rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
دو چار دن پہلےپاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ بڑھا ہوا تھا۔جنگ کا امکان نہ ہونے کی باوجود بھی اس بات کا خدشہ تھا کہ جنگ شروع نہ ہو جائے۔پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی اسلحہ سے لیس ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہےکہ ایٹمی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔اب تناؤ میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے،لیکن انڈیا کی طرف کسی شرارت کا خدشہ ہےکیونکہ پاکستان انڈیا کا زیادہ نقصان کر چکا ہے۔پہل انڈیا کی طرف سے ہوئی،لیکن پاکستان نے فوری جواب دیا۔انڈیا پر واضح ہوگیاکہ فریق مخالف اتنا کمزور نہیں جتنا سمجھا گیا۔اب انڈیااگر کوئی اور سرگرمی دکھاتا ہےتو پاکستان بھی فوری طور پر جواب دے گا۔انڈیااور پاکستان پڑوسی ہونے کے باوجود سخت دشمن ہیں اور انڈیا اس دشمنی کو کم نہیں ہونے دے رہا بلکہ اضافہ کر رہا ہے۔تین جنگیں ماضی میں لڑی گئیں اور ہلکی پھلکی جھڑپیں تو ہر دو چار ماہ میں ہوتی رہتی ہیں نیزسرحدوں پر فائرنگ تو معمول کی بات ہے۔انڈیا کے پاس جدید اسلحہ موجود ہے،لیکن پاکستانی حملے نےان کو سخت پریشان کر دیا ہے۔رافیل طیاروں کا ہٹ ہونااور تباہ ہو کر گر جانا کوئی معمولی بات نہیں۔پھر پاکستان نےبدلہ اتارنے کے لیےانڈیا کے اندر گھس کر حملے کیے،تو ان حملوں نےانڈیا کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔پوری دنیا کے لیے یہ حیرت کی بات تھی کہ جدید اسلحہ اور دفاع کی مضبوطی کا دعویدار ہندوستان آسانی سےپٹ گیا۔انڈیا کی پارلیمنٹ میں بھی اپوزیشن مودی گورنمنٹ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔انڈین گورنمنٹ نے جو سوچا تھا،نتائج اس کے برعکس نکلے۔پاکستان نے انڈیا کو جواب دے کر پوری قوم کا مورال بلند کر دیا ہے۔انڈیا کے گرائے گئے ڈرونز کو عوام کندھوں اور ہاتھوں پر اٹھا کر خوشیاں منا رہی ہے۔جہاں ڈرون گرا،وہاں پاکستانی تماشہ دیکھنے کے لیے لمحوں میں اکٹھے ہو جاتے۔ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے،جس میں پاک آرمی کےجوان گولے داغ رہے ہیں اور لوگ قریب ہی ترتیب سے قطار میں بیٹھ کرانڈیا پر داغے جانے والے گولوں کودلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔گولوں کی آواز اور دھمک بھی کسی بھی فرد کو ڈرانے کے لیے کافی ہوتی ہے لیکن وہ افراد مطمئن ہو کرایسے بیٹھے ہیں جیسےکوئی دلچسپ گیم دیکھ رہے ہوں۔گزشتہ ہفتہ کے دوران عوام پورے جوش وخروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظرآئی۔ان جھڑپوں سے انڈیا کوایک اچھا پیغام ملا ہےکہ آرمی کے علاوہ پوری قوم بھی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔اب مستقبل میں انڈیا کی حکومت سوچ سمجھ کراس جیسی حرکت کرے گی۔
پاکستان بھی جنگ نہیں چاہتا اور انڈیا بھی نہیں چاہے گا کہ جنگ ہو۔جنگ دونوں طرف بربادی لائے گی،لیکن دیکھنا یہ ہے کہ جنگ کا ماحول کون بناتا ہے؟دیگر اختلافات کے علاوہ مسئلہ کشمیر بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔مسئلہ کشمیر نے دونوں ممالک کے درمیان دوریاں پیدا کر رکھی ہیں اور اس مسئلے کو حل کیے بغیر قربتیں نہیں بڑھ سکتیں۔مسئلہ کشمیر بھی کوئی تازہ مسئلہ نہیں بلکہ آزادی کے فورا بعد مسئلہ کشمیر اٹھا۔