Today ePaper
Rahbar e Kisan International

بچوں کے حقوق اور جنوبی ایشیا میں تشویشناک صورتحال

Articles , Snippets , / Thursday, November 20th, 2025

rki.news

تحریر : شازیہ عالم شازی۔ کراچی
بچوں کا عالمی دن ہر سال 20 نومبر کو اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ دنیا بھر کے بچوں کو وہ بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں جو اُن کی بقا، تحفظ، تعلیم اور بہتر مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے منظور کردہ کنونشن آن دی رائٹس آف چائلڈ کے مطابق ہر بچہ زندگی، تعلیم، صحت، تحفظ اور عزتِ نفس کا برابر حق رکھتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے جنوبی ایشیا، خصوصاً پاکستان اور بھارت میں یہ حقوق اب بھی ایک خواب کی صورت موجود ہیں۔
جنوبی ایشیا میں کروڑوں بچے ایسے ہیں جو غربت، لاپرواہی، سماجی ناہمواری، اور حکومتی عدم توجہی کے باعث اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ سب سے توجہ طلب مسئلہ بھیک منگوانے کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ سڑکوں، بازاروں اور چوراہوں پر معصوم بچوں کو مافیا اور بعض اوقات اُن کے اپنے خاندانوں کے ذریعے بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ بچے سخت موسم، جسمانی خطرات اور معاشرتی استحصال کا سامنا کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اس استحصال کے شکنجے میں گزار دیتے ہیں اسی طرح ایک خطرناک حقیقت یہ بھی ہے کہ لاکھوں بچے آج بھی تعلیم سے محروم ہیں۔ پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ شمار ہوتی ہے، جبکہ بھارت میں بھی حالات کچھ اچھے نہیں۔ غربت، کم عمری میں مزدوری، اسکولوں تک رسائی کا فقدان، بالخصوص لڑکیوں کے لیے تعلیمی رکاوٹیں اور اس سے جڑی تہمات جیسے عوامل اُن کے مستقبل کو تاریک بنا رہے ہیں۔ جو قوم اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دیتی، وہ اپنی نسلوں کو محرومی کے اندھیروں میں دھکیل دیتی ہے سب سے سنگین اور تکلیف دہ موضوع بچوں کے خلاف جنسی تشدد ہے جو جنوبی ایشیا کی معاشرتی حقیقت کا ایک نہایت شرمناک پہلو بن چکا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں میں ہر سال ہزاروں بچے جسمانی اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ اکثریت کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوتے، اور جو ہوتے ہیں اُن میں بھی انصاف کا حصول مشکل ترین مرحلہ بن جاتا ہے۔ خاندانی دباؤ، سماجی بدنامی کا خوف، اور قانونی پیچیدگیاں بچوں کو مزید ٹوٹنے پر مجبور کرتی ہیں بچوں کے عالمی دن کا اصل مقصد یہی ہے کہ دنیا اس خاموش المیے کو محسوس کرے۔ ریاستوں، اداروں، والدین اور معاشرے کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ بچوں کی حفاظت صرف ایک سماجی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک تہذیبی فریضہ ہے جنوبی ایشیا کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے مستقبل “یعنی بچوں” کو درپیش خطرات کا سامنا ایمانداری، ہمدردی اور قانون کی سختی کے ساتھ کرے۔
اگر ہم آج بچوں کے حق میں مضبوط فیصلے نہ کر سکے تو آنے والی نسلیں اسی تاریک راستے کی وارث ہوں گی۔ بچوں کی خوشی، آزادی، تحفظ اور تعلیم صرف ان کا حق نہیں، ہمارے کل کی ضمانت بھی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International