Today ePaper
Rahbar e Kisan International

بند آنکھوں کے پیچھے

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Wednesday, March 19th, 2025

(آپ بیتی :قسط نمبر 12)
“آپا کی جان لیوا بیماری۔ گھر کا گھر کیل دیا۔ حضرت علیؑ کی خواب میں زیارت”

آپا (بڑی ہمشیرہ) غالبا” اس وقت چوتھی جماعت میں پڑھتی تھیں۔ ایک دن اسکول سے واپس آئیں تو جسم میں درد بتایا۔ رات رات میں تکلیف بڑھ گئی۔ درد بہت شدت کا تھا۔ چھوٹا شہر، گنے چنے ڈاکٹر حکیم، اچھی شہرت والے کم تھے۔ آپا کا علاج شروع ہوگیا۔ ساتھ ہی ساتھ دم درود، جھاڑ پھونک والے بھی اپنی سی تدابیر کرنے لگے۔ محلے میں ایک پیر جی رہتے تھے،گیروے رنگ کا چوغہ زیبِ تن کیے لمبی سی لہراتی ہوئی داڑھی کے ساتھ۔ ہاتھ میں موٹے دانوں کی تسبیح لیے۔ ابا ایک دن انہیں لے آئے۔ پیر جی آپا پر کچھ پڑھ کر پھونکتے رہے پھر پورے گھر کا چکر لگایا۔ کہنے لگے کہ اس گھر اور گھر والوں پر آسیب کا سایہ ہے۔ اسے بھگانے کے لیے لوہے کی کیلوں پر کچھ پڑھ پڑھ کر پورے گھر میں وہ کیلیں ٹھونکنے لگے۔ بعد بولے میں نے سارا گھر کیل دیا،، آسیب بھاگ جائے گا۔

آپا کی طبیعت بجاۓ بہتر ہونے کے بگڑتی ہی رہی۔ افاقہ نہ آج ہوتا دکھائی دیتا نہ کل۔ ہمارے گھر سے ملا ایک گھر تھا۔

جو “بی بی ستی” کا گھر کہلاتا تھا۔ بیچ صحن ایک دیوار۔ سننے میں آتا تھا کہ وہ بڑی اللہ والی ہیں۔ ان کے بزرگ بھی جو گزر گئے تھے ان کی قبریں گھر کے صحن میں ہی تھیں۔ سخت پردہ کرنے والی خاتون تھیں۔ ہمارے گھر والوں نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ کتنے افراد رہائش پذیر ہیں۔ البتہ اپنی چھت پر پتنگ اڑاتے وقت کبھی کبھی ان کے آنگن میں بنی کچی قبروں پر انجانے میں ہماری نظر پڑ جاتی تھی۔ بہت ڈر بھی لگتا تھا۔ اکثر ملنے جلنے والے گھر تبدیل کرنے کا مشورہ بھی دیا کرتے۔ آپا کی بیماری میں اماں بھی یہی کہنے لگیں۔ گھر بدلنا آسان نہ تھا۔ آپا پلنگ سے لگ کر رہ گئی تھیں۔ اماں ذاکرہء اہلِ بیت تھیں۔ نماز روزے کی پابند۔ زیادہ وقت آپا کی تیمارداری اور دعائیں پڑھنے میں صرف ہوتا۔ ایک مناجات وہ بہت پڑھتی تھیں۔

” مشکل کو میری آئیو مشکل کشا علیؑ” یہ مناجات پڑھتے ہوئے ان کے آنسو نہ رکتے۔

ایک دن اماں نے صبح سویرے سب کو جگا دیا۔ مسلسل روئے جارہی تھی۔

پوچھنے پر بتایا کہ “میں نے خواب میں دیکھا کہ پاشا(بڑے بھیا) زینے سے اتر کر یہ کہتے ہوئے آئے کہ حضرت علیؑ آرہے ہیں۔ میں ننگے پاؤں تیزی سے زینے کی طرف دوڑی۔میں نے زینے سے باہر آتے جس ذاتِ پاک کو دیکھا ان کے چہرے پر نگاہ ڈالے بغیر ہاتھ پکڑ کر بیٹی کے پلنگ کی طرف لے آئی اور رو رو کر بس یہی کہے جارہی تھی کہ مولاؑ آپ اب آئے جب میری بیٹی لبِ دم ہے۔ وہ منہ سے کچھ نہیں بول رہے، میں ان کا ہاتھ تھامے بیٹی کے سرِ، چہرے غرض پورے جسم پر پھروارہی تھی ۔مولا یہاں بھی ، مولا یہاں بھی۔۔۔اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی”۔ اماں یہ خواب سناتے ہوئے مسلسل روئے جارہی تھیں۔

ہمیں صرف یہ یاد ہے کہ اس کے کچھ دن بعد کسی کے مشورے پر آپا کو کراچی لے جایا گیا۔ ایک لمبی سی ایمبولینس آئی ، آپا اسٹریچر پر تھیں۔ اس دوران ہمیں یاد نہیں کیا ہوا۔ ایک اماں کی رشتے کی بہن گھر آگی تھیں ہماری دیکھ بھال کے لیے۔ ایک روز بڑے بھیا نے بتایا کہ آج ابا اماں آپا کو لے کر آرہے ہیں۔ آپا اسی طرح ایمبولینس اور اسٹیریچر پر گھر آگئیں۔ بیڈ ہر آپا کے سائز کا ایک پلاسٹر کا خول نما سانچا رکھ کر آپا کو اس میں لٹادیا گیا۔ اوپر گردن سے ناف تک ایک اور پلاسٹر سانچا رکھ دیا گیا۔ کافی دن تک آپا اس طرح لیٹی رہیں۔ دوائیں بھی چلتی رہیں۔ کچھ عرصے بعد صرف اوپر کا پلاسٹر سانچا رکھا جانے لگا۔ چھ ماہ بعد آپا بہت حد تک ٹھیک ہوچکی تھیں۔ لیٹے رہنے سے جو زخم ہوگئے تھے ان کے بھرنے میں وقت لگا۔ آپا سال بھر بعد اسکول پھر سے جانے لگیں۔اللہ نے معجزہ دکھایا۔ اس کے کرم سے آپا بالکل صحت مند ہوگئیں۔۔ تعلیم مکمل کرکے خیرپور گرلز ہائی اسکول میں ٹیچر ہوگئیں۔ کچھ عرصے بعد شادی ہوگئی۔ اللہ نے بیٹے بیٹی سے نوازا۔ والدہ کہتی تھیں کہ مولا علیؑ کے وسیلے سے اللہ نے مجھ عاجز کی دعا قبول کرلی۔ وہی شفا دیتا ہے۔۔ زندگی موت بھی میرے پاک پرودگار کے اختیار میں ہے۔

مجھے اسی روز سے بھوت پریت، جھاڑ پھونک اور اسی قبیل کے دوسرے افعال پر سے اعتبار اٹھ گیا۔ محلے کے پیر جی نے یہ کہہ کر کہ آسیب کا سایہ ہے اس گھر اور گھر والوں پر۔۔۔۔، گھر کے کونے کونے میں کیلیں ٹھوک دیں تھی۔ اس روز مجھے پتہ چلا کہ کسی جگہ کو “کیل دینا” کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ بعد میں اپنی کسی غزل کے مقطع میں اسے علامتی طور پر کچھ یوں استعمال کیا :

خسروؔ اک آسیب کے ڈر سے گھر کا گھر سب کیل دیا

پھر بھی اک آسیب ہے زندہ جسم کی ان دیواروں میں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International