تازہ ترین / Latest
  Sunday, January 5th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بس ہیٹر ہی تو جلایا تھا

Articles , Snippets , / Thursday, January 2nd, 2025

سردی اور وہ بھی انڈو پاک کی ایسی کڑاکے دار اور ظالم ہوتی ہے کہ رگوں میں دوڑنے والے خون کو پل میں جما کے رکھنے کی حد تک ٹھنڈی ٹھار سردی چھ سینٹی گریڈ پر ہی انسان کی رگوں میں رواں داوں خون سے لے کر گلاس میں رکھے ہوے پانی دونوں کو جما کر پتھر کرنے کے فن میں یکساں طاق ہے، یورپی ممالک میں مقیم ہمارے ہی ہم وطن منہ پھاڑ کے ہمیں فون کالز پہ ہمیں ہماری جہالت اور لاعلمی کے طعنے کوسنے ہی نہیں دیتے باقاعدہ صلواتیں بھی سناتے ہیں کہ آپ لوگوں کو تو رہنا سہنا ہی نہیں آتا، ہمارے ہاں تو گھر گرم، کام کرنے کی جگہیں گرم، شاپنگ ہالز و سینما ہالز گرم آپ تو رہ گیے نرے جاہل کے جاہل اور بدھو کے بدھو ہی . اب ان آدھے تیتر اور آدھے بٹیروں کو کیا بتائیں کہ بھای یہاں بھی ہر شخص اپنی حیثیت اور اوقات کے مطابق سردی کو مات دینے کی، سردی سے لڑنے کی اپنی سی کوشش تو کرتا ہے، سردیوں کے شروع ہونے سے پہلے ہی تمام لوگ گرم کپڑے، اونی ملبوسات، ٹوپیاں، مفلر، سکارف،سویٹر، جرسیاں، کوٹ موزے، بوٹ، جوگرز اور گرم بستروں، رضایاں، کمبل بڑے شوق سے خریدتے ہیں یا پھر پچھلے سال کے پڑے ہوے گرم ملبوسات کو نکال کر دھوپ لگواتے یا ڈرای کلین کرواتے ہیں تاکہ سردیوں کی یخ بستہ راتوں اور ٹھٹھرتے ہوے دنوں میں سردی کی تباہ کاریوں سے بچا جا سکے. اور سردی کی شدت کا شکار ہونے والوں میں بچے، بوڑھے اور بیمار تو سر فہرست ہیں ہی مگر سب سے زیادہ اس ظالم سردی کا شکار ماوں کے وہ لاڈلے اور بدنصیب ہوتے ہیں جن کا کوی گھر بار ہی نہیں ہوتا اور وہ معمولی کپڑوں، ننگے پیروں، نشے کے چند سوٹوں کے سہارے شہر بے نام کی بے نام سڑکوں پہ، اس ٹھٹھرتے ہوے پالے میں بھوکے پیاسے جان، جان آفیرینش کے سپرد کر کے ظالم سماج نے منہ پہ ایک تماچہ رسید کر جاتے ہیں.
بے گھر
بے گھر، بے چارے تھے
وہ مارے مارے تھے
اس ظالم سردی میں
منجھدھار کے دھارے تھے
کتنے بے سہارے تھے
تھے شہر میں عیش و آرام..
لاکھوں ہی نظارے تھے
پر رل گیے وہ پونم
جن کو نہ اشارے تھے
اب جس انساَن کو لاڈ پیار نے نکما کر کے سڑک پہ ایک نشءی کی حیثیت میں لا پھینکا ہو وہ نشے اور بھوک کی طلب میں اگر یخ ٹھنڈے موسم میں ٹھٹھر کے مر بھی جاے تو کیا جاتا ہے حکمرانوں اور اہل منصف کا کہ وہ جو منصفی کے داعی و علمبردار تھے وہ تو گیے.
