Today ePaper
Rahbar e Kisan International

بہار کی نتیش حکومت کا امارات شرعیہ پر دھاوا ” آپسی چپلقش و خلفشار کا نتیجہ”

Articles , Snippets , / Sunday, March 30th, 2025

rki.news

آج بروز سنیچر 29 مارچ 2025 شام کے وقت یہ خبر سننے کو ملی کہ نتیش کمار کی پولس نے امارات شرعیہ پر اچانک دھاوا بول دیا ہے اور امارات شرعیہ کے اندرونی اور بیرونی حصے کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔ نتیش حکومت کی ایسی کاروائی نہایت ہی افسوسناک تھی اور اسکے بد شگونی اور بد نیتی کی غماز تھی ۔ اسکے پیچھے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ امارات شرعیہ ،پٹنہ کی طرف سے نتیش کمار کی دعوت افطار کا بائیکاٹ کا اعلان و اپیل تھی تو وہیں اراکین کے اندرونی خلفشار بھی اسکی وجہ ہوسکتی ہے۔
لہذا واقعہ کے پیچھے جو وجوہات کارفرما ہیں اسکو سنجیدگی سے سمجھنے کے لیئے ہمیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دوسری میعاد کے انتخاب پر غور کرنے کی ضرورت ہے-

ملت ٹائمس ‘ بنگلور میں گذشتہ سال 26 نومبر 2024ء میں ائی خبر کے مطابق
جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دوسری میعاد کے انتخاب کے بعد محترم ولی فیصل رحمانی صاحب کی بورڈ کی رکنیت موقوف کردی گئی تو انکی سیکریٹری شب اور رکنیت خود بخود ختم ہوگئی تھی-
اس فیصلہ پر باہرکچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ امارت شرعیہ اورخانقاہ رحمانی کی بورڈمیں عظیم خدمات رہی ہیں،اس پر لوگوں نے جواب دیاکہ امارت شرعیہ میں یقینا خانقاہ رحمانی کی بڑی خدمات ہیں- سوال یہ کہ احمدولی فیصل رحمانی صاحب کی اس سے قبل ہندوستان میں کون سی علمی ،دینی ،سماجی ،سیاسی خدمات رہی ہیں۔یاد رکھنا چاہیے کہ بورڈ ضابطہ سے چلتا ہے اس میں رشتہ داری کی جگہ نہیں ہے، یقیناان کے والد اور دادا نے بحیثیت جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لابورڈ کی قیادت کی لیکن کیا ضروری ہے کہ وراثت کے طور پر ان کی نسل کو بھی آگے بڑھایا جائے،اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی یادرہے کہ مولانا سلمان حسینی کے خانوادہ نے بھی بڑی خدمت کی ہے- حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی، حضرت مولانا رابع حسنی ندوی بورڈ کے صدر رہے لیکن جب معاملہ بورڈکے وقار کا آیا تو ان کے خلاف کارروائی کی گئی اور اس وقت کی گئی جب صدر بورڈ خود حضرت مولانارابع حسنی ندوی تھے ۔اسی طرح محترمہ عظمی ناہید جو حضرت مولاناسالم قاسمی کی دختر ہیں،انہیں بھی جب بورڈ سے نکالا گیا تو اس کی بالکل پرواہ نہیں کی گئی کہ وہ بورڈ کے پہلے صدرحضرت مولانا قاری طیب صاحب کے گھرانے کی ہیں اوراس وقت کے نائب صدر حضرت مولانا سالم قاسمی کی دختر ہیں۔بورڈ کا اپنا ضابطہ اور دستور ہے یہی فیصلے بورڈ کو مضبوط بناتے ہیں جہاں بورڈ کے مفاد کے آگے رشتہ داری اور قرابت نہیں دیکھی جاتی۔ جب جناب احمد ولی فیصل رحمانی ہندوستانی شہری نہیں ہیں تو مسلم پرسنل لابورڈ کے ضابطہ کے مطابق انہیں رکن نہیں رکھاجاسکتا تھا چنانچہ اراکین کی میٹنگ میں جب یہ معاملہ سامنے آیا اور اراکین نے ان کی شہریت کی طرف اکابرین کی توجہ دلائی کہ یہ ہندوستانی شہری نہیں ہیں ،آپ انہیں رکن کس طرح رکھ سکتے ہیں ۔تواس بات کاکوئی جواب نہیں تھا اور اکابرین بورڈ کو بورڈ کے دستورکی روشنی میں فیصلہ لیناپڑا۔اس فیصلہ سے یقینا بورڈ مضبوط ہوگا اوربورڈکی قیادت پرلوگوں کا اعتماد بڑھے گا-

