اس ایک شخص میں تھیں دل رباٸیاں کیا کیا
ہزار لوگ ملیں گے مگر کہاں وہ
دل رنجیدہ٬چشم افسردہ اور لرزتے ہاتھوں سے چند الفاظ و کلمات مرحوم و مغفور احمد سلطان خان ترین کے نام ۔آپ کےگھرانہ اور خاندان جس کے چشم و چراغ آپ کے والد گرامی صوبہ خان مرحوم ،احمد سلطان ترین مرحوم٬سکندر خان ترین مرحوم اچانک الوداع کہہ گئے۔ان کا جانا اس سراۓ فانی سے نہ صرف آپ کے لیے صدمہ کا باعث ہے بلکہ ان کی حیثیت تو ایک سائبان کی سی تھی۔ہر مکتبہ فکر کے دل کی آواز تھے جو تنہا چھوڑ گئے۔وہ نہ صرف آپ کے خاندان کے چشم و چراغ تھے بلکہ ہر فرد کے دل کی دھڑکن بھی تھے۔مرحومین کی داستان حیات اس بات کی گواہ ہے کہ کس قدر انسانیت سے انس اور پیار تھا کہ ہمہ وقت خدمت خلق کے لیے زندگی وقف کر رکھی تھی۔مرحومین کی کون کونسی خوبی کا تذکرہ کروں۔عوام کے دلوں کے مکین بن گئے تھے اور دلوں پر راج بھی کیا۔غریب پروری اور انسانیت کی قدر اس حد تک عزیز تھی کہ جب بھی کسی نے مشکل وقت میں پکارا تو دل سے ساتھ دیا۔شاید یہی بات ہے کہ رعونت اور تکبر سے دور رہے اور دنیا کے کروفر سے بھی دوری اختیار کرنے کی شاندار روایت زندہ رکھی۔خدمات کا ایک تسلسل ہمیشہ یاد رکھا جاۓ گا۔نصراللہ خان ترین سے پر امید ہوں کہ آپ بھی مرحومین کا خلا پر کریں گے۔متعلقین سے بڑھ کر روابط استوار رکھیں گے۔اللہ تعالٰی کے حضور دعا ہے کہ آپ کے والد گرامی اور احمد سلطان خان ترین ٬سکندر خان ترین کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرماۓ۔آپ کو صبر جمیل عطا فرماۓ۔آپ نے گذشتہ روز دعائیہ تقریب کا انعقاد کیااور لوگوں کے جم غفیر نے شرکت کی۔اللہ تعالٰی سب کی دعاٸیں مرحومین کے حق میں قبول فرماۓ۔
Leave a Reply