یہ دو ماہ کی سردی بلکہ ظالم سردی اتنی شدید ہے کہ یو کے سے آی ہوی ایک فیملی نے واشگاف کہا کہ یہ سردی کوی خاص ہی سردی ہے جو نہ کسی ہیٹر سے کم ہوتی ہے نہ کسی کمبل کوٹ سے اور یہ سردی واقعی میں جان لیوا ہے اور ہم نے اس موقعے پہ صرف اتنا ہی کہا کہ یہ مشرقی سردی ہے. مشرقی روایات کی طرح ڈاڈی اور بے لچک.
یہ میرے شہر کی گلیاں، تیرا میخانہ نہیں
جہاں سجدے تو ہزاروں اذاں نہیں ہوتی
یہاں اذان بھی ہوتی ہے اور باجماعت سجدے بھی ادا کیے جاتے ہیں اور باجماعت سردیاں بھی منای جاتی ہیں سردی کی شدت کو کم کرنے کے لیے حلوے، پنجیریاں تو ایک طرف، بادام، اخروٹ، چھوہارے، مخانے کے ساتھ ساتھ یخنی، گرم دیسی انڈے، دیسی مرغی کی کڑاہیاں،السی کی پنیاں، ساگ اور مکی کی روٹیاں، باجرے کی میٹھی روٹیاں، بادام، پستے، اخروٹ، ریوڑیاں، مونگ پھلیاں، شہد کی بوتلیں غرض کوی ایسا اہتمام نہیں جو انسان اپنی جان کی حفاظت کے لیے سردیوں میں نہ کرتا ہو اور ہمارے لیے تو سردیوں میں دھوپ بھری دوپہر ہی کاینات کا سب سے بڑا تحفہ اور سوغات ہے.
میسر دھوپ ہو سرما کی دلبر
نشیلی رت کی اک برکھا بہت ہے
سردی سے بچاو کے لیے کپڑوں اور کھانے پینے کے لوازمات سے اپنے بدن کو حرارے فراہم کرنا آپ کا اور ہمارا حق ہے اور ہمیں اپنا یہ حق پورا کرنے کا بھی پورا حق ہے مگر آج جس خبر نے دل دکھایا اور جو میں تمام احباب کے نوٹس میں بھی لانا چاہتی ہوں وہ ہے اپنے کمزور و ناتواں جسم کو سردی سے بچانے کے لءے خواہ مخواہ میں مختلف قسم کے ہیٹرز کو ایک لمبے عرصے تک جلاے رکھنا اور اپنی ہی زندگی سے خونخوار طریقے سے کھیل جانا.
حمزہ اور ہانیہ کی دو دن پہلے شادی ہوی تھی دسمبر کی تیس،سردی اپنے جو بن پہ، نوبیاہتا جوڑے نے گیس والا ہیٹر جلایا اور سو گیے صبح گیارہ بجے دولہے کی والدہ نے جب دروازہ کھٹکھٹایا تو کوی جواب نہ. ملنے پہ انتہائی سراسیمگی کے عالم میں جب دروازے کو توڑا گیا تو دولہا دولہن کی dead bodies دیکھ کے خوشیوں بھرا گھر غم و حزن میں ڈوب گیا جلتی ہوے ہیٹر سے خارج ہونے والی کاربن مونو آکسائیڈ نوبیاہتا جوڑے کے لیے اجل بن گئے .
لکڑیاں، بجلی و گیس کے ہیٹر، گرم ہوا چھوڑنے والے ہیٹر یہ تمام آسانیاں کبھی کبھی مشکلات بن جاتی ہیں ہر طرح کا ہیٹر dehydration کا باعث بنتا ہے، گیس کے جلنے سے خارج ہونے والی کاربن مونو آکسائیڈ سانس کی رکاوٹ کا باعث بن جاتی ہے تو ان ہیٹرز سے تو کہیں بہتر ہے کہ زیادہ کپڑوں کا استعمال کیا جاے، پھلوں اور خشک میوہ جات سے جسم کو گرمایا جاے اور ہیٹر جلانا اگر اشد ضروری بھی ہو تو سونے سے پہلے بتی بجھانے کے ساتھ ساتھ ہیٹر کو بجھانے کا ارادہ اور ہمت بھی بہت ضروری ہے اللہ پاک آپ کا اور ہمارا ان سردیوں میں ہامی ہو. آمین ثم آمین
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Naureendoctorounnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International