rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
بقول شاعر:-
نرم دمِ گفتگو٬گرم دمِ جستجو
رزم ہو یا بزم ہو٬پاک دل ٬پاک باز
سوچ اور فکر کے آئینہ میں جھانک کر دیکھیں تو درد دل رکھنے والے لوگ اور خدمت انسانیت کا جذبہ رکھنے والے لوگ ہی تو بلند پایہ ہوتے ہیں۔یہ اپنی مثال آپ اور صاحب کردار ہوتے ہیں۔حق گوئی٬تحمل ٬سادگی٬عاجزی اور انکساری سے زندہ رہتے ہیں۔غیرت و حمیت کے علمبردار اور صداقت کے قدردان لوگ عظمت کے مینار ہوتے ہیں۔تھوڑے پر صبر اور قناعت ان کا وطیرہ ہوتا ہے۔اسوہ حسنہ پر عمل اور منزل مراد کی تمنا دل میں سماۓ سرگرداں رہتے ہیں۔اللہ کے سپاہی بن کر زندہ رہتے ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ بلند پایہ لوگ کس قدر عظمت کے تاج حاصل کر پاتے ہیں؟یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وطن سے محبت اور دفاع وطن کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ان کی باتوں سے محبت کی خوشبو اور الفاظ سے الفت کے پھول کھلتے ہیں۔ان کا معیار زندگی تو اس قدر بلند ہوتا ہے کہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرتے اور خدمت انسانیت کو اولین مقصد تصور کرتے ہیں۔کاٸنات کی خوبصورتی میں حسن اخلاق سے کردار ادا کرنا٬محنت کے سمندر میں عظمت کے جواہر تلاش کرنا٬جدوجہد اور کوشش سے زندگی کے سراب میں خوابوں کی تعبیر تلاش کرنا٬اور منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کرنا زندگی سمجھتے ہیں۔قلم و قرطاس سے محبت اور کتاب دوستی٬حسن عمل سے نئی دنیا آباد کرنے کی تمنا٬امیدیں قلیل اور مقاصد جلیل ہی تو بلند پایہ لوگوں کی پہچان ہوتی ہے۔نگاہ بلند٬سخن دلنواز٬جاں پرسوز سے ان کی شناخت ہوتی ہے۔راز حیات پانے کے لیے زندگی کے اصولوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ان کی زندگی تو نایاب ہیروں کی مثل قیمتی ہوتی ہے۔یہ لوگ تو دوسروں کی بھلاٸی چاہتے اور خودی کے راز کے پانے کے لیے ہمہ کوشاں رہتے ہیں۔یہ بات مسلمہ ہے کہ بلند پایہ لوگ الفاظ کی تلاش میں رہتے ہیں۔نوک زبان سے کوئی لفظ ایسا ادا نہیں کرتے جس سے کسی مسلمان بھاٸی کی دل آزاری ہو۔انداز گفتگو اس قدر پر مغز کہ دلوں میں گھر بنا لیتے ہیں۔عالم تمام کی بھلائی ان کی ترجیحات میں شامل رہتی ہے۔معاشرے اور سماج کی خوبصورتی اور زینت کو دوبالا کرنے میں تاریخ ساز کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔بقول شاعر:-
آئینِ جواں مرداں حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی
حادثات زمانہ سے فکر مندی کا دامن نہیں پکڑتے بلکہ ثابت قدم رہتے تلاش منزل کے لیے سرگرداں رہتے تعلیمی انقلاب لانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
معاشرے میں بلند پایہ لوگ ہی تعمیری اور مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ان کی قلمی خدمات ہوں کہ سماجی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔بالخصوص اساتذہ کرام جو معماران قوم ہوتے ہیں ان کی عزت اور احترام ملحوظ خاطر رہے تو مثبت اثرات سامنے آتے ہیں۔ایک قلم کار اپنی تمام صلاحیتوں کو استعمال میں لا کرقوم کی ترجمانی کا حق ادا کرتا ہے۔معلم اپنی پوری توانائیاں صرف کرتے علم کی روشنی سے اجالا کرتا اور انسانیت کی خدمت کا مقدس فرض سرانجام دیتا ہے۔پروفیسرز اور لیکچررز زمانہ ساز لوگ ہوتے ہیں ان ہستیوں کی قدر کرنی چاہیے۔معاشرے کا ایک اہم حصہ ہمارے مصنفین اور ادیب ہیں۔ان کی محنت اور کوشش پر داد دینی چاہیے۔یہی لوگ تو تعمیر معاشرت کے لیے روشن کردار شمار ہوتے ہیں۔احترام انسانیت کے جذبات سے سرشاری اور آدمیت کے احترام کے لیےان کی خدمات قابل ستاٸش شمار ہوتی ہیں۔قلم کی حرمت کے پاسبان لوگ بھی روشن کردار ادا کرتے سماج کی خدمات میں قابل ذکر کردار ادا کرتے ہیں۔گویا بقول شاعر:-
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
دوسروں کی خیرخواہی٬انسانیت کی بھلاٸی سے دلوں میں تسکین محسوس کرتے ہیں۔ستاروں کی روشنی کی مانند کتابوں کی زینت یہ لوگ بہترین مٶرخ اور نقاد بن کر تعمیری کردار ادا کرتے ہیں۔ان میں قوت احساس کا ایک مضبوط نظام موجود ہوتا ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلند پایہ لوگ روشن ستاروں کی مانند ہوتے ہیں۔ان کا معیار زندگی اس قدر بلند ہوتا ہے کہ انسان رشک محسوس کرتا ہے۔یہی لوگ تو عظمت کی بلندیوں کے سفیر ہوتے ہیں۔نخلستان حیات میں بہار کی آس لگاۓ زندہ رہتے ہیں۔
Leave a Reply