Today ePaper
Rahbar e Kisan International

تعلیم ہوتی جا رہی ہے نایاب و گراں۔۔

Articles , Snippets , / Sunday, July 13th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
تعلیم سکھاتی ہے آداب زندگی اور التجاۓ قلب ”بے شک میرا رب دعاؤں کا سننے والا ہے“رب کریم کتنا مہربان اور عظیم شان کا مالک ہے جو رات کے اندھیروں سے نکال کر روشن صبح عطا فرماتا ہے۔رب کی رحمت اور عطاٸیں کتنی وسیع ہیں کہ کائنات میں ہر طرف رنگ و رعنائی ہے۔انسان کے لیے قیمتی اور نایاب تحائف پیدا فرماتا ہے۔اس ذات اقدس کی رحمت کے ساۓ کس قدر وسیع ہیں کہ شمع علم کے اجالوں سے انسان کی رہنمائی فرماتا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں نے تعلیم کی دولت سے دامن بھر لیے وہ دنیا میں روشن ستارے بن کر چمکے۔عصری تبدیلیاں جہاں سماج پر اثر انداز ہوتی جارہی ہیں وہیں تعلیم بھی نایاب و گراں ہوتی جارہی ہے۔کتاب دوستی کی روایت دم توڑتی جا رہی ہے ۔زندگی کی خوبصورتی اور حسن کو اجاگر کرنے میں تعلیم کا بہت بڑا کردار ہے۔زندگی سے محبت اور حسنِ اخلاق کا قرینہ تو تعلیم سے معلوم ہوتا ہے۔کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ کتاب اور زندگی کا ربط کتنا اہم ہے؟کتاب تو انسان کی دوست اور رفیق ہوتی ہے۔عظیم کتاب قرآن مجید رشدوہدایت کا سرچشمہ اور انسانیت کے لیے رہنما ہے۔علم کا مخزن اور انسانیت کی فلاح کی ضامن ہے۔تنہائی کے زخم ہوں کہ اداسیوں کے گھنے جنگل٬خواہشات کے صحرا ہوں کہ ناکامیوں کی دلدل٬زندگی کے کٹھن راستے ہوں کہ عزت نفس کا احساس ٬اس مشکل ترین کیفیت سے نکلنے کے لیے اللہ کریم کی کتاب ہی تو معاونت کرتی اور انسانیت کے لیے امید کا چراغ ہے۔تعلیم کتنی اہم ہے؟اس سوال کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ماہرین علم و حکمت کے فرمودات کے مطابق زندگی کی حقیقت تعلیم کے زیور اور علم کی روشنی سے عیاں ہوتی ہے۔انسان کتنا ناتواں اور نڈھال ہے کہ غم و افسوس کے گہرے بادلوں میں گھرتا ہے تو زندگی کے تقاضوں کی تلاش و جستجو کرتا ہے۔تعلیم تو جسم میں روح کو بیدار کرتی ہے۔تعلیم کی دولت سے ہی خیابان دل میں پھول کھلتے ہیں۔کتابوں کی دنیا کتنی وسیع ہے؟اس کا اظہار تو مدیحہ سرور کی نظم کے خوبصورت انداز بیاں سے ہوتا ہے۔تاہم ایک شعر کس قدر دلکشی کی تصویر ہے۔
”میری کتابیں٬میری کتابیں
سب سے اچھی میری کتابیں“
اس کے تناظر میں دیکھا جاۓ تو کتابیں اس قدر مہنگی ہو چکی ہیں کہ علم کی تشنگی بجھانے اور روح کی تازگی کے لیے کتاب کا مطالعہ مشکل ترین عمل بن چکا ہے۔ای بکس اور ڈیجیٹل لاٸبریریز کی سہولت تو عہدنو میں میسر ہے لیکن کتاب ہاتھ میں لے کر پڑھنے کی لذت اور چاشنی اور ہی ہے۔خبر تو یہ بھی ہے لاہور اور اسلام آباد میں عظیم کتب خانے بند ہوتے جارہے ہیں۔اس ضمن میں گذارش کی جاتی ہے کہ کتاب اور قاری کے ربط کو تازہ کرنے اور قوم کے نونہالان کو علم حاصل کرنے کے لیے درسی کتب اور عام کتب جو اچھے اور مثبت مواد پر مبنی ہوں مطالعہ کے لیے فراہم کی جاٸیں تو بہت اچھے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ماہرین تو یہ بھی کہتے ہیں کہ جو چراغ صرف اپنے لیے جلتا ہے وہ آگ کے سوا کچھ نہیں اور جو چراغ دوسروں کے لیے جلتا ہے وہ روشنی اور نور ہے۔علم محمود کی حکمت تو بہت وسیع ہے اس سے وقار انسانیت اوراحترام آدمیت بلند ہوتا ہے۔اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصد انسانی معاشرے اور ماحول میں بہتری پیدا کرنا ہے۔یہ راز کی بات ہے کہ تعلیم سے خواب پورے ہوتے ہیں۔جذبے پروان چڑھتے ہیں۔الفاظ کو استعمال کرنے اور بات کرنے کا انداز بھی تو تعلیم سے آتا ہے۔جو لوگ تعلیم سے آراستہ ہوتے ہیں وہ درد انسانیت کی متاع سے الفت کے سمن زار سجاتے ہیں۔تعلم تو انسان میں یہ شعور بھی بیدار کرتی ہے کہ الفاظ کا چناؤ کیسے کیا جاۓ؟امن٬سکون اور اطمینان کی کھیتی ہری رکھنے کے لیے تعلیم ضروری ہے۔جس قدر بھی ممکن ہو تعلیم کا پرچار ہو اور ہر پیدا ہونے والے بچہ کے لیے علم حاصل کرنا آسان ہو۔کوئی بھی قوم اور معاشرہ تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا کیوں کہ تعلیم ہی سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ”ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں“کتاب سستی ہو گی تو کتب خونوں کی رونق بحال ہو گی۔تاہم بچوں کی تعلیم کا تذکرہ ہوتا ہے تو بھاری بستہ ضرور زیر غور آتا ہے۔اس لیے ایک شعر سماج اور معاشرے کے لیے توجہ کا متقاضی ضرور ہے۔بقول شاعر:_ اب تو ہوتی جاتی ہے نایاب و گراں ہاں مگر روز ہوا جاتا ہے بھاری بستہ(ارسلان اللہ خان ارسل)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International