Today ePaper
Rahbar e Kisan International

بھارتی جارحیت اور عالمی برادری کا موقف

Articles , Snippets , / Thursday, May 8th, 2025

rki.news

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

جنوبی ایشیا میں قیام امن ہمیشہ سے ہی ایک چیلنج رہا ہے، خصوصاً جب دو ایٹمی طاقتیں، پاکستان اور بھارت، براہِ راست عسکری محاذ پر آمنے سامنے ہوں تو یہ اور بھی تشویشناک صورت حال کی نشانی ہے۔ حالیہ دنوں میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بزدلانہ، بلا جواز اور غیر قانونی حملے نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث بنا ہے۔
1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات تنازعات اور جنگوں کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ 1948، 1965، 1971 اور 1999 کی جنگیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت نے ہمیشہ طاقت کے بل بوتے پر پاکستان کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ کشمیر کا تنازع، آبی وسائل کا مسئلہ، اور سرحدی جھڑپیں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجوہات میں شامل رہی ہیں۔
بھارت کی حالیہ جارحیت کو عالمی برادری نے بھی غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے۔ بزدل دشمن کی حالیہ جارحیت، جس میں اس نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، ان کا یہ اقدام عالمی سطح پر بھی تنقید کی زد میں ہے۔ پاکستان کی فضائی افواج نے نہایت پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ بھارت کے جنگی طیارے مار گرائے اور ایک بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے کر پھر خیر سگالی کے طور پر واپس کر دیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرزِ عمل کا ثبوت ملا۔
ہندوستان کے اس غیر قانونی اقدام پر عالمی ردعمل بھی سامنے آیا ہے اور عالمی برادری نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کرلیا ہے اور ہندوستان کو مورد الزام ٹھیرایا ہے۔
امریکہ، چین، روس، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر اہم بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی ایٹ آلبانی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کرسٹوفر کلیری نے پاکستان کے جوابی اقدام کو مؤثر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائی غیر ذمہ دارانہ تھی۔
سابق امریکی سفارتکار الزبتھ تھریلكیڈ نے بھی پاکستان کے ردعمل کو قابلِ تعریف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی طیارے مار گرا کر پاکستان نے اپنی عسکری صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ چین کے تجزیہ کار ژانگ ہی چینگ نے نہ صرف پاکستان کے امن پسند رویے کی تائید کی ہے بلکہ اس کی خودمختاری کے دفاع کو جائز قرار دیا ہے
دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی پاکستان کی عسکری برتری کا اظہار کیا ہے۔ بین الاقوامی دفاعی ماہرین بھی نے واضح کیا یے کہ پاکستان کی فضائی افواج نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ قومی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جس پیشہ ورانہ اور بروقت حکمت عملی سے بھارت کو دفاعی محاذ پر پیچھے دھکیلا ہے اس سے پاکستانی عسکری اداروں کی دور اندیشی اور جنگی تیاری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
پاک بھارت کشیدگی پر ہندوستان میں مقیم سکھ برادری نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جو کہ ایک اہم پہلو ہے۔ سکھ رہنما ہرجیت سنگھ کا بیان بھی قابلِ غور ہے، جنہوں نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سکھ علاقوں پر حملہ کر سکتا ہے۔ یہ بیانیہ بھارت کی اندرونی سیاسی چالوں کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جہاں اقلیتوں کو بدنام کر کے قوم پرستی کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے۔
پاکستان نے نہ صرف عالمی قانون کی پاسداری کی ہے بلکہ عسکری اور سفارتی محاذ پر بھی خود کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر منوایا ہے۔ اس کے برعکس بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت نے اس کی جمہوری ساکھ کو مجروح کیا ہے اور خطے میں اس کے منفی عزائم کو بھی بے نقاب کیا ہے۔
اس کشیدہ صورت میں عالمی برادری کا کردار بھی اہم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری خاموش تماشائی نہ بنے، صرف تشویش کا اظہار نہ کرے بلکہ بھارت کو سختی سے روکے کہ وہ خطے میں امن کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے قیام کے لیے عالمی طاقتوں کو بھارت پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری کرے۔ بصورت دیگر عالمی برادری کو پتہ ہے کہ پاکستان جیسی ایٹمی طاقت کیا کرسکتی ہے۔ ہماری صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ حالات حاضرہ، علم ادب، لسانیات اور تحقیق و تنقیدی موضوعات پر لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International