لاہور : ( فریدہ خانم ) ،
پاکستان کی جانب سے ’’نوجوانان بلوچستان میں اقبال شناسی کے رجحانات‘‘کے عنوان سے خصوصی تقریب کا اہتمام
کیا گیا. گورنمنٹ آف بلوچستان کے شعبہ کالجز ہائیراینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے زیر اہتمام۱۷فروری ۲۰۲۵ء کو ۴۰طلبہ اور۱۰ساتذہ پر مشتمل وفد نے اقبال اکادمی پاکستان کے شعبہ اطلاعیات ، ادبیات اور مرکزی لائبریری کا دورہ کیا ۔وفد نے اکادمی کی لائبریری میں علامہ محمد اقبال کے زیر استعمال کتب اور نوادرات میں دلچسپی کااظہار کیا۔
اس موقع پر اقبال اکادمی پاکستان کی جانب سے’’نوجوانان بلوچستان میں اقبال شناسی کے رجحانات‘‘کے عنوان سے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، سربراہ شعبہ ادبیات ڈاکٹر طاہر حمید تنولی اور پروفیسر کینٹ کالج بلوچستان محترمہ جویریہ نے خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض جناب محمد اسحاق نے انجام دئیے۔
ڈاکٹر طاہر حمیدتنولی نے کہا کہ علامہ اقبال کی سیاست‘ ان کی شاعری‘ ان کی تصانیف نے مسلمان نوجوانوں کے اندر جذبۂ آزادی و خودداری کو بیدار کیا۔ فکرِ اقبال نے نوجوانوں کو تدبر اور غور و فکر کی طرف گامزن کیا۔ان کا کلام اور فلسفہ نوجوانوں کی کردار سازی پر مبنی ہے۔ انہوں نے اپنے کلام سے اسلام اور قرآنِ پاک کی تعلیمات کو عام کیا اور نوجوانوں کو یہ تلقین کی کہ وہ اپنی زندگی قرآن و سنت اور اسوۂ حسنہ کی روشنی میں گزاریں۔
پروفیسر جویریہ نے کہا کہ علامہ اقبال نوجوانوں میں شاہین کے اوصاف اور مردِ مومن کی خوبیاں دیکھنا چاہتے تھے۔ علامہ اقبال کی نظمیں پہلے ہمیں مسلمانوں کے خوشحال ادوار کا احوال سناتی ہیں‘ پھر حال کی مشکلات اور اس کے بعد اچھے مستقبل کی نوید دیتی ہیں۔ مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ یاد دلاکر وہ نئی نسل کو یہ ہمت اور حوصلہ دیتے ہیں کہ مسلمان نوجوانوں کا مستقبل بہت تابناک ہے
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ اقبال چار بار بلوچستان میں تشریف لے گئے تھے۔ علامہ اقبال کے نام پر بلوچستان میں متعدد ادبی انجمنیں قائم ہوئیں جو فکرِ اقبال کی تفہیم واشاعت میں مصروف رہی ہیں۔ ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان طبقہ علامہ اقبال کی فکر اور فلسفے سے راہنمائی حاصل کرے تو پوری دنیا میں بحثیت قوم اور انفرادی طور پر ایک عمدہ مثال بن کر ابھر سکتا۔
تقریب کے دوران بلوچ طالبات کی جانب سے علامہ اقبال کی نظم ’’ابلیس کی مجلس شوریٰ ‘‘پر ٹیبلو پیش کیا گیا ۔ گروپ کی صورت میں ’’بڈھے بلوچ کی نصیحت‘‘کوترنم کے انداز میں بھی پیش کیا گیا۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے محترمہ غزالہ کو شیلڈ پیش کی۔ اس موقع پر پروفیسر غزالہ،پروفیسر دردانہ ،پروفیسر اقراء خالد بھی موجود تھیں۔
Leave a Reply