انڈیا مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور قراداد منظور ہوئی کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت استعمال کرنے کا حق دیا جائےگا۔انڈیا اس قرارداد کو ماننے سے انکاری ہے اور زبردستی کشمیر پر قبضہ کر لیا ہے۔کشمیر پر قبضہ کشمیری مسلمانوں کے لیے عذاب کا سبب بنا ہوا ہے۔کشمیری مسلمان آزادی کے لیے جان کی قربانیاں دے رہے ہیں اور جب تک آزادی نہیں مل جاتی اس وقت تک قربانیاں دیتے رہیں گے۔کشمیری مسلمان اپنا بین الاقوامی حق مانگ رہے ہیں،لیکن انڈیا اپنے اثرورسوخ کی وجہ سےان کو حق دینے سے انکاری ہے۔2019 میں کشمیر کی خصوصی اہمیت بھی ختم کر دی گئی اور پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل کی صورت دے دی گئی۔جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور انڈیا کشمیری مسلمانوں کوکسی صورت میں آزادی دینے کے لیے تیار نہیں۔کشمیری مسلمان بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور انڈیا کی برتری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ہزاروں کشمیری مسلمان قید وبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں،ایک لاکھ سے زیادہ شہید ہو گئے ہیں،ہزاروں کشمیری معذور ہو چکے ہیں،لیکن اپنا حق حاصل کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
انڈیا اور پاکستان دونوں معاشی لحاظ سےبہت ہی کمزور ہیں۔انڈیا کی عوام کی کثیر تعداد غربت کی چکی میں پس رہی ہے۔پاکستان بھی غربت کا مقابلہ کر رہا ہے۔غربت کی وجہ سے دونوں ممالک جنگ کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔دیکھنا یہ ہے کہ زیادتی کون کر رہا ہے؟دونوں ممالک مشترکہ دفاع،تجارتی تعلقات،سفارتی تعلقات کےعلاوہ بہتر مستقبل کی شروعات کر سکتے ہیں،لیکن اس کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔مسئلہ کشمیر کے علاوہ پانی کا مسئلہ بھی فوری طور پر حل ہونا چاہیے۔امید تو نہیں کہ انڈیا پانی مستقل طور پرروک لے گا،لیکن اگر روکا گیا تو انڈیا کے لیےخطرناک ہوگا۔اصل مسئلہ کشمیرکاہےاورمسئلہ کشمیر حل کیےبغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔کشمیری مسلمانوں کو حق خود ارادیت ملا ہوا ہےاور ان کوحق خود ارادیت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی بات کی ہے۔امریکی صدر اگر اس مسئلے کو حل کرتے ہیں تو برصغیرپاک و ہندمیں آسانی سے امن آسکتا ہے۔اگر امریکی صدر بعد میں عدم دلچسپی اختیار کر لیتے ہیں،تو انڈیا اور پاکستان مل کر اس مسئلہ کو حل کر لیں۔مسئلہ کشمیر کوئی معمولی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سنگین مسئلہ ہے،جو مستقبل میں ایٹمی جنگ چھیڑنے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔جس طرح حال ہی میں جھڑپیں ہو رہی ہیں اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ انڈیا مزید چھیڑ چھاڑ شروع کر دے تو پھر بھی جنگ شروع ہو جائے گی۔مسئلہ کشمیر حل کر کے ایک بہتر مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔پاکستان بھی کسی وقت مسئلہ کشمیر کی وجہ سےانڈیا کے ساتھ جنگ شروع کر سکتا ہے۔جنگ کی تباہی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سنجیدگی سےمذاکرات کیے جائیں۔انڈیا سمیت پوری دنیا اچھی طرح جان چکی ہے کہ پاکستان ہر قسم کےحالات سے نپٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انڈیا جتنی جلدی سمجھ سکے،اتنا ہی بہتر ہےورنہ حالات کسی اور رخ کی طرف بھی مڑ سکتے ہیں۔
Leave a Reply