Today ePaper
Rahbar e Kisan International

تعمیر معاشرہ میں افراد کا کردار۔۔

Articles , Snippets , / Wednesday, October 23rd, 2024

تحریر۔۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!آج کا کالم ایک ایسے عنوان سے لکھنا مقصود ہے جو وقت کی پکار ہے۔یعنی فرد اور معاشرہ کا آپس میں ربط،تعمیر معاشرہ کی ضرورت و اہمیت،حسن معاشرہ کی رعنائی میں ہمارا کردارکتنا اہم ہے۔اس سوال کا جواب تو زاویہ خیال کے مطابق ہر فرد بہتر انداز سے پیش کر سکتا ہے تاہم میری راۓ تو یہی ہے کہ تعمیر معاشرہ کا مرکزی کردار ہی تو فرد ہے ۔ہر فرد اس زنجیر کی بنیادی کڑی کےمترادف ہوتا ہے۔
بقول شاعر:۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
تشکیل معاشرہ کا سوال ہو کہ تعمیر معاشرہ کا ہر فرد کی سوچ اور فکر کارفرما ہے۔اس ضمن میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ تعلیم بنیادی شرط ہے۔تعلیم کی کمی سے نہ صرف معاشرتی زندگی سنور نہیں سکتی بلکہ مساٸل کا شکار بھی ہوتی ہے اور افراد مسلسل مساٸل کے گرداب میں پھنستے چلے جاتے ہیں۔تعلیمی اداروں کا مثبت کردار تو وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔تعلیمی اداروں کے تعمیری کردار سے ہی افراد کی شخصیت اور رویہ و کردار میں بے مثال تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔منشیات اور جرائم سے پاک معاشرہ پرسکون زندگی کے لیے جزو لازم ہے۔تخریبی رجحانات کے خاتمہ سے خوشگوار زندگی کا خواب پورا ہوتا ہے۔ملک و ملت سے محبت اور اپنے آباء کے کارناموں سے آگاہی اور عزت نفس کا تحفظ صرف اور صرف تعلیم کے زیور سے ممکن ہے۔اکیسویں صدی میں زندہ رہنے اور اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے تعلیم لازمی ہے۔اس سے تعمیر معاشرہ میں مدد بھی ملتی ہے۔تعلیم وتربیت کا اہتمام ناگزیر ہے
یہ بات تو مسلمہ بھی ہے کہ ہمارا روشن مستقبل ایک اچھے اور مثالی معاشرہ سے وابستہ ہے۔تعلیم سے ہی ایک مثالی معاشرہ کی تشکیل نو ہوتی ہے۔اس وقت معاشرہ میں اضطرابی اور بے چینی کا غلبہ پایا جاتا ہے۔اس کے بہت سے اسباب ہیں۔قرآن مجید ہی ایک ایسی خوبصورت کتاب ہے جو دنیا میں کثرت سے پڑھی جاتی ہے اور اس کا مخاطب بھی تو انسان ہے۔اس کتاب کی عالم گیر تعلیمات میں سب سے زیادہ اخلاقیات کا تذکرہ ملتا ہے۔اس کے مطابق ہمیں نسلی اور خاندانی تعصبات سے بالا تر ہو کر بقاۓ معاشرہ کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔اللہ کریم تو بہت مہربان ہے ۔اس نے انسان کی تخلیق عبادت کے لیے فرمائی اور آسمانی کتب انبیاۓ کرام پر نازل فرمائیں تاکہ انسان ہدایت کی راہ پر چلتے ہوۓ کامیابی حاصل کر پاۓ۔یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔اس کے مطابق سرور کائنات ,فخر موجودات,امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ چوں کہ آخری نبی ہیں۔آپ کی رسالت کسی وقت یا زمانہ تک محدود نہیں بلکہ تاقیامت انسان اللہ تعالٰی نے جو تعلیمات آپ کو عطا کیں ان کے مطابق زندگی بسر کرنے سے معاشرتی حسن میں ہی نکھار پیدا ہوتا ہے۔وہ معاشرہ تادیر قائم رہتا ہے جس میں حیاء پایا جاۓ۔خودداری انسان کی اولین ترجیح ہو,قناعت پسندی کا عنصر نمایاں ہو۔ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا اور درد مندوں کی مدد کرنا ہی تو معاشرہ کی بنیادوں کو استحکام دیتا ہے۔معاشرتی روایات اچھے رویوں سے ہی فروغ پاتی ہیں۔معاشرہ تبھی مثالی بنتا ہے جب افراد کے دلوں میں نفرت اور کدورت نہ ہو بلکہ اتحاد و یگانگت پائی جاۓ۔خدمت انسانیت دستور حیات ہو,ایک پرامن ماحول ہی تو معاشرہ کی زینت اور خوبصورتی کے عمل میں خوشگوار اضافہ کرتا ہے۔یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ انسان درد دل کی دولت سے سرشار ہو تو وہی دلوں پر حکمرانی کر پاتا ہے۔اس کے لیے منشور انسانیت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔معاشرہ جس قدر پرامن ہو یعنی فسادات نہ ہوں,قتل وغارت گری نہ ہو تو زندگی مسکراتی ہے۔ہم سب ایک باغ کے پھول ہیں۔ہماری عادات ایسی شگفتہ اور نفیس ہوں جن سے الفت کی خوشبو آۓ۔انسانیت کا وقار بھی تو حسن اخلاق سے ہے۔آپس میں باہمی اتفاق سے معاشرہ ایک امن کی علامت بنتا ہے۔آئیں سب مل کر معاشرہ کے استحکام کے لیے کردار ادا کریں۔منظم معاشرہ سے مضبوط عزم سے سرشار افراد پیدا ہوتے ہیں۔اس لیے اپنی تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے بھی کام کریں۔تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں رہیں۔جب معاشرے مضبوط ہوتے ہیں تو قومیں توانا ہوتی ہیں۔نفرتیں کم کرنا اور محبتیں زندہ کرنا ہی تو معاشرے کے لیے استحکام پید کرتی ہیں۔اورافراد کی سوچ اور فکر میں دیرپا تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔اخلاقیات اور حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا خیال رکھنا بھی تو افراد معاشرہ کی زینت ہے۔قطع تعلقی سے تو معاشرے اور سماج تباہ ہوتے ہیں۔تعصبات سے معاشرتی زندگی تقسیم ہوتی ہے جو اجتماعیت کے لیے نیک شگون نہیں ہوتا۔
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
رابطہ۔03123377085


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International