تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!انسان اشرف المخلوقات ہے۔علم اور شعور کی بدولت عظمت ملی۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ کائنات ایک گلشن ہے۔اس کی خوبصورتی اور دلکشی کا راز تعلیم اور علم سے ہے۔تعلیم کی خوشبو سے دل کے آنگن مہکتے اور قرطاس زندگی کے رنگ بھی علم سے مہکتے ہیں۔دل آویز کیفیت تہذیب و تمدن کے فروغ سے جنم لیتی ہے اور زندگی خوبصورتی کا روپ دھار لیتی ہے۔تعلیم تو ایسا عمل ہے جو نہ صرف انسان کے باطن کی دنیا بیدار کرتا اور نفیس زندگی کے آداب سکھاتا ہے۔انسان کے رویہ و کردار میں انقلاب آفرینی سے عہد نو کا آغاز کر دیتا ہے۔چمن خیال میں پھول کھلتے ہیں۔جذبات و احساسات کی خوبصورتی اور رعنائی کا انحصار بھی تعلیم پر ہے۔یقین محکم کی کیفیت٬حسن عمل کا جذبہ٬ایمان و ایقان میں پختگی تعلیم کے خوبصورت عمل سے پیدا ہوتی ہے۔روح چمن میں بہار کا سامان بھی تعلیم سے ہی ملتا ہے۔منزلوں کی تلاش ہو کہ بلندی خیال ٬تعلیم کے گوہر نایاب سے ممکن ہے۔راز حیات کی حقیقت بھی تو علم نافع سے عیاں ہوتا ہے۔درد دل اور انسانیت سے الفت و محبت کے چراغ تعلیم سے روشن ہوتے ہیں اور بہار زندگی میں ایک رونق پیدا ہوتی ہے۔تہذیب میں تازہ تغیر اور تبدیلی اور حادثات زمانہ کا احوال تعلیم سے عیاں ہوتاہے۔بزم سخن میں بہاروں کا سماں بھی تعلیم سے ہے۔وہ قیمتی الفاظ اور کلمات جن کی بدولت انسان دلوں میں جگہ بنا پاتا ہے تعلیم کے زیور سے ممکن ہے۔خوشی اور غمی کی کیفیت میں تعلیم معاونت کرتی اور آداب زندگی سکھاتی ہے۔انسان صبرورضا کے حقائق سے آگاہی تعلیم سے حاصل کر پاتا ہے۔علم و دانش کی فراوانی سے تاریک دلوں میں اجالے پیدا ہوتے ہیں۔ماہرین تعلیم کے فرمودات کی روشنی میں تعلیم تو زندگی کی اساس ہے۔اس سے نہ صرف احترام انسانیت سے آشناٸی ممکن بلکہ احترام آدمیت کے تقاضے بھی پورے ہوتے ہیں۔نوجوان نسل کی تعلیم کے عمل سے دوری ایک سنجیدہ صورتحال بن چکی ہے۔نوجوان نسل کو مستقبل کی اہمیت اور تعلیم کے کردار کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں یہ بات تو قابل غور ہے کہ قرآن مجید٬فرقان حمید تعلیم کی کلید ہے۔اس کی روشن تعلیمات سے ہی نوجوان نسل فلسفہ زندگی سے آگہی حاصل کر سکتی ہے۔نوجوان نسل پر واضح کیا جاۓ کہ ”مستقبل کی اہمیت کس قدر اہم ہے“اور اسے درخشاں بنانے کے لیے کس قدر محنت درکار ہوتی ہے۔تعلیم کا کردار کس قدر اہم ہے؟یہ سوالات اپنی جگہ بہت اہم ہیں۔نوجوان نسل کو تھوڑا سا وقت نکال کر ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی جسارت کرنی چاہیے۔اچھے خیالات اور احساسات تو مثالی زندگی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔عہد حاضر کے بدلتے حالات میں نوجوان نسل کا کردار کس قدر اہم ہے ؟اس پہلو پر بھی غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔فسادات سے تو گلستان حیات کی رونق ختم ہو کر رہ جاتی ہے۔علم چونکہ ایک سمندر ہے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ بھی تعلیم سے اجاگر ہوتا ہے۔استاد کا کردار مرکزی حیثیت ہے۔اس لیے تعلیمی اداروں میں جس قدر ممکن ہو تعلیمی ماحول بہتر بنانے پر توجہ دی جاۓ۔کردار سازی اور اچھی عادات سکھاٸی جانے سے معماران قوم کی سوچ بھی بلند ہوتی ہے اور اسلوب زندگی سیکھنے میں مدد ملتی ہے۔اچھے رویوں سے تعمیر سیرت و کردار کے مراحل مکمل ہوتے ہیں۔حسن اخلاق کے آداب سے آگاہی نوجوان نسل کے لیے بہتری لانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔فکرونظر اور سوچ کے زاویوں میں وسعت بھی تعلیم کے عمل سے پیدا ہوتی ہے۔آج کا نوجوان موباٸل کی بھول بھلیوں میں اس قدر محو کہ اس کے فسوں سے نکلنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔فقط غوروفکر کی ضرورت ہے۔معیاری تعلیم سے نوجوان نسل میں امنگ اور حرف تمنا پیدا کرنے کے لیے محنت درکار ہے۔جب تک نوجوان نسل کی ہمہ پہلو تعلیم و تربیت کا منظم اہتمام نہیں کیا جاتا زندگی کا مفہوم نامکمل ہوتا ہے۔گویا تعلیم سے ایک خواب کی تکمیل ہوتی ہے۔قناعت٬توکل٬گناہوں سے بچنا٬کھانے کے آداب٬معمولات زندگی اور زندگی سے پیار کی حقیقت واضح ہوتی ہے۔تعلیم و تعلم کے آداب سے آگاہی بھی نوجوان نسل کو ہونی چاہیے۔رزق حلال کی برکات اور معمولات زندگی کا راز بھی تعلیم سے سمجھا جا سکتا ہے۔وقت بڑی دولت اور تندرستی ہزار نعمت کی اہمیت تعلیم سے معلوم ہوتی ہے۔اس لیے نوجوان نسل کی بہتر اور جامع تعلیم وتربیت کا اہتمام کرنے کی ضرورت ہے۔
تحریر۔فخرالزمان سرحدی
پتہ۔گاؤں ڈِنگ٬ڈاک خانہ ریحانہ
تحصیل و ضلع ہری پور
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply