Today ePaper
Rahbar e Kisan International

بس ناپ تول میں کمی کرتے تھے

Articles , Snippets , / Monday, March 24th, 2025

للہ جانے انسان کو کس ظالم لالچ نے اپنے شکنجے میں جکڑ لیا کہ وہ جو تھوڑے پہ قناعت کر سکتا تھا، خواہ مخواہ ہی زیادہ کے لالچ میں کبھی جھوٹ کی دلدل میں ٹانگیں پھنسا بیٹھتا ہے تو کبھی، ریا کاری کے چنگل میں پھنس جاتا ہے، کبھی ذخیرہ اندوزی کے جھنجھٹ
میں پڑ جاتا ہے تو کبھی ناپ تول میں کمی جیسے مکروہ فعل کا مرتکب ہو جاتا ہے، اور تو اور زمین کے ان بے جان ٹکڑوں کے لیے لوگ ایک دوسرے کی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتے، وہ زمین کے ٹکڑے جو اسی زمین کا مال ہیں اور کوی بھی مای کا لعل ان زمینی ٹکڑوں کو ساتھ نہ ہی کبھی لے کے جا سکا ہے اور نہ ہی کبھی لے کے جا سکے گا، مگر وہ اللہ پاک نے انسانی سرشت میں پای جانے والی ایک بہت بڑی خامی کی نشان دہی قرآن پاک میں کءی جگہ پہ کر دی ہے وہ ہے انسانی سرشت میں پایا جانے والا لالچ کا کالا کیڑا ہے جو اسے گام گام پہ شرمندگی سے دوچار کرواتا رہتا ہے، کبھی کسی درویش، کسی اللہ لوک، کسی منگتے کو شرمندہ ہوتے، ملال کرتے، لڑتے جھگڑتے، گریہ و واویلا کرتے دیکھا ہے وہ کسی اور ہی دنیا کے باسی ہوتے ہیں، جھکی نظروں، پھٹے ہوے لبادوں اور مطمئن روح کے ساتھ وہ بڑے ہی پرسکون دکھای ہی نہیں دیتے حقیقت میں بھی بڑے پرسکون ہوتے ہیں، چین سے جیتے ہیں بھوکے پیٹ سوتے ہیں ہیں.
کسی درویش کے لبادے میں
مجھے تھوڑی سی سانس لینے دے
خیر بات ہو رہی تھی روزی روٹی کمانے کے لیے انسان کس حد تک گر سکتا ہے کچھ لوگوں کی تو گھٹی میں ایمانداری ہوتی ہے اور دنیا کا بڑے سے بڑا لالچ بھی ان کی راہ کھوٹی کرنے سے قاصر رہتا ہے اور کچھ بیچارے آنی دوانی کے لیے بھی ہیرا پھیرا سے باز نہیں آتے بات ساری انسانی فطرت کی ہے، اور رسول پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ احد پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتا ہے مگر انسانی فطرت کبھی بھی نہیں بدل سکتی تو رازق نے رزق کی فراہمی کا وعدہ کر رکھا ہے جب ہر شخص کو حسب وعدہ رزق مل ہی جانا ہے تو پھر اس میں جھوٹ، ملاوٹ، بے ایمانی کا تڑکا کیا لگانا؟
جب کھاتا ہی بندے اور اللہ کے بیچ کا ہے تو پھر اسے بے ایمانی کی علتوں سے کیوں لتھیڑنا، مگر کیا ہے ناں کہ ہم انسان بڑے ہی تھوڑ دلے واقع ہوے ہیں ہم جان بوجھ کے بھی انجان بن جاتے ہیں اور اپنے نامہ اعمال کو گناہوں کی کالک سے بدنما بناتے ہی چلے جاتے ہیں ہمیں اللہ پاک نے اہل مدین کا قصہ سنایا کہ وہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب علیہ السلام کو ان کے اس مکروہ فعل سے منع کرنے کے لیے بھیجا مگر انھوں نے حضرت شعیب کی تعلیمات سے انکار کیا، انھیں جھٹلایا اور بالآخر اپنے ہی گھروں میں اوندھے منہ پاے گیے، بستیاں برباد ہو گییں اور بستیاں برباد ہونے کو ہیں مگر اللہ کے بندے اللہ کے پیغام کو سمجھنے ہی کی کوشش نہیں کرتے.
جمیل احمد آج کل اپنے گھر کی تعمیر میں مصروف تھے، اینٹوں والے سے لے کر سیمنٹ والےاور سیمنٹ والے سے لے کر بجری والے تک، بجری والے سے لیکر سریے والے اور سریے والے سے لیکروایرنگ والے تک اور وائیرنگ والے سے لیکر ایلومینیم والے اور ایلومینیم والے سے لے کر شیشے والے تک اور شیشے والے سے لیکر لکڑی والے اور لکڑی والے سے لے کر پینٹ والے تک، ہر شخص بے ایمانی کی حدوں سے باہر تھا، جھوٹ، ناجائز منافع خوری، اور ماپ تول میں کمی ان تمام کاروباری حضرات کا طرہ امتیاز تھا، ان کی نمازیں، روزے، عبادات، ماتھوں پہ بڑے بڑے محراب کیا انھیں بچا پاءیں گے یا پھر یہ ایک بار پھر سے بستی کی بربادی کے نقارے کے بجنے کے منتظر ہیں، کیا خیال ہے آپ سب کا؟؟؟؟
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International