریب کے میزبان محمد رفیق شاد آکولوی نے اپنی شاندار نظامت کے دوران الفاظ کی برجستگی، تسلسل بیان اور زور انداز سے اس شامِ سخن کی تازگی و لطافت کو مزید دوبالا کیا۔ ناظمِ مشاعرہ کی پرسوز آواز میں تلاوت قرآن پاک سے اس حسین تقریب کا متبرکانہ آغاز ہوا پھر بزم کے قابل سیکریٹری اور خوش فکر شاعر فیاض بخاری کمال نے دہائیوں سے اردو ادب کی آبیاری اور پرورشِ لوح و قلم میں شامل اراکین کی جانفشانیوں کو قابلِ تحسین و ستائش بتاتے ہوئے اہلِ تقریب کا پرخلوص استقبال کیا۔ لمبے عرصے سے نظم و غزل کی پلکیں سوارنے والے نامور شاعر اور بزم کے دیرینہ رکن جمشید انصاری نے مہمان خصوصی کو اہل محفل سے متعارف کرواتے ہوئے اردو ادب کے فروغ میں موصوف کی نمایاں خدمات خاص کر قیامِ نیپال کے دوران سرزمین نیپال میں ادبی فضا بحال کرنے میں ان کی مسلسل کاوشوں کا اعتراف کیا۔ اس کے بعد گیسوئے شامِ سخن رخسارِ غزل پہ مہربان ہوئی اور ناظم مشاعرہ کی دعوت پہ اظفر گردیزی، شاہ زیب شہاب، فیاض کمال بخاری، مظفر نایاب، منصور اعظمی ، محمد رفیق شاد آکولوی اور سید خالد محسن نے اپنے اپنے کلام کی لطافت و نزاکت سے فضائے شام کے افق پر موجود سامعین کی سماعتوں میں رس گھولے اور بدلے میں خوب ساری داد و تحسین اپنے دامن میں بٹورے۔اس طرح یہ حسین تقریب صدر اور مہمانان کے تاثراتی کلمات کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی جس میں انھوں نے بزم اردو قطر کے جہانِ شعر و ادب کی آفاقیت اور تحفظِ اردو میں اس کی برتری کا اقرار کرتے ہوئے اسے فکر و فن، شعر و سخن اور احساس و تخیل کو جلا بخشنے والی تنظیم بتایا مزید اسے بھٹکے رمِ آہوئے اردو کے لیے دمِ زندگی کا سرچشمہ بھی قرار دیا۔ بزم کے قابل میڈیا سیکریٹری اور ٹریزرر ارشاد احمد کے گلدستہ تشکر پیش کرتے ہی یہ دلکش و دل آویز ادبی شام کسی اور دن کی تمنا لئے رات کے دامن میں سماگئی۔
رپورٹ: شاہ زیب شہاب
سکریٹری نشر و اشاعت
بزمِ اردو قطر
دوحہ، قطر
Leave a Reply