تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بچوں کا ماموں اور منکوحہ کا بھائی

Articles , Snippets , / Monday, June 10th, 2024

بھید کو بھید رکھنا بھی بڑی ہی ہمت اور توفیق کی بات ہوتی ہے اور یقین مانیے یہ ہمت اور توفیق ہر کسی کو عطا نہیں ہوتی. مگر جس کسی کو عطا ہوتی ہے وہ بھی معراج کے کسی انتہائی مقام پہ ہوتا ہے. آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ زیادہ تر میاں بیوی ایک دوسرے کو زمانے کے سامنے بےلباس کر کے خوش ہو رہے ہوتے ہیں حالانکہ اللہ پاک نے میاں بیوی کو واضح طور پہ ایک دوسرے کا لباس قرار دیا. میاں بیوی کا رشتہ ایک معجزے جیسا ہے کہ دو انجانے نکاح کے دو بولوں سے ایک انتہائی خوبصورت اور مضبوط بندھن میں بندھ جاتے ہیں پھر ان کے دکھ سکھ اور خوشیاں ہی ایک نہیں ہو جاتیں ان کے دن رات
صبح و شام زندگی کے تمام پل ایک دوسرے کے لیے مختص ہو جاتے ہیں اب اگر کوئی سمجھدار و باشعور جوڑا ہو گا تو وہ تو عقل و شعور اور سمجھوتے کی سیڑھی پہ ہولے ہولے پاوں رکھتا ہوا اسی شادی نامی نیا کو بڑے پیار اور بڑے وقار کے ساتھ پار لگا کے خود بھی سرخرو ہو جاے گا اور اپنے ارد گرد بسنے والے تمام احباب سے بھی شاباشی وصول کر لے گا اور اگر کوی بیوقوف، گدھا، عقل سے پیدل انسان ہو گا تو خود بھی روے گا اور اپنے گردو نواح کے لوگوں کو بھی خون کے آنسو رولاتا پھرے گا. اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اچھی اور بری تقدیر اللہ پاک کی طرف سے ہوتی ہے جوڑے آسمانوں پہ ہی بنتے ہیں. ہاں کچھ نباہ جاتے ہیں اور کچھ خود بھی روتے ہیں اور دوسروں کو بھی رلا دیتے ہیں. عشق محبت فطری تقاضوں میں سے ایک ہے کم و بیش تمام احباب ہی اس کا شکار ہو جاتے ہیں کچھ کو چاہ کا صلہ اچھا ملتا ہے اور کچھ ساری عمر اس عشق نامی آسیب کے پیچھے ذلیل و خوار ہوتے رہتے ہیں کچھ لیلیٰ مجنوں، شیریں فرہاد، سوہنی مہینوال، سسی پنوں، رومیو جیولیٹ، مرزا رانی کی طرح پوری دنیا پہ اپنے سچے عشق کی دھاک بٹھانے میں بازی لے جاتے ہیں اور کچھ ایسے ہی گمنام گلی محلوں اور چوباروں میں گمنام ہی رہ جاتے ہیں. یہ بات بھی اپنی جگہ بجا ہے کہ عشق اور مشک چھپاے نہیں چھپتے لیکن بس وہ کہتے ہیں ناں کہ شیشے جیسے خواب اور نازک بدن کے کر جب دنیا ظلم کے سامنے سیسہ پلای ہوی دیوار بن کے بچپن کے قول و قرار کو نبھانے پہ آتے ہیں تو پھر عشق کی عظمت کے اس مدھر جذبے کو سلام پیش کرنا تو بنتا ہی ہے ناں.
بلقیس ظفر کو میں تقریباً پچھلے چوبیس سالوں سے جانتی ہوں اچی لمبی گجری، تقریباً ساڑھے پانچ فٹ لمبا قد، کھڑے کھڑے نین نین نقش کراری کوچ دار آواز اس کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی میاں دس سال قبل prostatic cancer کا ‍شکا ر ہو کے مر چکا تھا گھر اور بچوں کی ساری ذمہ داری آپا بلقیس پہ آن پڑی اور آپا نے نبھای بچوں کو پڑھا یا لکھا یا شادیاں کیں برسر روزگار کروایا کاروبار سیٹ کر کے دییے کیا اکیلی عورت اتنی زیادہ بہادد ہوتی ہے؟
کہ وہ راستوں کی تمام کٹھنایاں پلکوں پہ اٹھا کے تن تنہا اپنے تمام فرائض انجام دے لے. شاید یورپی ممالک میں ایسا ہوتا ہو اور ہماری ہای سوسائٹی کی امیر خواتین بھی کسی حد تک اس مشکل دور سے گزر ہی جاتی ہوں مگر پنڈ کی ایک سیدھی سادھی ان پڑھ خاتون نے اپنی نیا کیسے پار لگای انھی کی زبانی سنتے ہیں. میں نے جب ہوش سنبھالا تو اپنے ماموں زاد بشارت علی کو اپنے اوپر کافی زیادہ مہربان پایا پہلے پہل میں اس مہربانی کا مطلب سمجھ نہ پای لیکن جلد ہء مجھے اس مہربانی کا مطلب خوب سمجھ میں آ گیا کہ وہ مجھ سے محبت کرتا. تھا خیر ہم نے بہت سے وعدے کیے جن میں سے اس وقت تو ایک بھی شرمندہ تعبیر نہ ہو.سکا.بشارت کی ماں نے اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی اپنی ہسند سے کر. دی میری شادی بھی کردی زندگی کا پہیہ آگے آگے اور بہت آگے نکل گیا ہماری شادی تو نہ یو سکی تھی مگر بشارت چونکہ میرا کزن بھی تھا لہذا اس نے بھای بن کے میرے آنگن تک رسائی کر لی وہ میرے دکھ درد میں سدا ہی شریک رہا میاں چند ماہ بیمار رہ کے میرا دھوکے والا ساتھ ہمیشہ کے لیے چھوڑ گیا. اب میرے اور بشارت کے لیے میدان تو خالی تھا مگر جوان اولاد ہم دونوں نے چھپ کے نکاح جر لیا. میرا شوہر دنیا کے سامنے میرا بھای اور میرے بچوں کا ماموں بنا رہا ویسے ہم میاں بیوی تھی بشارت کی بھی ایک دن اپنی بیوی سے نہ بن سکی چار بچے بھی پدرانہ شفقت کو ترس ترس کے جوان ہو گیے اور بشارت تقریباً ساری زندگی میرا ہی شوہر بنا رہا لیکن کہتے ہیں نہ کہ ہر برے کام کا انجام بھی برا ہی ہوتا ہے تو ہماری اس خفیہ عشقیہ داستان کا انجام بھی بہت ہی برا ہوا مجھے بریسٹ کینسر ہو گیا
میں بستر مرگ پہ آپ سب سے مخاطب ہوں کیا میں نے برا کیا یا اچھا آپ ہی بتائیے شاید میرے ضمیر کا شور تھم جاے اور مجھے سکون کی موت آ کے اپنی آغوش میں لے لے.
نہ صبر کیا
نہ شکر کیا
پرای شے کو چرا لیا
نہ ہی جی سکے
نہ ہی سانس لی
کیسے یہ جیون بتا لیا
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International