کہا جاتا ہے کہ جو قوم خود ہی آپسی ناچاکی اور خلفشار کا شکار ہو
اسے کوئی بھی رسوا کرکے چلا جاسکتا ہے-
آج یہی امارات شرعیہ میں ہورہا ہے۔ یہ لوگ اپنی خامی اور غلطی سے چشم پوشی کرکے دوسرے گروپ کی سازش کی بات کر رہے ہیں ۔ جبکہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ امارات شرعیہ کا صدر ایسے شخص کو بنایا تھا جو ہندوستانی شہری نہیں بلکہ امریکی شہریت رکھتا ہے جو نہایت قابل اعتراض اور قانونی زد میں آنے کی بات ہے۔ ہندوستان کی تنظیم یا ارادے میں غیر ملک کے شہری کسی عہدے پر نامزد کیا جاسکتا ہے کیا؟
اسے رکن بھی نہیں بنایا جانا چاہیئے۔ یہ غلطی بڑی بھیانک ہے اور جان بوجھ کر ایسی غلطی کی گئی ہے
لہذا اس معاملے پر ہم مسلمانوں کو سنجیدگی سے سوچ و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ان لوگوں کے بہکاوے میں نہ آئیں ۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے یہ غلطی جان بوجھ کر کی ہے اور اس میں انکی خود غرضی اور مفاد شامل ہیں-
جب کسی مذہبی قائد یا رہنما سے متعلق کسی بھی طرح کا الزام یا شک و شبہات طول پکڑنے لگے اور قوم و ملت میں گروہ بندی، مخالفت اور حمایت کا شکار ہونے کی وجہ سے آپس میں خلفشار کی نوبت آجائے تو ایسے صورت حال میں اسے ایمانداری سے اپنا موقف رکھنا چاہیئے اور معاملے کو رفع دفع کرکے اس سے دستبردار ہوجانا چاہیئے تاکہ عزت و وقار اور نام نمود کا فالودہ نہ بنے۔ لیکن اسکے باوجود بھی اگر وہ عہدے سے چپکا رہے تو شک و شبہات اور بدگمانیاں اس قدر وسیع سے وسیع تر ہوتی جاتی ہیں کہ اسے پاٹنے میں ایک زمانہ لگ جاتا ہے۔ جس میں نقصان ہر طرح سے قوم و ملت کا ہی ہوتا ہے۔ وقت کی نزاکت کے پیش نظر خود احتسابی کی اشد ضرورت پیش آجاتی ہے اور اس سے جو نتائج نکلتے ہیں وہ کارآمد و مفید ہوتے ہیں-

ایک کڑوی سچائی یہ بھی ہے کہ
برادری میں ایک شر پسند ایسا بھی ہوتا ہے جو 97 فیصد رشتوں کو آپس میں لڑوانےکے بعد کہتا ہے کہ میری خواہش ہے کہ ہم سب مل کر رہیں
کچھ ایسی ہی صورت حال ان دنوں امارات شرعیہ ‘ پٹنہ ، بہار کا بھی ہے-
جو اپنی خود غرضی اور مفاد کی خاطر عہدے پر مودی کی طرح براجمان ہونا چاہ رہا ہے اور قوم و ملت کے اس عظیم ادارے کو تباہی کے دہانے کی سمت ڈھکیل کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہ رہا ہے۔
مجھے حیرت تو اس بات پر ہو رہی ہے کہ ہر ایک کسی نہ کسی گروہ کا حامی بنا ہوا ہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کررہا ہے۔ آخر یہ مولوی کب سدھریں گے؟۔ اگر کسی فرد پر کسی بھی طرح کا الزام لگنے لگے تو اسکی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اس عہدے سے سبکدوش ہوجائے ۔ لیکن یہاں اسکے برعکس ہی نظر آرہا ہے۔ مخالفت اور حمایت کے درمیان رسہ کشی ہورہی ہے۔ آپس میں نفرت اور بدگمانی کی لمبی کھائی کا ظہور ہوتا جارہا ہے۔ لیکن ہر کوئی خود کو حق بجانب ثابت کرنے اور ٹھہرانے میں لگا ہوا ہے ۔ ارے بھائی یہ عہدہ و منصب کسی کے باپ کی بپوتی تو نہیں اور نہ کسی کی جاگیر ہے کہ اپنا حق وراثت جتایا جائے۔کوئی کچھ تو کوئی کچھ بول رہا ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ فلانے کی سازش کا نتیجہ ہے تو کوئی کہہ رہا ہے ڈھمکانے کی ملی بھگت سے نتیش کمار کی پولس نے امارات شرعیہ پر دھاوا بولا تھا۔کوئی بھی ایمانداری سے اپنا احتساب نہیں کررہا ہے۔
ملک کے موجودہ حالات کے پس منظر یا پیش منظر میں آپسی سر پھٹول سے قوم وملت کو سوائے رسوائی اور نقصان کے اور کچھ حاصل نہیں ہونے والا تبھی تو آج ہر کوئی کہنے پر مجبور ہے قوم وملت کے یہ مذہبی رہنما ،مولوی اور علماء حضرات کے گروہی تصادم کی وجہ سے ہی قوم کا ستیہ ناش ہورہا ہے۔ جس پر قدغن لگانا وقت کی اشد ضرورت ہے۔جب ادارہ ہی نہیں رہے گا تو یہ نام نہاد مذہبی رہنما، مولوی اور علماء حضرات کی حیثیت ہی بے معنی ہوکر رہ جائے گی اور معاشرے میں نہ انکا کوئی وقار باقی رہے گا، نہ عزت اور نہ وقعت رہے گی۔ اس لیئے بہتری اسی میں ہے اس مسئلے پر نہایت ہی سنجیدگی اور حلم و بردباری سے تصفیہ کرکے ایک کارگر راستہ نکالا جائے جو ثمر آور ہو تاکہ قوم کے اس عظیم ادارے کو دشمنان مسلمان کی نظر بد سے بچایا جاسکے
اللہ ہمیں تعمیری سوچ وفکر عطا کرے اور آپس میں اتحاد و اتفاق کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین!

حیدر علی
گھسڑی (ہوڑہ)
مغربی بنگال


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International