تازہ ترین / Latest
  Saturday, January 11th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بین الاقوامی ادبی و ثقافتی کانفرنس ساہیوال

Events - تقریبات , Snippets , / Monday, December 30th, 2024

مراد علی شاہدؔ دوحہ قطر
ترقی یافتہ معاشرہ میں ادب و ثقافت کو ہم معنی اس لئے خیال کیا جاتا ہے کہ ادب بنا ثقافت چہ معنی۔ثقافت کا ہر رنگ،انگ،خیال،فکر،فلسفہ کی عملی تفسیر زمانہ کے ادب میں آشکار ہوتی ہے۔گویا ادب کی تفصیل دراصل ثقافت کی تفسیر ہوتی ہے۔عصرِ حاضر میں ساہیوال میں اگر ادب و ثقافت کی تشریح کو مترشح دیکھنا ہو تو سید ریاض ہمدا نی ڈائریکٹرآرٹس کونسل ساہیوال کی خدمات کا تذکروجائزہ ہی کافی ہے جنہوں نے ہمدان کے سادات خاندان کے چراغ ِ مستنیر کی ضیا سے پاکستان کیا بین الاقوامی سطح پر پونور کیا۔ریاض ہمدانی کی ہمہ گیرو کثیر پہلو شخصیت کا احاطہ ایک مضمون میں کرنا سہل و آسان نہیں لہذا یہ کام کسی اور آرٹیکل کے لئے ادھار رہا۔ ہاں مگر پانچویں بین الاقوامی ادبی و ثقافتی کانفرنس کا قصہ مودت سنایا جا سکتا ہے۔بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ مجھے لگتا ہے کہ ان کی شخصیت کو داستانوں،قصص،لوگ گیت،اور کہانیوں میں بطور ثقافتی ہیرو آنے والی نسلوں کی زبان پر ضرور ہوگا۔خدا کرے میری نسل نو عہد حاضر کی امین ہو۔وگرنہ سوشل میڈیا نے نت نئی اختراعات وخرافات میں میری نسل کو ایسے چنگل میں دبوچ رکھا ہے کہ الامان و الحفیظ۔
مگر سلام ہے ریاض ہمدانی کی شخصیت کو جنہوں نے شہرمجید امجد میں زمانہ کی نبض شناسی کرتے ہوئے حالیہ دور کے بڑے مسئلہ مصنوعی ذہانت ادب وثقافت مسائل وخطرات اور امکانات کو موضوع سخن بناتے ہوئے،مشاعرہ،پینٹنگ،تحقیقاتی مضامین و ثقافتی دورہ مسجد وارث وحاضری پنجابی کے پہلے بزرگ شاعردربار بابا فریدالدین کو ممکن بنایا۔شہرِ مجید امجد میں ادب وثقافت کی ترویج اور فن وآرائش کی تاریخ جب بھی تسوید کی جائے گی ریاض ہمدانی کا تذکرہ سنہری حروف بھی ہی کیا جائے گا۔شعیب اقبال سید کمشنر ساہیوال کا تذکرہ نہ کرنا بھی خیانت ہوگی کہ ان کی سرپرستی بلامبالغہ ادب دوستی و ادب شناسی فقیدلمثال بھی ہے اور چھتناور بھی کہ جس کی چھاوں تلے یہ کانفرنس کامیابی کے جھنڈے لہراتی نظر آئی۔وگرنہ اصغر ندیم سید،ڈاکٹر نجیب،سعادت سعید،نیئر عباس،رفعت عباس،روش ندیم،حنا جمشید جیسے دانشوران کو ایک ساتھ گفتگو کے لئے جمع کرنا ناممکن ہوتا۔
من کہ مسمی کی دوحہ قطر سے بروز جمعہ صبح چار بجے آمد ہوئی تو نیند پوری کرنے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کیا کہ استاد محترم منیر رزمی کو فون کیا کہ حضرت پاکستان آمد ہو گئی ہے اور دیدار کا طالب ہوں تو حکم صادر ہوا کہ ہم تو آپ کے لئے ہی دیدہ و دل فرش راہ ہیں جناب قطری شہزادہ
جلد تشریف لائیں،تھوڑی تاخیر ہوئی تو رزمی صاحب آج کے معروف اداکار،صداکار،ڈائریکٹر اور ہمارے مشترکہ دوست سید تنویر کو ہمارے انتظار کے لئے چھوڑ گئے۔خیر تنویر سید،سلمان بشیراور عبدالمتین کی ہمراہی میں دربار بابا فرید کے لئے رخت سفر باندگا۔وہاں محترم ریاض ہمدانی صاحب منتظر تھے،وقت کی قلت کے سبب کچھ زیادہ رہ رسم نہ ہو سکی اور سیدھا دربارحاضری دی،قوالی کے کچھ بول سنے،لائبریری کی سیر اور ظہرانہ کے بعد واپسی ہوئی۔واپسی آتے ہوئے پروفیسر رزمی صاحب فرمانے لگے کہ قطری شہزادہ کیا خیال ہے عاشق کی مسجد وحجرہ کا دیدار بھی کرلیا جائے کیا؟میں نے عرض کیا کہ سر نیکی اور وہ بھی پوچھ پوچھ،اندھا کیا چاہے دو آنکھیں اور اگر آپ کی ہمراہی نصیب ہو تو آنکھیں چار نہیں کئی ہزار ہو جائیں کہ جس باریک بینی اور مفصل کے ساتھ آپ نے دورہ کروانا ہے ہر آنکھ ہزار آنکھ بھی بدل جائے گی۔
وارث نا کرمان وارثاں دا
رب بے وارث کرماردا ای
بعد از نماز مغرب مسجد وارث شاہ اور حجرہ وارث شاہ کی زیارت نے کوئی سات سو سال پہلے کا ملکہ ہانس ہمارے سامنے لا کھڑا کیا،چشم تصور یہ دیکھنے پر مجبور ہو گئی کہ چھ فٹ چوڑے،نو فٹ لمبے اس حجرہ کے درمیان میں،دائیں نکر یا بائیں طرف کہیں بیٹھ کر وارث شاہ نے شہرہ آفاق ہیر کی تخلیق کی ہوگی۔لکڑی کا ایک تختہ،قلم دوات،بے ترتیب چھوٹے بڑے کاغذ پورے کمرے میں بکھرے ہوں گے،اور وارث میاں اپنی ہیر کی وارداتِ قلبی کو کچھ یوں تخلیق کرتے ہوں گے کہ
یارں اساں نوں آن سوال کیتا
عشق ہیر دا نواں بنائے جی
ایس پریم دی جھوک دا سبھ قصہ
ڈھب سوہنے نال سنائیے جی
نال عجب بہار دے شعر کر کے
رانجھے ہیر دا میل ملائیے جی
چشم تصور مین نہ جانے کیا کیا خیالات امڈ کر آرہے تھے کہ تنویر سید کی آواز نے چونکا دیا کہ جناب واپسی بھی جانا ہے اور رات بھی گزرتی جا رہی ہے۔وارث شاہ جی سے پھر سے ملنے کا وعدہ کر کے واپسی کا سفر اختیار کیا۔یوں ادبی و ثقافتی پروگرامز اختتام پذیر ہوئے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International