rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
ماہرین تعلیم کی تحریروں کے آئینہ میں تعلیم کی تعریف اور مفہوم روشن آفتاب کی طرح درخشاں معلوم ہوتا اور دل کی پہنائیوں میں ظلمات کا خاتمہ اور روشنی کے چراغ روشن کرتا ہے۔ان قیمتی تحریروں کے مطالعہ سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ تعلیم عربی زبان کا لفظ ہے۔اس کے معانی آگاہی٬جاننا اور واقفیت حاصل کرنا ہے اور اصطلاح میں علم سے مراد کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا ہے۔مختلف ماہرین کی قیمتی آراء سے ایک خوشبو اور مہک محسوس ہوتی ہے۔امام غزالیؒ کے مطابق ”تعلیم معرفت حق اور حقیقت تک رساٸی ہے۔احیاۓ علوم الدین میں لکھتے ہیں”نبوت کے بعد اشرف و افضل کام لوگوں کو تعلیم دینا٬ان کے نفوس کو مہلک عادتوں اور خصلتوں سے بچانا٬عمدہ اخلاق اور سعادت کی راہ بتلانا اور تعلیم سے بھی یہی مراد ہے“
ابنِ خلدون کے مطابق”عمرانی زندگی کی بنیاد غوروفکر اور غوروفکر کی بنیاد علم ہے۔انسان فطری طور پر تعلیم کی طرف رغبت اور میلان رکھتا ہے اس لیے یہ اس کا فطری حق ہے۔“
شاہ ولی اللہ کے مطابق”علم وہ ذریعہ ہے جس سے غوروفکر کی عادت پختہ ہوتی ہے اور ذہنی جمود ٹوٹتا ہے۔علم انسان کو اس کے نفس کا عرفان عطا کرتا ہے اور اندھی تقلید سے بچا کر عملی زندگی کے لیے اپنی راہ آپ تلاش کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔اور علم سے مسلمانوں میں اسلامی روح بیدار ہوتی ہے“
اقبالؒ کے مطابق” عرفان نفس اور تکمیل خودی کا نام تعلیم ہے“ معاشرے کی تعریف سے آشنائی بھی تو افراد کے لیے ضروری ہے۔ماہرین عمرانیات کے مطابق ”معاشرہ افراد کا ایسا گروہ جو اس اصول پر آپس میں رہائش پذیر ہوں کہ ان کے مفادات مشترک ہوں۔معاشرہ افراد کے لیے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے جس کی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں۔ ہمارا معاشرہ اسلامی ہے۔ اس کی بنیاد اسلامی اقدار اور روایات پر ہے۔فرد اور معاشرہ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔
تعلیم اور معاشرے کے خوبصورت رنگ میں تعلیم کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ خوبصورت زندگی چونکہ ہر انسان کی تمنا اور آرزو ہوتی ہے۔اس لیے اس حرفِ تمنا کی تکمیل کے لیے تعلیم کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔تعلیمی ادارے اس خواب کی تکمیل کے لیے مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔بقول شاعر:-
قسمت نوعِ بشر کی تکمیل ہوتی ہے یہاں
اک مقدس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں(اقبال کیفی)
خوبصورت زندگی میں ترقی ہوتی ہے۔افراد کے چہروں پر تسکین اور اطمینان نظر آتا ہے۔منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کرنے کی جستجو پائی جاتی ہے۔اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی (اقبال )کے راز کو سمجھنے کی کوشش اور افعالِ مضر سے کچھ نہ کرنا اچھا (اکبر الٰہ آبادی) کے پس منظر پر افراد کی نگاہ ہو تو تبدیلی کی ہوائیں چلتی ہیں۔عزت اور احترام سے جینے کی صدائیں دستک دیتی ہیں۔اس لیے معاشرہ کی تعمیر و ترقی اور زندگی کی خوبصورتی کے لیے تعلیم کی روشنی ناگزیر ہے۔اچھے رویے اور حسنِ سلوک سے زندگی میں ایک رونق سی پیدا ہوتی ہے۔عدل و انصاف کے پیمانوں میں چمک اور حسنِ خیال کے زاویوں میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔درسگاہوں اور مساجد کا کردار خوبصورت زندگی کے خواب کی تعبیر کے لیے اہم ہے۔اساتذہ پوری محنت اور ذمہ داری سے اپنا مقدس فریضہ ادا کرتے حق ادا کرتے ہیں۔
Leave a Reply